افغان طالبان کو حکومت میں دلچسپی نہیں رہی،اقوام متحدہ ،طالبان نے منشیات فروشی۔ بھتے اور اغوا برائے تاوان پر انحصار بڑھادیا ہے‘اس طرح وہ ماہانہ لاکھوں ڈالر کمارہے ہیں، بدخشان میں موجود کانیں طالبان کے کنٹرول میں ہیں اور طالبان کو ان سے سالانہ10لاکھ ڈالر ملتے ہیں، رپورٹ

بدھ 11 فروری 2015 09:16

نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 11فروری۔2015ء)اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں کہا گیاہے کہ افغان طالبان کو حکومت میں دلچسپی نہیں رہی۔انھوں نے منشیات فروشی۔ بھتے اور اغوا برائے تاوان پر انحصار بڑھادیا ہے۔اس طرح وہ ماہانہ لاکھوں ڈالر کمارہے ہیں،اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں انتخابات کے بعد نئی حکومت کے قیام سے امید تھی کہ طالبان اس حکومت کا حصہ بن جائیں گے۔

(جاری ہے)

تاہم اب لگتا ہے کہ افغان طالبان کو حکومت میں دلچسپی نہیں رہی کیونکہ وہ غیر قانونی سرگرمیوں کی سرپرستی کرکے لاکھوں ڈالر ماہانہ کمارہے ہیں۔رپورٹ کے مطابق ، افغان صوبے بدخشان میں موجود کانیں طالبان کے کنٹرول میں ہیں اور طالبان کو ان سے سالانہ10لاکھ ڈالر ملتے ہیں۔تاجک آبادی والے علاقوں سے آنے اور جانے والے ٹرکوں سے سالانہ ساڑھے 3 لاکھ ڈالر سے زائد بھتاوصول کیا جارہا ہے جبکہ مشرقی کابل میں قیمتی پتھر کی کانوں سے سالانہ ڈیڑھ کروڑ ڈالر سے زائد کماتے ہیں۔رپورٹ کے مطابق 2005 کے بعد سے طالبان کے ہاتھوں اغوا کی وارداتوں میں اضافہ ہوا اور طالبان نے اغوا برائے تاوان کے ذریعے بھی ڈیڑھ کروڑ ڈالر سے زائد رقم بٹوری ہے۔