کوئٹہ ،معدومیت کے خطرے سے دوچار نایاب تلور کے شکار کیلئے عرب شیوخ بلوچستان پہنچ گئے ،شیوخ کے شوق کے تکمیل میں بلوچستان ہائی کورٹ کے شکار پر پابندی کے احکامات کی دھجیاں بکھیردی گئیں

جمعہ 6 فروری 2015 08:30

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔6فروری۔2015ء) معدومیت کے خطرے سے دوچار نایاب نسل کے پرندے تلور کے شکار کیلئے عرب شیوخ بلوچستان پہنچ گئے شیوخ کے شوق کے تکمیل میں بلوچستان ہائی کورٹ کے شکار پر پابندی کے احکامات کی دھجیاں بکھیردی گئیں تلور کی نایاب نسل کیلئے خلیجی ریاستوں کے شاہی خاندان ہمیشہ سے بلوچستان کے علاقوں چاغی ‘ پسنی ‘ گوادر ‘اورماڑہ ‘ خاران ‘ پنجگور ‘ واشک ‘ خضدار اور دیگر علاقوں کا رخ کرتے ہیں تلور کی گھٹی نسل کے پیش نظر بلوچستان ہائی کورٹ نے سابق اسپیکر بلوچستان اسمبلی محمد اسلم بھوتانی کی درخواست پر27 نومبر 2014ء کو ایک فیصلہ صادر کیا 10صفات پر مشتمل اس فیصلے میں عدالت نے واضح طور پر صوبائی حکومت کو احکامات جاری کئے تھے کہ تلور کے شکار سے متعلق مرکزی حکومت کے کسی بھی فیصلے عملدرآمد نہ کیا جائے اور وفاقی وزارت داخلہ کی جانب سے شکار کیلئے جاری کئے گئے تمام این او سیز منسوخ کی جائیں بلوچستان ہائی کورٹ میں دائر پٹیشن کی پیروی کرنے والے ممتاز قانون دان باز محمد کاکڑ نے بتایا کہ 27 نومبر کے فیصلے کے رو سے اس وقت بلوچستان کی سرزمین پر شیوخ کا آنا اور شکار کرناعدالتی احکامات کی خلاف ورزی اور یہ توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے اس ضمن میں ہم نے توہین عدالت کا مقدمہ بھی دائر کیا ہے جس کی سماعت مارچ میں ہونے جارہی ہے پاکستان میں اس وقت آئی سی این کا معاہدہ طے کررکھا ہے جس کے تحت نایاب نسل کے پرندوں کے شکار پر پابندی عائد ہے جبکہ بلوچستان میں بلوچستان وائیڈلائف ایکٹ بی پاس کیا گیا مگر اس کے باوجود ہر سال شیوخ یہاں آکر تلور کا بے دریخ شکار کرتے ہیں واضح رہے کہ تلور کو عالمی سطح پر نایاب پرندہ قرار دیا جاچکا ہے کیونکہ بے دریغ شکار کے باعث اس کی نسل کم ہوتی جارہی ہے یہ پرندے موسم سرما سائبریا سے ہجرت کرکے بلوچستان کے علاقوں سے گزرتے ہیں جہاں ان کا شکار کیا جاتا ہے ۔