برطانیہ کے 30لاکھ مسلمانوں کے تحفظات دورنہیں کیے گئے، سعیدہ وارثی،حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے مسلمان سخت بے چین اور حکومت سے ناراض ہیں،مسلم کمیونیٹیز کی مختلف معاملات میں عدم شرکت اور ان کی رائے کو اہمیت نہ دینے سے ان کے خلاف شکوک و شبہات کی فضا قائم ہوئی ، سابق وزیر کا بر طا نو ی برطانوی اخبار میں مضمو ن

پیر 26 جنوری 2015 07:17

لندن(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔26جنوری۔2015ء) برطانوی دفترخارجہ کی سابق وزیر بیرونس سعیدہ وارثی نے برطانیہ میں مقیم تیس لاکھ مسلمانوں کے حوالے سے اپنائی گئی۔پالیسیوں پر کیمرون حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کی کابینہ میں پہلی مسلم وزیر خاتون رہنے والی سعیدہ وارثی نے ایک برطانوی اخبار میں لکھے گئے اپنے مضمون میں ڈیوڈ کیمرون کی اتحادی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔

انہوں نے لکھا کہ حکومت کی جانب سے برطانیہ میں موجود مسلم کمیونیٹیز کی مختلف معاملات میں عدم شرکت اور ان کی رائے کو اہمیت نہ دینے سے ان کے خلاف شکوک و شبہات کی فضا قائم ہوئی ہے جس سے انتہاپسندی کے خلاف جنگ کو نقصان پہنچا ہے۔سعیدہ وارثی کا کہنا تھا کہ حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے مسلمان سخت بے چین اور حکومت سے ناراض ہیں۔

(جاری ہے)

ایک ایسے وقت میں جب قومی سلامتی کا مسئلہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔

حکومت کا رویہ اسے نقصان پہنچا رہا ہے۔انہوں نے لکھا کہ حکومت مسلمانوں اور مسلم تنظیموں کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کو تشویش کی نظر سے دیکھ رہی ہے اور متعدد بار کہنے کے باوجود ڈیوڈ کیمرون نے دیگر مذاہب، بشمول مسلمانوں کو سالانہ اجلاسوں میں مساوی طور پر شریک نہ کیا۔حکومتمیں شریک افراد نے برطانیہ میں مقیم تیس لاکھ مسلمانوں کے تحفظات اور خوف کو دور کرنے کرنے کے لیے مناسب رویہ اختیار نہیں کیا۔

سعیدہ وارثی کا کہنا تھا کہ برطانیہ میں مقیم مسلمان اْسی صورت میں اس ملک کے اقدار کی حمایت کریں گے جب انہیں اس بات کا یقین ہو کہ ان کی بات سنی جائے گی۔سعیدہ وارثی نے گزشتہ سال اگست میں فلسطین تنازع پر حکومتی پالیسی سے اختلافات کے بعد ڈیوڈ کیمرون کی کابینہ سے استعفا دے دیا تھا۔

متعلقہ عنوان :