ممتاز قادری کی اپیل پر سماعت جمعہ تک ملتوی،گستاخ رسول کی توہین پر کوئی دلائل ہو ہی نہیں سکتے کیونکہ شان رسالت میں توہین کی گنجائش ہی نہیں ہے، خواجہ محمد شریف کے دلائل

جمعرات 5 فروری 2015 06:11

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔5فروری۔2015ء) اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق گورنر پنجاب سلیمان تاثیر قتل کیس میں سزایافتہ ممتاز قادری کی اپیل کی سماعت درخواست گزار کے وکلاء کے دلائل مکمل نہ ہونے پر جمعہ کے روز تک ملتوی کردی۔ ابتدائی سماعت کے دوران درخواست گزار ممتاز قادری کے وکیل سابق چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ خواجہ محمد شریف‘ جسٹس (ر) میاں نذیر اختر اور فاروق کی جانب سے ایڈووکیٹ جنرل میاں عبدالرؤف عدالت میں پیش ہوئے۔

جسٹس نور الحق این قریشی اور جسٹس شوکت عزیز صدیقی پر مشتمل دویژن بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ ابتدائی سماعت کے دوران خواجہ محمد شریف نے عدالت میں اپنے موکل کے حق میں دلائل دیتے ہوئے بتایا کہ سابق گورنر پنجاب سلیمان تاثیر قتل کیس کا موقع پر موجود کوئی گواہ نہیں ہے۔

(جاری ہے)

پولیس کی جانب سے ممتاز قادری پر دفعہ سیکشن 6/ATA کی لگائی گئی دفعات آئینی طور پر نہیں لگ سکتیں۔

پاکستان اسلام کے نام پر قائم ہوا ہے۔ قانون کے مطابق فیصلے ہونے چاہئیں۔ سابق گورنر توہین رسالت قانون کے مرتکب ہوئے جس کی بناء پر انہیں سرکاری محافظ نے ذاتی حیثیت میں قتل کیا۔ سابق گورنر شراب نوشی وغیرہ بھی کرتے تھے اور سکھ عورت سے شادی کر رکھی تھی۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے خواجہ محمد سریف سے استفسار کیاکہ سابق گورنر پر لگائے گئے الزامات کے ثبوت کیا ہیں۔

خواجہ محمد شریف نے عدالت کو بتایا کہ سابق گورنر پنجاب کے توہین رسالت کے قانون کے متعلق کہے گئے الفاظ اور شراب نوشی اور سور جیسی حرام چیزیں کھانے کی رپورٹس اخبارات میں شائع ہوئی ہیں۔ عدالت نے کہا اخبارات کی رپورٹس پر یقین نہیں کیا جاسکتا‘ خواجہ محمد شریف نے الیکٹرانک و یونٹ میڈیا کی خبروں کا حوالہ دیا جس پر جسٹس نور الحق این قریشی نے کہاکہ اخباری رپورٹس پر اعتماد نہیں کیا جاسکتا ۔

خواجہ محمد شریف نے کہا کہ عدالت قرآن و سنت کے مطابق بنائے گئے قانون پر عمل کرے۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا گستاخ رسول کی توہین پر کوئی دلائل ہو ہی نہیں سکتے کیونکہ شان رسالت میں توہین کی گنجائش ہی نہیں ہے۔ خواجہ محمد شریف نے اپنے موکل کے حق میں مزید دلائل دیتے ہوئے بتایا کہ ملزم ممتاز قادری نے جو پولیس اور مجسٹریٹ کو اپنا بیان ریکارڈ کرایا ہے اس میں کہا گیا ہے کہ ممتاز قادری نے تسلیم کیا ہے کہ ایک دفعہ اس نے دعوت اسلامی جس کے سربراہ مولانا الیاس عطار قادری میں وہاں پرموجود ایک بڑے عالم مفتی محمد حنیف قریشی نے تقریر کے دوران غازی علم الدین شہید اور حضرت بلال کی شہادت پر روشنی ڈالی جس پر متاثر ہوکر انہوں نے سابق گورنر پنجاب جو کہ توہین رسالت کے مرتکب ہوئے اور توہین رسالت میں سزا پانے والی لڑکی آسیہ بی بی کی حمایت کررہے تھے ان کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا۔

خواجہ محمد شریف نے کہا کہ ممتاز قادری جی ایچ کیو سی ایم پنجاب اور دیگر اہم جگہوں پر ڈیوٹی کر چکا ہے۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ممتاز قادری نے گورنر کے اسکواڈ کے ساتھ خود ڈیوٹی لگوائی تھی اور واقعہ کے دن گورنر کے ساتھ اسکواڈ میں موجود تھا۔ گورنر پنجاب قتل کے دن پہلے پی پی پی کے رہنماء قمر زمان کائرہ سے ملے اور اس کے بعد کوہسار مارکیٹ میں اپنے دوست شیخ وقاص سے ملنے کے بعد ایک ریسٹورنٹ میں کھانا کھانے چلے گئے۔

باہر نکلتے ہی ممتاز قادری نے موقع پاتے ہی سابق گورنر پنجاب کو قتل کردیا عدالت نے خواجہ محمد شریف سے استفسار کیا کہ آپ نے شیخ وقاص کو بیان ریکارڈ کرانے کیلئے عدالت میں طلبی کیلئے رجوع کیا تو خواجہ محمد شریف نے کہا کہ سابق گورنر پنجاب سلیمان تاثیر قتل کیس میں پولیس کے علاوہ کوئی گواہ بننے کیلئے تیار ہی نہیں تھا جبکہ جگری دوست کس طرح گواہ بنتا۔

خواجہ محمد شریف نے کہا کہ گورنر پنجاب کا جب قتل ہوا اس وقت پی پی پی کی حکومت تھی۔ سلیمان تاثیر کیلئے کوئی احتجاج نہ ہوا۔ کیس پر لوگوں نے ریلیاں نہ نکالیں بلکہ ممتاز قادری کے حق میں پورے ملک میں تحریک چل نکل پڑی۔ سلیمان تاثیر گستاخ رسول تھے اس لئے ان کی سزا بھی یہی تھی۔ جس پر ممتاز قادری نے پورا برسٹ گولیوں کا خالی کیا جس پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کسی پولیس ملازم‘ ایک کانسٹیبل کو قانون اجازت نہیں دیتا کہ وہ کسی کو مرتد کہہ کر قتل کردے۔

پولیس والے کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ خواجہ محمد شریف نے کہا کہ سلیمان تاثیر کے والد نیک انسان تھے انہوں نے غازی علم الدین کیلئے تابوت پیش کیا تھا جبکہ سلیمان تاثیر گستاخ رسول نکلے ۔ خواجہ محمد شریف نے کہاکہ فرانس میں شان رسالت میں گستاخی کرنے والے اور کارٹون بنانے والوں کو جہنم واصل کرنے والے میرے لیے ہیرو کا درجہ رکھتے ہیں۔

خواجہ محمد شریف نے تین گھنٹے مسلسل اپنے موکل کے حق میں دلائل دیے اور ایک گھنٹہ کے وقفہ کے بعد جسٹس (ر) میاں نذیر اختر نے ممتاز قادری کے حق میں دلائل دیئے۔ عدالت میں درخواست گزار کے وکلاء کے دلائل مکمل نہیں ہوسکتے۔ جس پر عدالت نے کیس کی سماعت جمعہ کے روز تک ملتوی کردی۔ جمعہ کے روز ایڈووکیٹ جنرل میاں عبدالرؤف وفاق کی جانب سے اپنے دلائل مکمل کریں گے۔

متعلقہ عنوان :