سپریم کورٹ ، ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کی 240لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے دائر مقدمے کے اخراج پر نظر ثانی کی درخواست منظور، مقدمے کو دیگر لاپتہ افراد کے ساتھ لگانے کا حکم، درخواست میں ایسی تجویز شامل کر یں جس میں لاپتہ افراد کے مقدمات میں ملوث ہیں لوگو ں کیخلاف کارروائی کیلئے قانون سازی کا کہا جائے،سپریم کورٹ،قانون سازی پارلیمنٹ کا کام ہے بہت سے لاپتہ افراد کا بیان ریکارڈ پر ہے کہ انہیں زبردستی اٹھایا گیا ،عاصمہ جہانگیر

ہفتہ 7 فروری 2015 09:31

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 7فروری۔2015ء)سپریم کورٹ نے ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کی جانب سے 2007ء میں 240لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے دائر مقدمے کے اخراج پر نظر ثانی کی درخواست منظور کرتے ہوئے اسے دیگر لاپتہ افراد کے ساتھ لگانے کا حکم دیا ہے ۔ عدالت نے درخواست گزار سے کہا ہے کہ آپ اپنی درخواست میں ایسی تجویز شامل کریں جس میں یہ کہا جائے کہ لاپتہ افراد کے مقدمات میں جو لوگ مبینہ طور پر ملوث ہیں ان کیخلاف کارروائی کیلئے قانون سازی کی جائے جس پر عاصمہ جہانگیر نے جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ قانون سازی پارلیمنٹ کا کام ہے بہت سے لاپتہ افراد کا بیان ریکارڈ پر ہے کہ انہیں زبردستی اٹھایا گیا ہے انہوں نے یہ موقف جمعہ کے روز جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو اٹھایا ہے ۔

(جاری ہے)

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ 2007ء میں انہوں نے درخواست دی تھی 240لاپتہ افراد بازیاب نہیں ہورہے تھے تاہم سپریم کورٹ نے یہ درخواست خارج کردی تھی جس کے جواب میں ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے نظر ثانی کی درخواست دائر کی تھی دوران سماعت عدالت نے درخواست گزار عاصمہ جہانگیر کو یہ تجویز بھی دی کہ آپ اپنی درخواست میں یہ بات بھی شامل کرلیں کہ لاپتہ افراد کے مقدمات میں جو لوگ ملوث ہیں ان کے حوالے سے قانون سازی کی جائے اس پر عاصمہ جہانگیر کا کہنا تھا کہ قانون سازی پارلیمنٹ کا کام ہے وہ اپنے مقدمے کی حد تک دلائل دینگی جس پر عدالت نے ان کی نظرثانی کی درخواست سماعت کیلئے منظور کرتے ہوئے دس فروری کو دیگر لاپتہ افراد کے ساتھ لگانے کا حکم دیا ہے ۔