وزیر اعلیٰ بلوچستان کی زیر صدارت وزیر اعظم کی خصوصی کمیٹی برائے بلوچستان زرعی صارفین سبسڈی اور بلوچستان زمیندار ایکشن کمیٹی کا اجلاس ، بلوچستان کے زرعی صارفین کی بجلی پرسبسڈی، صوبے میں بجلی کے بحران، زمینداروں پر کیسکو کے واجبات کی وصولی، زرعی ٹیوب ویلوں پر بجلی میٹروں کی تنصیب، غیر قانونی ٹیوب ویلوں کو بلنگ کے دائرہ میں لانے ، صوبے بھر کے فیڈرز میں بجلی کی منصفانہ تقسیم کا تفصیلی جائزہ لیا گیا

منگل 3 فروری 2015 08:19

کوئٹہ ( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔3فروری۔2015ء )وزیر اعلیٰ بلوچستان کی زیر صدارت وزیر اعظم کی خصوصی کمیٹی برائے بلوچستان زرعی صارفین سبسڈی اور بلوچستان زمیندار ایکشن کمیٹی کا اجلاس پیر کے روز منعقد ہوا۔ اجلاس میں وزیر مملکت برائے پیٹرولیم و قدرتی وسائل جام کمال خان، صوبائی وزراء عبدالرحیم زیارتوال، سردار اسلم بزنجو، میر مجیب الرحمان محمد حسن، صوبائی مشیر میر خالد لانگو، عبیداللہ بابت، وفاقی سیکریٹری کیبنٹ ڈویژن بابر یعقوب فتح محمد، وزیر اعظم کے ایڈیشنل سیکریٹری فواد حسین فواد، چیف سیکریٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ، قائمقام وفاقی سیکریٹری پانی و بجلی عمر رسول، زمیندار ایکشن کمیٹی کے نمائندوں اور اعلیٰ سرکاری وکیسکو حکام نے بھی شرکت کی۔

اجلاس میں بلوچستان کے زرعی صارفین کی بجلی پرسبسڈی، صوبے میں بجلی کے بحران، زمینداروں پر کیسکو کے واجبات کی وصولی، زرعی ٹیوب ویلوں پر بجلی میٹروں کی تنصیب، غیر قانونی ٹیوب ویلوں کو بلنگ کے دائرہ میں لانے ، صوبے بھر کے فیڈرز میں بجلی کی منصفانہ تقسیم کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔

(جاری ہے)

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں بجلی کے بل ادا نہ کرنے سے متعلق پایا جانے والا تاثر بالکل غلط اور بے بنیاد ہے، ہم صوبے میں مفت کی بجلی اور بجلی چوری کے صریحاً خلاف ہیں، انہوں نے کہا کہ صوبے کے 80فیصد افراد کا روزگار زرعی شعبہ سے وابستہ ہے اور زیر زمین پانی کی سطح میں کمی، بجلی بحران ،زمینداروں کو اجناس کی مناسب قیمت نہ ملنے اور صوبے میں قحط جیسی صورتحال نے بلوچستان کی معیشت کو شدید متاثر کیا ہے، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ملک کو توانائی کے شدید بحران کا سامنا ہے اور ملک اقتصادی مشکلات کا شکار ہے، بلوچستان کے عوام اور زرعی صارفین بجلی استعمال کریں گے توانہیں بل بھی ادا کرنا ہوگا، انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں بجلی کے بحران اور مسائل کو حل کرنے کیلئے آفیسران اور زرعی صارفین کو مل کر ایک لائحہ عمل مرتب کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ زرعی صارفین بھی اپنا بل اداکریں صوبائی حکومت بھی ہر سطح پر بل کی وصولیوں کے لیے ادارے سے بھرپور تعاون کریگی۔ اجلاس میں بجلی کی سبسڈی کی سہولت میں مزید توسیع ، غیر قانونی ٹیوب ویل کنکشن کو ریگولرکرنے ، متعدد اضلاع میں زرعی ٹیوب ویلوں کی شمسی توانائی پر مرحلہ وار منتقلی سمیت متعدد سفارشات مرتب کی گئیں جن کی منظوری کے لیے جلد وفاقی حکومت کے ساتھ دوبارہ رابطہ کیا جائیگا، اس موقع پر وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اجلاس کی سفارشات کی حتمی منظوری تک وفاقی حکومت بلوچستان کے تمام فیڈرز کی بجلی بحال کرے تاکہ زمیندار بروقت اپنی فصلات کاشت کر سکیں