تحریک انصاف کراچی ڈویژن میں اختلاف شدت اختیار کرگئے،علی زیدی کے تقرر کو کراچی کمیٹی کی جانب سے غیر آئینی قرار دے دیا گیا

بدھ 28 جنوری 2015 08:09

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔28جنوری۔2015ء)تحریک انصاف کراچی ڈویژن میں اختلاف شدت اختیار کرگئے ‘علی زیدی مرکزی قیادت کی جانب سے کراچی کا صدر مقرر کرنے کے بعد کراچی کمیٹی کی جانب سے فیصلے کو غیر آئینی قرار دیا گیا تھا ‘نئے صدر علی زیدی کی جانب سے معطل کی جانے والی کمیٹی نے دو روز قبل انصاف ہاؤس میں اجلاس منعقد کیاجس کے بعد اختلاف دفتر سے نکل کر عدلت میں پہنچ گئے،ممبر کراچی کمیٹی راجہ اظہر نے گزشتہ روز جنرل سیکرٹری عزیزاللہ خان کو 50کروڑ روپے ہرجانے کا نوٹس بھی ارسال کردیا۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کراچی ڈویژن کے سنیئر ارکان کے مابین اختلافات شدت اختیار کرتے جارہے ہیں ‘مذکورہ اختلافات کی ایک اہم وجہ علی زیدی کو کراچی ریجن کا صدر مقرر کیا جانا تھا ۔

(جاری ہے)

جس کے بعد علی زیدی نے سندھ کور کمیٹی کی جانب سے بنائی جانے والی ”کراچی کمیٹی “کو معطل کر دیا گیا تھا ۔جس کو اراکین ”کراچی کمیٹی “نے ماننے سے انکار کرکے اپنے تنظیمی کاموں کو جاری رکھا ہواتھا ۔

کراچی کمیٹی کے مطابق علی زیدی کراچی ریجن کے صدر ہیں جب کہ کراچی کمیٹی کو معطل کرنے کا اختیار سندھ ریجن کے پا س ہی ہے ۔تنظیمی دفاتر سے اختلافات کا سلسلہ عدالتوں میں پہنچنے کا سلسلہ ایک روز قبل اس وقت شروع ہوا جب سندھ کور کمیٹی اور کراچی کمیٹی کے اراکین کا مشترکہ اجلاس منعقد کیا گیا ۔مذکورہ اجلاس25جنوری کو انصاف ہاؤس میں سندھ کور کمیٹی اور کراچی کمیٹی کے سبحان علی ساحل اور سیف الرحمن کی صدارت میں منعقد کیا گیا تھا جس میں مرکزی نائب صدر سیف الرحمن محسو د کے علاوہ ‘سندھ کور کمیٹی کے سبحان علی ساحل ‘سابق امیدوار این اے 151اور ممبر کراچی کمیٹی راجا اظہر ‘ممبر سندھ کور کمیٹی نعیم شیخ ‘ممبر کراچی کور کمیٹی سلطان احمد ‘آفتاب جہانگیر ‘شاہ نواز صدیق و دیگر اراکین شامل تھے ۔

اجلاس میں عمران خان کی کراچی آمد ‘کراچی میں ممبر سازی مہم سمیت دیگر اہم ایشوز پر بات کی گئی تھی ‘اس موقع پر ممبر سازی کیمپ کمیٹی بھی بنائی گئی تھی ‘اجلاس کے دوسرے ہی روز تحریک انصاف کراچی ریجن کے جنرل سیکرٹری عزیز اللہ خان آفریدی نے سندھ کور کمیٹی کے 6سینئر اراکین کو شوکاز جاری کردئے گئے تھے‘ حیرت انگیز طور پر جنرل سیکرٹری عزیز اللہ آفریدی کی جانب سے دیئے گئے شوکاز میں تنظیمی نطم و ضبط کی خلاف ورزی پر تنظیمی رولز کے بجائے پاکستان کے آئین کی دفعات لگا کر انہیں کارکنا ن میں گروپ بندی ‘پارٹی قیادت کے خلاف نفرتیں پھیلانے اور پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی کرنے پر انہیں پاکستان کے آئین کے دفعہ 380کے سیکشن 457اور 458کے بعد دفعہ 34کا مرتکب قرار دے کر انہیں شوکاز جاری کردیا گیا تھا جس کے بعد ان سے 3یوم میں تحریری جواب بھی طلب کرلیا ۔

دوسری جانب کراچی کمیٹی کے 6اراکین نے تحریک انصاف کراچی کے جنرل سیکرٹری عزیزاللہ خان کو گزشتہ روز اپنے موکل کے ذریعے ریفرنس نمبر DLA/JAN/2015کے تحت 50کروڑ روپے ہرجانے کا نوٹس جاری کیا ہے جس میں ان کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ شوکاز میں لگائے جانے والے دفعات چوری کی ہیں جو قطعاغلط تھیں جب کہ معاملے کو تنظیمی نطم و ضبط کے خلاف استعمال کیا گیا اور جنرل سیکرٹری نے خود ہی تنظیمی رولز کے بجائے آئین پاکستان کی دفعات لگائی ہیں جس پر معزز اراکین پاکستان تحریک انصاف نے عزیز اللہ آفریدی کو50 کروڑ روپے کا ہرجانے کا نوٹس بھی ارسال کردیا ہے ۔

اس ضمن میں رابطہ کرنے پر تحریک انصاف کراچی ریجن کے جنرل سیکرٹری عزیز اللہ خان آفریدی نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ مجھے کوئی لیگل نوٹس نہیں ملا ہے اگر کوئی لیگل نوٹس ملا گا تو پارٹی سے مشاورت کے بعد فیصلہ کیا جائے گا کہ آئندہ کا کیا لائحہ عمل اختیار کیا جائے۔