کراچی،سندھ میں پیپلز پارٹی مخالف اتحاد کیلئے ایم کیو ایم سرگرم ،سینیٹ انتخابات میں نتائج کیلئے اپوزیشن جماعتوں کو پی پی پر دباوٴ کیلئے استعمال کرنا شروع کر دیا، متحدہ قومی موومنٹ کے وفد کی سابق صدر پرویز مشرف، مسلم لیگ فنکشنل کے صدر پیر پگاڑا سے ملاقاتیں

جمعہ 6 فروری 2015 09:13

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔6فروری۔2015ء)سندھ میں پاکستان پیپلز پارٹی مخالف اتحاد کے لئے متحدہ قومی موومنٹ سرگرم ،سینیٹ انتخابات میں من پسند نتائج حاصل کرنے کیلئے دیگر اپوزیشن جماعتوں کو پیپلز پارٹی پر دباو کیلئے استعمال کرنا شروع کر دیا،مسلم لیگ (فنکشنل) کے شہریار مہر کو متفقہ اپوزیشن لیڈر تسلیم کرلیا گیا،سندھ میں اپوزیشن جماعتوں کو متحد اور منظم کرکے بہتر سے بہتر نتائج حاصل کرنا چاہتے ہیں، اپوزیشن متحد ہے اور جلد بہتر نتائج بھی دیں گے، سندھ کی موجودہ حالات اس بات کا تقاضا کرتے ہیں کہ اپوزیشن جماعتیں بھی بیٹھ کر کرپشن اور دیگر خرابیوں کا حل تلاش کریں۔

ان خیالات کا اظہار مسلم لیگ فنکشنل سندھ کے صدر اور وفاقی وزیر پیر صدر الدین شاہ راشدی اور متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما خالد مقبول صدیقی نے پیر پگارا سے ایم کیو ایم کے وفد کی ملاقات کے بعدصحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

قبل ازیں ایم کیو ایم کا وفد جس میں ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، ڈاکٹر فاروق ستار، بیرسٹر فروغ نسیم، کنور نوید جمیل اور حیدر عباس رضوی شامل تھے نے حروں کے روحانی پیشوا اور مسلم لیگ فنکشنل کے سربراہ پیر صاحب پگارا سے ان کی رہائش گاہ راجہ ہاؤس پر ملاقات کی۔

اس موقع پر فنکشنل لیگ کی جانب سے پیر صدر الدین شاہ، کامران ٹیسوری بھی موجود تھے۔ بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پیر صدر الدین شاہ راشدی نے کہا کہ ملاقات میں سینیٹ کے انتخابات سمیت مختلف امور پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا ہے جس میں سندھ کی سیاسی صورتحال، ملک کے حالات، سندھ کی حکومت اور دیگر امور شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن متحد ہے اور جلد اس کے مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔

سینیٹ کے انتخابات کے حوالے سے پارلیمانی پارٹی کا اجلاس 9 فروری کو طلب کرلیا ہے جس میں حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ پیر صاحب پگارا سے ملاقات کا بنیادی مقصد سندھ میں اپوزیشن کے کردار کو موثر بنانے کی ایک کوشش ہے۔ اس حوالے سے مشاورت بھی جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے حالات کا تقاضا ہے کہ اپوزیشن مل بیٹھ کر کام کرے اور معاملات کو طے کرے۔

س وقت سندھ میں کرپشن اپنے عروج پر ہے اور حالات کافی سنگین ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ اسمبلی میں اپوزیشن متحد ومضبوط ہے۔ ہم اس اتحاد کو مزید مضبوط بنانا چاہتے ہیں۔ اپوزیشن لیڈر بھی ہم سب کا متفقہ ہے۔ پرویز مشرف سے ملاقات کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سابق صدر پرویز مشرف آرمی چیف کے ساتھ ساتھ ملک کے سربراہ بھی رہ چکے ہیں اور اب ایک سیاسی جماعت کے سربراہ ہیں۔

ان سے مختلف امور پر تبادلہ خیال ہوا اور یہ ایک معمول کی ملاقات تھی۔قبل ازیں آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف سے جمعرات کو ان کی رہائش گاہ پر متحدہ قومی موومنٹ کے وفد نے ملاقات کی ۔متحدہ قومی موومنٹ کے وفد میں رابطہ کمیٹی کے جوائنٹ انچارج ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی ،ڈاکٹرفاروق ستار ،سینیٹر بابر غوری ،سینیٹر فروغ نسیم اوردیگربھی شامل تھے ۔

ذرائع کے مطابق ملاقات میں ملک کی مجموعی سیاسی صورت حال ،سندھ کے سیاسی حالات اور سندھ میں قائم ہونے والے نئے سیاسی اتحاد کے حوالے سے تفصیلی مشاورت کی گئی ۔اے پی ایم ایل کے ذرائع نے بتایا کہ پرویز مشرف نے ایم کیو ایم کے وفد کو دعوت دی کہ وہ سندھ میں قائم ہونے والے نئے سیاسی اتحاد میں شامل ہو کر عوام کے مسائل کے حل کے لیے جدوجہد کریں ۔

سابق صدر نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک کو اس وقت دہشت گرد ی اور انتہا پسندی جیسے چیلنجز کا سامنا ہے اور اس وقت ان مسائل کو حل کرنے کے لیے حکومت نے سنجیدہ اقدامات نہ کیے تو پھر ملکی مسائل گمبھیر صورت حا ل اختیار کرسکتے ہیں ۔انہوں نے ملک میں بجلی اور دیگر عوامی مسائل پر حکومتی کارکردگی پر بھی افسوس کا اظہار کیا ۔انہوں نے کہا کہ اس وقت ایک ایسے سیاسی اتحاد کی ضرورت ہے جو ملک کے مسائل کو حل کرنے کے لیے بھرپور جدوجہد کرسکے ۔

انہوں نے کہا کہ پاک فوج ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے بھرپور قربانیاں دے رہی ہیں ۔اس وقت ملکی سلامتی کے اداروں کو بھرپور سپورٹ کی ضرورت ہے کیونکہ یہ جنگ کسی ایک ادارے کی نہیں بلکہ قوم کی جنگ ہے ۔ذرائع کے مطابق پرویز مشرف نے ایم کیو ایم کے وفد کو سندھ میں سیاسی رابطوں کے حوالے سے بھی آگاہ کیا ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم کے وفد نے الطاف حسین کی جانب سے ان کی خیریت معلوم کی اور ان کا خیرسگالی کا پیغام پہنچایا