اوباما مودی ملاقات ،د فاع اور سیکورٹی کے شعبے میں تعاون کو مزید فروغ دینے پر اتفاق،صدر براک اوباما کا سلامتی کونسل میں بھارت کی مستقل رکنیت کی حمایت کا اعلان ، بھارت کے ساتھ دفاع اور تجارت سمیت کئی شعبوں میں تعاون کو فروغ دینا چاہتے ہیں ،افغانستان میں امریکہ کا جنگی مشن ختم ہو چکا ہے ، امریکہ اور بھارت افغانستان کے قابل اعتماد پارٹنر رہیں گے ، امریکی صدر براک اوباما ، نریندر مودی کا ایٹمی مواد میں ٹریکنگ ڈیوائس نہ لگانے کا مطالبہ امریکی صدر نے مان لیا ، بھارتی میڈیا ، امریکہ بھارت کو فراہم کئے جانے والے ایٹمی فیول کی نقل وحمل کی تفصیل سے لاعلم رہے گا ،ذرائع

پیر 26 جنوری 2015 07:25

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔26جنوری۔2015ء)امریکہ اور بھارت نے دفاع اور سیکورٹی کے شعبے میں تعاون کو مزید فروغ دینے پر اتفاق کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا کے امن ، خوشحالی اور استحکام کیلئے پاک بھارت پارٹنر شپ ضروری ہے جبکہ امریکی صدر براک اوباما نے سلامتی کونسل میں بھارت کی مستقل رکنیت کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کے ساتھ دفاع اور تجارت سمیت کئی شعبوں میں تعاون کو فروغ دینا چاہتے ہیں ،افغانستان میں امریکہ کا جنگی مشن ختم ہو چکا ہے ، امریکہ اور بھارت افغانستان کے قابل اعتماد پارٹنر رہیں گے ۔

بھارتی میڈیا کے مطابق امریکی صدر براک اوباما اور بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے درمیان مذاکرات ہوئے جس میں دو طرفہ تعلقات ، دفاع اور سکیورٹی سمیت مختلف امور پرتبادلہ خیال کیا گیا بھارتی میڈیا کے مطابق اوباما اور بھارتی وزیر اعظم کی ملاقات میں سول نیوکلیئر معاہدے کا تنازع طے ہو گیا نئی دہلی کے حیدر آباد ہاوٴس میں دونوں رہنماوٴں کے درمیان ہونے والی ملاقات میں ایٹمی معاہدے کا معاملہ زیر غور آیا اور نریندر مودی نے باراک اوباما سے ایٹمی مواد میں ٹریکنگ ڈیوائس نہ لگانے کا مطالبہ کیا جسے امریکی صدر نے تفصیلی تبادلہ خیال کے بعد قبول کرلیا اور اپنے خصوصی اختیارات استعمال کرتے ہوئے ایٹمی مواد سے ٹریکنگ ڈیوائس ہٹانے پر رضامندی ظاہر کردی جس کے بعد اب امریکہ بھارت کو فراہم کئے جانے والے ایٹمی فیول کی نقل وحمل کی تفصیل سے لاعلم رہے گا۔

(جاری ہے)

ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر براک اوباما نے کہاکہ بھارت کے ساتھ مضبوط تعلقات بہت ضروری ہیں، امریکہ اور بھارت دوستی کے نئے دور کیلئے پْرعزم ہیں اور بھارت کے ساتھ دفاع اور تجارت سمیت کئی شعبوں میں تعاون کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔صدر اوباما نے کہاکہ ملاقات میں دفاعی اورسیکیورٹی تعاون مزیدمضبوط کرنے پراتفاق کیاہے،نئی دہلی سے تجارتی اوراقتصادی تعاون کوفروغ دیں گے،حالیہ برسوں کے دوران دونوں ممالک کے درمیان تجارت میں 60فیصداضافہ ہوا ۔

انہوں نے کہا کہ عالمی امن کے قیام میں بھارت کا اہم کردار ہے، افغانستان میں امریکہ کا جنگی مشن ختم ہوچکا ہے اس لئے افغانستان میں اب مستقل امن کے لئے قابل اعتماد پارٹنر چاہتے ہیں جب کہ امریکہ سلامتی کونسل میں بھارت کی مستقل رکنیت کی حمایت کرتا ہے۔امریکی صدر براک اوباما نے روس کے حوالے سے کہا کہ امریکہ ماسکو کو معاشی طور پر کمزور کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتا ، روس کو یوکرین کے مسئلے پر مداخلت کرنے سے باز رکھا ۔

انہوں نے کہا کہ ہماری دوسری ترجیح یمن میں القاعدہ پر دباوٴ برقرار رکھنا ہے کیونکہ یمن دنیا کا خطرناک ملک ہے۔امریکی صدر براک اوباما نے بھارت کی مہمان نوازی پرشکریہ ادا کرتے ہو ئے کہاکہ بھارت سے دوستی کے نئے دورکیلئے پْرعزم ہیں انہوں نے کہاکہ بھارتی یوم جمہوریہ کی تقریب میں شریک ہونیوالاپہلاامریکی صدربننے پرفخرہے امریکی صدر اوباما نے کہا کہ بھارت کے ساتھ تعلقات بہت ضروری ہیں توانائی اور موسمیاتی تبدیلی کو فروغ دینے پر اتفاق کیا ہے۔

اس موقع پر بھارتی وزیرواعظم نریندر مودی نے کہاکہ امریکہ اور بھارت کی دوستی فطری گلوبل پارٹنر شپ ہے اور ایسا پہلی بار ہوا کہ کسی امریکی صدر نے 2 مرتبہ بھارت کا دورہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت پوری دنیا میں امن و سلامتی اور خوشحالی چاہتا ہے اور یہ پارٹنرشپ دونوں ممالک اور دنیا کے امن، استحکام اور خوشحالی کے لئے ضروری ہے، امریکہ اور بھارت کے تعلقات تبدیلی کے دور سے گزر رہے ہیں۔

نریندرمودی نے کہاکہ امریکی صدر سے ملاقات میں دفاع میں تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق کیا گیا اور فیصلہ ہوا کہ بڑھتے ہوئے دفاعی تعاون کو نئی بلندیوں پر لے جائیں گے ہم جدیددفاعی ٹیکنالوجی میں بھی تعاون کی راہیں تلاش کریں گے ، ملاقات میں عالمی اور خطے کی صورتحال اور ایشیا میں امن و استحکام سے متعلق بات چیت اور دوطرفہ سرمایہ کاری معاہدے پر بات چیت شروع کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔

انہوں نے کہاکہ دہشت گردی عالمی خطرہ ہے جس کے خلاف کارروائی میں کسی ملک کو کوئی امتیاز نہیں رکھنا چاہئے انہوں نے کہا کہ براک اوباما سے ملاقات میں دہشت گردی کے خلاف مشترکہ جدوجہد جاری رکھنے اور دونوں ممالک کے درمیان ہاٹ لائن قائم کرنے پر بھی اتفاق ہوا اور ہم انسداد دہشت گردی سے متعلق صلاحتیں بڑھائیں گے۔ایک سوا ل کے جواب میں امریکی صدر براک اوباما نے کہاکہ دونوں ممالک کے درمیان سول جوہری سمجھوتے میں اہم پیش رفت ہوئی ہے تاہم بھارتی وزیر اعظم نے کہا کہ سول جوہری معاہدے کے چھ سال بعد اب دونوں ممالک اس ضمن میں تجارتی سمت میں پیش رفت کر رہے ہیں و ہمارے قوانین اور بین الاقوامی اصولوں سے مطابقت رکھتا ہے۔

امریکی صدر نے کہاکہ اس اہم اقدام سے ثابت ہوتا ہے کہ ہم اکھٹے مل کر اپنے تعلقات کو آگے بڑھانے کیلئے کتنے پرعزم ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں بھارتی وزیر اعظم نریندرمودی نے کہاکہ ایسا نہیں کہ امریکہ چین ماحولیاتی تبدیلی کے معاہدے سے بھارت پر دباؤ ہے بھارت پر کسی ملک یا شخصیت کا کوئی دباؤ نہیں ہوتاانہوں نے کہاکہ عوام کیلئے کچھ کر نے کا دباؤ ہر حکومت پر ہونا چاہیے نریندر مودی نے کہ کہ دباوٴ یہ ہے کہ ہم اپنی آنے والی نسل کو کس قسم کی دنیا دینا چاہتے ہیں۔