وزیر دفاع خواجہ آصف سے جرمن ہم منصب اور چینی سٹیٹ قونصلر کی ملاقات‘ دہشت گردی کے خلاف جنگ پر تبادلہ خیال‘ پونے دو لاکھ فوج دہشت گردوں سے نمٹ رہی ہے‘ خواجہ آصف کا مستحکم پاکستان2030 کی تقریب سے خطاب،میڈیا سے گفتگو

اتوار 8 فروری 2015 10:07

میونخ (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 8فروری۔2015ء)وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے 51 ویں میونخ سیکیورٹی کانفرنس کے موقع پر اپنے جرمن ہم منصب ڈاکٹر ارسولہ ون دو لائن اور چینی سٹیٹ کونصلر سے الگ الگ ملاقات کی ہے۔ جاری پریس ریلیز کے مطابق ملاقات میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کے ہوالے سے دو طرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ جرمن ہم منصب سے ملاقات میں انہوں نے آپریشن ضرب عضب اور مسئلہ کشمیر سمیت دیگر سیکیورٹی ایشوز پر بریفنگ دی۔

جرمن وزیر نے اس موقع پر دہشت گردی کے خلاف جنگ اور تمام علاقائی مسائل کے حل کے لئے اپنے ملک کی سپورٹ کی یقین دہانی کروائی۔ چینی سٹیٹ کونسلر سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین کے درمیان بہتر تعلقات قائم ہیں جو مزید آگے بڑھ رہے ہیں اور اس امید کا اظہار کیا ہے کہ چینی قیادت خطے مین امن کے لئے اپنا اہم کردار ادا کرے گی اس موقع پر چینی کونسلر نے اقتصادی مسائل پر قابو پانے کے لئے پاکستان کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی ہے قبل ازیں میونخ پہنچنے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان کی پونے دو لاکھ فوج دہشتگردی سے نمٹ رہی ہے اور یورپ کو اس کا احساس کر کے تعاون بڑھانا چاہئے۔

(جاری ہے)

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پاکستان میں امن سے خطے کو بھی فائدہ ہو گا۔ انہوں نے مغربی ممالک پر زور دیا کہ وہ پاکستان کی امداد میں اصافہ کریں۔ وزیر دفاع کی ہفتے کو اپنے دو یورپی ہم منصبوں سے بھی ملاقات کا امکان ظاہر کیا گیا تھا۔ واضح رہے سیکیورٹی کانفرنس میں داعش سے مغرب کو خطرات پر بحث جاری ہے۔وفاقی وزیر دفاع وپانی وبجلی خواجہ آصف نے کہا ہے کہ معاشی بدحالی انتہا پسندی کی وجہ ہے،غربت وبیروزگاری کی وجہ سے دہشتگردوں کو دہشتگرد تیار کرنے میں آسانی ہورہی ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جرمنی میونخ میں جی اے ٹی ای پاکستان اور جرمن اکنامک فورم کے تحت منعقد مستحکم پاکستان2030 کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا،ان کے آفس سے جاری پریس ریلیز کے مطابق انہوں نے کہا کہ حکومت کی پہلی ترجیح ملک کو معاشی طور پر مخلوط کرنا ہے،خطہ میں سیکورٹی صورت حال کی وجہ سے معیشت کو نقصان پہنچا ہے۔میاں محمد نواز شریف تمام پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات میں بہتری کیلئے کوشاں ہیں،پڑوسی ممالک سے تعلقات میں بہتری سے ملکی معیشت مضبوط ہوگی۔

خواجہ آصف کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ دو دہائیوں سے خطے میں عدم استحکام دیکھا جارہا ہے جس کی وجہ سے پوری دنیا عدم استحکام کا شکار ہے۔پاکستان نے ملک میں سیکورٹی چیلنجز کے باوجود معاشی اہداف کو کھویا نہیں بلکہ اپنے اکنامک فریم ورک پر رواں دواں ہے۔سیکورٹی چیلنجز کے باوجود بیرونی سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان دنیا کا چھٹا بڑا ملک ہے جسکی افرادی قوت سب سے زیادہ ہے اورچوتھا بڑا ملک ہے جسکی آبادی کا84فیصد حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے۔

افغان بحران کے بعد پاکستان کے دشمن پاکستانی نوجوانوں کے بارے میں بے بنیاد پروپیگنڈا کر رہے ہیں کہ پاکستانی نوجوان افغانستان میں شدت پسندی کی کارروائیوں میں ملوث ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے دشمن یہ نہیں چاہتے کہ پاکستان معاشی طور پر مستحکم ہو ۔