پاکستان کے ورلڈکپ کے خفیہ ہتھیار سہیل خان کو قومی اسکواڈ کا حصہ بننے کے لیے طویل سفر طے کرنا پڑا ،تیس سالہ فاسٹ باؤلر کی ورلڈکپ کے لیے پاکستان کے پندرہ رکنی اسکواڈ میں شرکت حیران کن انداز سے ہوئی تھی کیونکہ ان کا نام ٹیم کے اعلان کے دن تک فیورٹس میں شامل ہی نہیں تھا، سہیل خان نے دروازہ توڑ کر ورلڈکپ اسکواڈ میں اپنی جگہ بنائی اور اس کی حالیہ کارکردگی نے سلیکٹرز کو اسے موقع دینے کے لیے مجبور کردیا ، راشد لطیف

بدھ 4 فروری 2015 08:26

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔4فروری۔2015ء)بڑے پتھروں کو پہاڑوں سے نیچے پھینکنے سے لے کر دریاؤں و چشموں میں تیراکی کے ذریعے تربیت حاصل کرنے والے پاکستان کے ورلڈکپ کے خفیہ ہتھیار سہیل خان کو قومی اسکواڈ کا حصہ بننے کے لیے طویل سفر طے کرنا پڑا ہے۔تیس سالہ فاسٹ باؤلر کی ورلڈکپ کے لیے پاکستان کے پندرہ رکنی اسکواڈ میں شرکت حیران کن انداز سے ہوئی تھی کیونکہ ان کا نام ٹیم کے اعلان کے دن تک فیورٹس میں شامل ہی نہیں تھا۔

تاہم سابق کپتان راشد لطیف نے سہیل خان کو "دروازہ توڑ کر" اپنی جگہ بنانے والا قرار دیا تھا۔راشد لطیف نے ہی پاکستانی ڈومیسٹک ٹیم پورٹ قاسم کی جانب سے کھیلنے والے سہیل خان کی صلاحیت کو بڑھایا تھا اور ان کا کہنا تھا " اس نے دروازہ توڑ کر ورلڈکپ اسکواڈ میں اپنی جگہ بنائی اور اس کی حالیہ کارکردگی نے سلیکٹرز کو اسے موقع دینے کے لیے مجبور کردیا اور مجھے یقین ہے کہ وہ میگاایونٹ میں خود کو منوانے میں کامیاب رہے گا"۔

(جاری ہے)

سہیل خان نے گذشتہ سال ڈومیسٹک سیزن میں 64 وکٹیں حاصل کیں اور ایک ون ڈے ایونٹ میں دس وکٹوں کو اپنے نام کیا اور اس متاثرکن کارکردگی نے سلیکٹرز کو انہیں ان فٹ عمرگل کی جگہ اسکواڈ کا حصہ بنانے پر مجبور کردیا۔بچپن سے ہی سہیل خان کرکٹ کی دنیا میں اپنا نام بنانا چاہتے تھے اور وہ اس کے لیے بڑے بڑے پتھروں کو مالاکنڈ ایجنسی کے پہاڑوں سے نیچے پھینکتے تھے تاکہ اپنے مسلز کو بناکر زیادہ سے زیادہ تیز گیند کرسکیں۔

بنیادی سہولیات کی کمی کے باعث سہیل خان ابتداء میں ایک ٹینس بال سے کھیلا کرتے تھے اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سہیل خان کا کہنا تھا کہ میں اس خواہش کے ساتھ نوجوان ہوا تھا کہ کرکٹ میں اپنا نام بناؤ"۔انہوں نے بتایا " ہمارے پاس کھیلنے کے لیے کسی قسم کی سہولیات جیسے گراوٴنڈ یا جم وغیرہ کچھ میسر نہیں تھا تو کسی نے مجھے مشورہ دیا کہ اگر میں پتھروں کو طویل فاصلے تک پھینکوں تو میں تیز رفتاری سے باوٴلنگ کے لیے اپنے مسلز بناسکتا ہوں"۔

سوئی سدرن گیس کارپوریشن کی جانب سے کھیلتے ہوئے سہیل خان نے 2007 میں اپنے پہلے فرسٹ کلاس سیشن میں 65 وکٹیں لیں جن میں آٹھ بار پانچ وکٹیں لینا بھی شامل تھا۔اور اس کے بعد سہیل نے پاکستان کے کسی فرسٹ کلاس میچ میں بہترین باوٴلنگ کا ریکارڈ بھی اپنے نام کیا اور دو اننگز میں 189 رنز کے عوض سولہ وکٹیں اپنے نام کیں اور اس طرح فضل محمود کی جانب سے ماضی میں 76 رنز کے عوض 15 وکٹیں لینے کا ریکارڈ توڑ دیا۔

متعلقہ عنوان :