پاکستان میں یو ٹیوب کے بعض حصوں کو بند کرنے کیلئے قانون سازی ہورہی ہے، انوشہ رحمان،پیپلز پارٹی کے اراکین ایوان کو بتائیں 2012ء میں یو ٹیوب کو بند کیا گیا اس پر وہ کیوں نہیں بولے،بندش کا معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے،سینٹ میں اظہا ر خیا ل

ہفتہ 7 فروری 2015 08:36

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 7فروری۔2015ء)وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمان نے کہا ہے کہ یو ٹیوب کی بندش کا معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے پیپلز پارٹی کے اراکین ایوان کو بتائیں کہ 2012ء میں یو ٹیوب کو بند کیا گیا اس پر وہ کیوں نہیں بولے پاکستان میں یو ٹیوب کے بعض حصوں کو بند کرنے کیلئے پاکستان میں قانون سازی ہورہی ہے ۔

جمعہ کے روز سینٹ اجلاس میں انہوں نے عثمان سیف اللہ کے سوال کے جواب میں ایوان کو بتایا کہ عدالت عظمیٰ نے اس پر سماعت شروع کررکھی ہے اور عدالت نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کو حکم دیا تھا کہ یو ٹیوب یا کسی بھی ویب سائٹ پر توہین آمیز مواد کو بلاک کیا جائے کیونکہ ایسا کوئی تکنیکی طریقہ کار دستیاب نہیں تھا جس کی مدد سے دو فیصد قابل اعتراض مواد کو بلاک کیا جاسکتا اس لئے عدالت عظمیٰ کے حکم پر پی ٹی اے نے یو ٹیوب کو بند کردیا ہے اس معاملے پر متعدد بار نظر ثانی کی گئی تکنیکی ماہرین کی رائے ہے کہ قابل اعتراض مواد کو مکمل طور پر بند کرنے کی کوئی گارنٹی نہیں دی جاسکتی متبادل انتظام کے طور پر حکومت پاکستان فری وانسیش آف کرائم بل 2014ء کے ذریعے انٹرنیٹ مواد فراہم کرنے والوں کیلئے انٹرمیڈریٹری لائبلٹی پروٹیکشن کی فراہمی پر کام کررہی ہے جس سے پاکستان میں مقامی طور پر یو ٹیوب کا استعمال ممکن ہوجائے گا لیکن یہ پاکستان میں گوگل کیلئے تجارتی کیس ہوگا لہذا یہ بذات خود پاکستان میں یو ٹیوب تک رسائی تک کی ضمانت نہیں دیتا انہوں نے کہا کہ یو ٹیوب پر توہین آمیز فلم مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں ایسی تکنیک استعمال کی جارہی ہے جس سے قابل اعتراض مواد کو ختم کیاجاسکے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ عدالت عظمیٰ کے حکم پر یو ٹیوب کو بند کیا گیا اور ہم اس کے حکم کی خلاف ورزی نہیں کرینگے۔