اے پی ایس کے شہید بچوں کے والدین اور بہن بھائیوں کا امن مارچ،بعض والدین نے سعودی عرب اور ترکی سے پناہ دینے کی اپیل کردی،واقعہ کی رپورٹ منظر عام پر لانے اور شہداء کے نام سے سڑکوں کو منسوب کرنے کا مطالبہ،امن مارچ میں رقت انگیز مناظر‘ والدین اور بچے خود روتے اور دوسروں کو رلاتے رہے

اتوار 8 فروری 2015 10:07

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 8فروری۔2015ء) پشاور کے آرمی پبلک سکول میں دہشت گردی کے واقعہ میں شہید ہونے والے بچوں کے والدین اور بہن بھائیوں نے واقعہ کی تحقیقاتی رپورٹ منظر عام پر نہ آنے کیخلاف ہفتہ کو امن ریلی نکالی۔ اس موقع پر انتہائی رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے جبکہ بعض بچوں کے والدین نے کہا کہ انہیں اب بھی دھمکیاں مل رہی ہیں اور مطالبہ کردیا کہ اگر ملالہ کو امریکہ اور مغربی ممالک پناہ دے سکتے ہیں تو سعودی عرب اور ترکی جیسے برادر اسلامی ممالک ہمیں پناہ کیوں نہیں دے سکتے۔

اس موقع پر بچوں کے والدین اور بہن بھائی روتے رہے جس سے رقت انگیز ماحول پیدا ہوگیا۔ ان والدین اور چھوٹے چھوٹے بچوں کا کہنا تھا کہ ہم کسی طور پر بھی اپنے شہیدوں کا خون رائیگاں نہیں جانے دیں گے اور نہ ہی انہیں کسی کو بھولنے کی اجازت دیں گے۔

(جاری ہے)

انہوں نے مطالبہ کیا کہ شہیدوں کو یاد رکھنے کیلئے مختلف شاہراہوں کو ان سے منسوب کرنے اور اس واقعہ کی تحقیقاتی رپورٹ فوری طور پر منظر عام پر لانے کا بھی مطالبہ کیا۔

ان والدین کا کہنا تھا کہ ہم ملک میں پائیدار امن کے قیام تک اس امن مارچ کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔ایک شہید بچے کی والدہ نے میڈیا کے سامنے روتے ہوئے کہا کہ ہمارے بچوں کو رفتہ رفتہ فراموش کیا جارہا ہے اور ان کی یاد میں کچھ نہیں کیاجارہا لیکن ہم کسی کو یہ اجازت نہیں دینگے کہ وہ ہمارے شہید بچوں کو بھول جائے ہم ان کے خون کو رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔ ایک معصوم بچی نے کہا کہ ہمیں بتایا جائے کہ میرے بھائی کا قاتل کون ہے ہم خود اس سے بدلہ لیں گے اور قاتلوں کو کبھی معاف نہیں کرینگے۔ اس موقع پر بعض والدین نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ملک کو دہشت گردی سے نجات دلانے کے لئے ہم بھی اپنا ہر کردار ادا کرنے کے لئے تیار ہیں۔