پاکستان کااصلاحاتی پروگرام صحیح ٹریک پر ،بجٹ خسارہ نمایاں طورپرہدف سے کم اورمالیاتی سیکٹرکے اعشاریئے مضبوط ہیں،آئی ایم ایف ،جٹ خسارہ نمایاں طورپرہدف سے کم اورمالیاتی سیکٹرکے اعشاریئے مضبوط ہیں، ڈائریکٹر آئی ایم ایف جیفری فرینکس کا بیان

ہفتہ 7 فروری 2015 09:35

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 7فروری۔2015ء)عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے پاکستان کی معاشی اورمالیاتی کارکردگی کوسراہتے ہوئے کہاہے کہ پاکستان کااصلاحاتی پروگرام صحیح ٹریک پرہے ،بجٹ خسارہ نمایاں طورپرہدف سے کم ہے اورمالیاتی سیکٹرکے اعشاریئے مضبوط ہیں ۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ روزدبئی میں پاکستان اورآئی ایم ایف کے مابین مذاکرات کے بعدآئی ایم ایف وفدکے ڈائریکٹرجیفری فرینکس کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہاگیاہے کہ آئی ایم ایف پاکستانی حکام چھٹے دورکے مذاکرات میں ہے ،پاکستان کی معاشی اورمالیاتی پالیسیوں پرمفاہمت کوپہنچ چکے ہیں ،جس کوآئی ایم ایف کی انتظامیہ سے منظوری کے بعدایگزیکٹوبورڈمیں بھیجاجائیگا،اس ریونیوکی تکمیل پرپاکستان کو518ملین ڈالرچھٹی قسط فراہم کی جائے گی ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ پاکستان کی معاشی سرگرمیاں اوراقتصادی پوزیشن بہترہورہی ہے جس کی وجہ سے دوراندیش معاشی استحکام کوفروغ بخشا،سماجی سیکٹرکے اعشاریئے مستحکم ہیں ،مالی سال 2014-15میں اصل جے ڈی پی 4.3فیصدتک پہنچنے کی توقع ہے اورمہنگائی کم ترین سطح پررہ سکتی ہے ،موجودہ کرنٹ اکاوٴنٹ خسارہ 1.2فیصدتک کم ہوسکتاہے ،اگرچہ برآمدات میں کمی دیکھنے میں آئی ہے اوراس کی وجہ سے کپاس کی قیمتوں میں کمی ا ورشرح تبادلہ کاعنصرشامل ہے ۔

انہوں نے کہاکہ سرمایئے کی منتقلی اورسکوک بانڈکے اجراء نے غیرملکی زرمبادلہ کوبہتربنایاہے جودسمبر2014ء کے آخرتک 10.5اب ڈالررہے ۔انہوں نے کہاکہ حکومت کااصلاحاتی پروگرام صحیح سمت پرجارہاہے ،دسمبر2014تک کارکردگی کے تمام معیارات کوپوراکیاگیا،بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام کے ٹارگٹ کے اہداف کوبھی حاصل کیاگیا،جبکہ مالیاتی کارکردگی بھی اچھی رہی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ تیل کی قیمتوں کی کمی نے پاکستان کواچھاموقع فراہم کیاہے کہ وہ مضبوط معاشی مالیاتی اوربیرونی عوامل کومستحکم کرکے معیشت کوبہتربنائیں اورتوانائی کے سیکٹرمیں طویل المیعادناہمواریوں کوختم کریں ۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کوسٹیٹ بینک کومکمل خودمختاری دینے توانائی کے شعبے میں خامیوں کومستقل طورپردورکرنے اورڈیپازٹ انشورنس کے لئے قانونی تقاضوں کوپوراکرنااورسرکاری اداروں کی نجکاری شامل ہے ۔

متعلقہ عنوان :