پنجاب کو پولیس سٹیٹ بنا دیا گیا ، نواز شریف کے چار سال کے دوران اثاثوں میں بارہ گنا اضافہ ہوا ہے،عمران خان، نواز شریف آمریت کی پیداوار ہیں اس لئے انہیں بادشاہت آتی ہے ، ہمارے حکمرانوں کو شفاف بادشاہت کا تجربہ ہے ، آزاد عدلیہ ، میڈیا اور صاف شفاف الیکشن پر جمہوریت کا انحصار ہوتا ہے ، اس بار سڑکوں پرنکلیں تو حکومت برداشت نہیں کرپائے گی ،حکومت کو جوڈیشل کمیشن کے قیام پر وارننگ کے حوالے سے آج کور کمیٹی کے اجلاس میں طے کرینگے،پاکستان میں ٹیکس کی شرح سب سے کم ہے ، جے آئی ٹی میں رانا ثناء اللہ کے تین خاص پولیس والوں کو چھوڑ دیا گیا ہے ، دوسو کروڑ کا پل صرف رمضان شوگر ملز کیلئے بھوانہ میں بنوایا گیا ، قبضہ گروپ طاقت حوالے سے چوہدری سرور نے میرے بیان کی حمائیت کی ، پریس کانفرنس

جمعہ 30 جنوری 2015 09:00

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔30جنوری۔2015ء) تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ پنجاب کو پولیس سٹیٹ بنا دیا گیا ہے ، میاں نواز شریف کیچار سال کے دوران اثاثوں میں بارہ گنا اضافہ ہوا ہے ، نواز شریف آمریت کی پیداوار ہیں اس لئے انہیں بادشاہت آتی ہے ، نواز شریف نے پنجاب پولیس کو تباہ کرکے رکھ دیا ، ہمارے حکمرانوں کو شفاف بادشاہت کا تجربہ ہے ، آزاد عدلیہ ، میڈیا اور صاف شفاف الیکشن پر جمہوریت کا انحصار ہوتا ہے ، اس بار سڑکوں پرنکلیں تو حکومت برداشت نہیں کرپائے گی ،پاکستان میں ٹیکس کی شرح سب سے کم ہے ، جے آئی ٹی میں رانا ثناء اللہ کے تین خاص پولیس والوں کو چھوڑ دیا گیا ہے ، دوسو کروڑ کا پل صرف رمضان شوگر ملز کیلئے بھروانہ میں بنوایا گیا ،حکومت کو جوڈیشل کمیشن کے قیام پر وارننگ کے حوالے سے آج کور کمیٹی کے اجلاس میں طے کرینگے ۔

(جاری ہے)

جمعرات کے روز تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے بنی گالہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ مغرب کی جمہوریت نے جانوروں کو بھی حقوق دیئے جاتے ہیں لیکن پاکستان میں انسانوں کو بھی ان کے حقوق نہیں ملتے ۔ انہوں نے کہا کہ یہاں پر جمہوریت نہیں بلکہ بادشاہت ہے اور وزیراعظم نواز شریف جو کہ آمریت کی پیداوار ہیں انہیں جمہوریت کی بجائے بادشاہت کا زیادہ تجربہ ہے ۔

عمران خان نے کہا کہ چنیوٹ میں رمضان شوگر ملز کے اندر کام کرنے والے محمد علی کو اسسٹنٹ منیجر کی پوسٹ پر تعینات کیا گیا تھا کسی غلطی کی وجہ سے انہیں پولیس نے غائب کردیا جبکہ محمد علی کی بیوی آمنہ علی کو بھی چار بچوں سمیت جیل میں ڈال دیا گیا جب عدالت میں جج نے پولیس سے پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ سلمان شہباز کے حکم پر کارروائی کی گئی ہے جس پر جج نے پنجاب پولیس سے پوچھا ہے کہ پنجاب پولیس کو کون تباہ کررہا ہے عمران خان نے کہا کہ میں جج کو جواب دیتا ہوں کہ لاہور ہائی کورٹ میں آئی جی عباس نے چھتیس صفوں پر مشتمل رپورٹ پیش کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ پچیس ہزار افراد کو بغیر میرٹ کے پنجاب پولیس میں بھرتی کردیا گیا جس میں مجرم بھی شامل ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ فیصل آباد میں تحریک انصاف کے پرامن احتجاج پر رانا ثناء اللہ کے غنڈوں نے فائرنگ کردی اور وہاں پر تحریک انصاف کے کارکن حق نواز کو شہید کردیا گیا اور پھر جے آئی ٹی میں رانا ثناء اللہ کے پولیس میں شامل تین ساتھیوں کو رہا کردیا گیا انہوں نے کہا کہ گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے جو بھی کہا وہ آج سے کافی مدت پہلے کہہ چکا ہوں کہ ملک میں قبضہ گروپ بہت طاقتور ہے جس کے پیچھے تمام سیاسی قیادت بیٹھی ہوئی ہے جبکہ عمران خان نے نواز شریف اور شہباز شریف کے اثاثوں کو بھی آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا ہے کہ نواز شریف کا آخر کون سا بزنس ہے جس میں چار سال کے دوران بارہ گنا اثاثے بڑھ گئے ہیں جبکہ نواز شریف کے ٹوٹل اثاثے چھبیس کروڑ تھے جو اب دو ارب چھتیس کروڑ پر پہنچ گئے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ذاتی مفاد کیلئے قانون پاس کیا گیا کہ باہر سے جو بھی پیسہ آئے گا اس پر کوئی پوچھ گچھ نہیں ہوگی ۔ عمران خان نے کہا کہ نواز شریف کے بیٹے کے پاس دو سو ارب روپے کے اثاثے ہیں اور حسین شریف سات سو کروڑ کے فلائٹ میں رہ رہا ہے ۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کہتے ہیں کہ ذاتیات پر بات نہ کی جائے لیکن جمہوریت کا حسن ہے کہ ہم حکمرانوں سے سوالوں کا جواب پوچھ سکیں جبکہ عمران خان نے میڈیا سے بھی درخواست کی ہے کہ وہ بھی شریف برادران کے اثاثوں کے حوالے سے تفتیش کرے کیونکہ آزاد عدلیہ ، میڈیا اور شفاف الیکشن پر جمہوریت کا انحصار ہوتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں ٹیکس کی شرح دنیا کے مقابلے میں سب سے کم ہے کیونکہ یہاں پر ٹیکس سے بچنے کیلئے اثاثوں کو ظاہر نہیں کیاجاتا جبکہ عمران خان نے جوڈیشل کمیشن کے قیام کے حوالے کو ایک بار پھر دوہراتے ہوئے کہا کہ حکومت پر دھرنا پریشر ختم ہونے کے بعد پھر پرانی روش پر چل پڑی ہے ۔ آرٹیکل 2/18کے مطابق بتا دیا جائے کہ الیکشن صاف و شفاف ہوئے یا نہیں ،انہوں نے حکومت کو خبردار کیا کہ اگر بروقت جوڈیشل کمیشن کا قیام عمل میں نہ لایا گیا تو پی ٹی آئی سڑکوں پر آئے گی اور اس مرتبہ حکومت تحریک انصاف کے احتجاج کا دباو برداشت نہیں کرپائے گی، انہوں نے کہا کہ آج ہم الیکشن کمیشن کے پاس جاکر لاہور کے الیکشن ٹربیونل کے حوالے سے پوچھیں گے آخر الیکشن ٹربیونل نے چار ماہ کا ٹائم لیکر اب کیس کو آگے کیوں بڑھا رہے ہیں عمران خان نے کہا کہ ملٹری کورٹس کے حق میں فیصلہ دہشتگردی کی جنگ میں رکاوٹ نہ بننے کیلئے دیا تھا لیکن حامد خان نے فوجی عدالتوں کے حوالے سے جو کہا ہے وہ اس کا انفرادی بیان ہے اس کا پارٹی سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔

عمران خان نے کہا کہ ملک میں پٹرول بحران اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ سمیت جوڈیشل کمیشن کے قیام کے حوالے سے کور کمیٹی اجلاس میں مشاورت کے بعد فیصلہ کیاجائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں عمران کا کہنا تھا کہ قبضہ گروپ طاقت حوالے سے چوہدری سرور نے میرے اس ماضی کے بیان کی حمائیت کی،کیونکہ قبضہ گروپ کے پیچھے سیاسی قیادت بیٹھی ہے ۔