بجلی بحران 2017تک حل کر لیا جائے گا ،توانائی بحران پر قابو پانے کیلئے پہلا ایل این جی ٹرمینل فروری میں مکمل ہو گا ، انجینئر خرم دستگیر خان ،تاجکستان سے KASA-1000معاہدے کے تحت1000میگاواٹ بجلی سسٹم میں آئے گی،موجودہ حکومت توانائی بحران کو سنجیدگی سے لے رہی ہے عوام کو جلد ثمرات ملنا شروع ہو جائیں گے،دہشت گردی اور توانائی بحران ملکی ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں ،دھرنوں کی وجہ سے معاشی ترقی بُری طرح متاثر ہوئی ہے لیکن حکومت مثبت سمت بڑھ رہی ہے ،پبلک پرائیویٹ سیکٹر مل کر ملکی ترقی میں اپنا بھر پور کردار ادا کر سکتے ہیں ،، راولپنڈی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے دورے کے دوران صدر چیمبر سید اسد مشہدی اور دیگر تاجرو صنعتکار برادری سے بات چیت

بدھ 28 جنوری 2015 09:07

راولپنڈی( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔28جنوری۔2015ء ) وفاقی وزیر برائے تجارت انجینئر خرم دستگیر خان نے کہا کہ بجلی بحران 2017تک حل کر لیا جائے گا ،توانائی بحران پر قابو پانے کیلئے پہلا ایل این جی ٹرمینل فروری میں مکمل ہو گا جس سے گیس کا مسئلہ واضح طور پر حل ہو جائیگا اسکے علاوہ کوئلہ اور فرنس آئل سے بھی بجلی کی پیداور بڑھائی جا رہی ہے ،تاجکستان سے KASA-1000معاہدے کے تحت1000میگاواٹ بجلی سسٹم میں آئے گی،موجودہ حکومت توانائی بحران کو سنجیدگی سے لے رہی ہے اور عوام کو جلد ثمرات ملنا شروع ہو جائیں گے،دہشت گردی اور توانائی بحران ملکی ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں ،دھرنوں کی وجہ سے معاشی ترقی بُری طرح متاثر ہوئی ہے لیکن حکومت مثبت سمت بڑھ رہی ہے ،پبلک پرائیویٹ سیکٹر مل کر ملکی ترقی میں اپنا بھر پور کردار ادا کر سکتے ہیں ،راولپنڈی چیمبر ملک کے چند ترقی پسند چیمبر میں شامل ہے جو اپنے وسائل سے بیرون ممالک نمائشیں منعقد کرواتا ہے، نمائشوں کے انعقاد میں چیمبر کی بھر پور معاونت کریں گے ان خیالات کا اظہار انہوں نے راولپنڈی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے دورے کے دوران صدر چیمبر سید اسد مشہدی اور دیگر تاجرو صنعتکار برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کیا ،اس موقع پر سابق صدور شیخ شبیر، ایس ایم نسیم، ایس ایم عظیم،نجم ریحان، منظر خورشید شیخ ،سینئر نائب صدر میاں ہمایوں پرویز ،ارکان مجلس عاملہ اور دیگر ارکان بھی موجو دتھے۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر نے کہا کہ اقتصادی و معاشی ترقی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے ،علاقائی تجارت کے ساتھ وسطی ایشیائی ریاستوں ، افغانستان اور افریقی ممالک کے ساتھ تجارت کو فروغ دیا جائے گا نئی افغان حکومت کے ساتھ تعالقات میں بہتری آئی ہے ،انڈیا کے ساتھ موجودہ صورتحال میں تجارت پر بات نہیں کر سکتے ،سفارتی تعلقات کی بہتری کے بعدہی تجارت پر بات کی جا سکتی ہے،حکومت ہر ملک کے ساتھ تجارتی تعلقات کا فروغ چاہتی ہے اور کاروباری برادری کے ساتھ مل کر اور پالیسیوں میں بہتری پیدا کر کے ملک کی تقدیر بدلی جا سکتی ہے ،انہوں نے کہا کہ افغانستان اور تاجکستان سے بات ہو گئی ہے ٹرانسپورٹیشن چارجز میں کمی ہو گی جس سے ملکی کاروباری برادری ان ممالک اور دیگر وسط ایشیائی ریاستوں تک سامان کی ترسیل کو کم لاگت اور سہولت سے انجام دے سکتے ہیں ،اس سے قبل راولپنڈی چیمبر کے صدر سید اسد مشہدی نے کہا کہ حکومت کو بزنس فرینڈلی پالیسیاں ترتیب دینی کی ضرورت ہے،موجود ہ ٹیکس پالیسی کاروبار کی ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے ،سرمایہ کاری میں کمی کی بڑی وجہ بھی حکومتی پالیسیاں اور توانائی بحران و امن و امان کے مسائل ہیں ،حکومت کو چاہیے کہ اس حوالے سے فوری اقدامات اٹھائے جائیں تا کہ ملک کی ترقی کو یقینی بنایا جا سکے،راولپنڈی چیمبر علاقائی تجارت کے فروغ کو نہ صرف اہمیت دیتا ہے بلکہ اسکے لئے عملی اقدامات بھی اٹھا رہا ہے ،چیمبر بشمول ہندوستان تقریباًتمام سارک ممالک اور لندن میں سنگل کنٹری نمائشوں کا انعقاد کر چکا ہے ،انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں علاقائی تجارت کی طرف رحجان بڑھ رہا ہے اور بد قسمتی سے سارک ریجن میں پاکستان اور ہندوستان کے درمیان تناؤ کی وجہ سے کوئی خاص ترقی نہیں ہو سکی،راولپنڈی چیمبر ملک میں اقتصادی ترقی کے لئے دیگر ممالک میں نمائشوں کے علاوہ تجارت وفود بھی بھیجتا رہتا ہے اور تجارت کے فروغ کے حوالے سے تمام چیمبرز کے ساتھ ملک کر حکومت کو تجاویز بھی ارسال کرتا ہے ،چیمبر کی اہم کاوش آل پاکستان چیمبرز صدور کانفرنس ہے جو ہر سال منعقد کی جاتی ہے جس میں ملک کی تمام کاروباری برادری مل کر حکومت کو قابل عمل تجاویز ہیش کرتی ہے،انہوں نے وفاقی وزیر کو راول شاپنگ فیسٹیول سمیت چیمبر کے دیگرمنصوبوں کی تفصیل سے بھی آگاہ کیا ۔

متعلقہ عنوان :