ایئر ایشیا طیارے کا ڈھانچہ سمندر سے اٹھانے کا عمل شروع، چار مزید افراد کی لاشیں نکالی گئیں،مزید لاشیں زیرِ سمندر طیارے کے ڈھانچے میں ہیں، حکام

اتوار 25 جنوری 2015 04:56

جکارتہ (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔25جنوری۔2015ء ) انڈونیشیا میں حکام نے ایئر ایشیا کے حادثے کا شکار ہونے والے طیارے کے ڈھانچے کو سمندر کی تہہ سے اٹھانے کے منصوبے پر کام شروع کر دیا ہے جو جاوا کے سمندر میں گر کر تباہ ہو گیا تھا۔طیارے کے ڈھانچے کو اٹھانے کی ابتدائی کوششیں اس وقت ناکام ہو گئیں جب ڈھانچے کے اردگرد ڈالی گئی رسیاں ٹوٹ گئیں۔اسی دوران چار مزید افراد کی لاشیں سمندر سے نکالی گئیں جس کے بعد اب تک نکالی گئی لاشوں کی تعداد 69 ہو گئی ہے۔

خیال کیا جا رہا ہے کہ مزید لاشیں طیارے کے ڈھانچے کے اندر زیرِ سمندر ہیں۔ گزشتہ روز غوطہ خور پہلی بار ڈھانچے کے اندر داخل ہوئے مگر خراب موسم اور مشکل سمندری حالات کی وجہ سے اب تک بہت سی مشکلات کا سامنا رہا ہے۔انڈونیشیا کی امدادی کارروائیوں کی ایجنسی کے اہلکار نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’ہم نے سینیچر کو طیارے کے پورے ڈھانچے کو سمندر کی تہہ سے اٹھانے کے عمل کا آغاز کیا ہے اور ہمیں امید ہے ہم اسے آج اوپر اٹھانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

(جاری ہے)

اس اہلکار نے بتایا کہ غوطہ خوروں نے طیارے کے ڈھانچے تک علی الصبح پہنچ کر تیرنے والے بیگز لگا کر باندھے تاہم جب ان بیگز میں ہوا بھری تو رسیاں ٹوٹ گئیں۔طیارے کو زیرِ سمندر سے اٹھانے کے لیے ان بڑے بڑے بیگز کے ذریعے باندھا جائے گا اور ان میں ہوا بھر کے اسے اوپر اٹھایا جائے گا ،انھوں نے مزید بتایا کہ اس سارے عمل میں کئی مشکلات ہیں۔ غوطہ خوروں کا کہنا ہے کہ اس جگہ بہت تاریکی ہے اور طیارے کی سیٹیں تیرتی پھر رہی ہیں اور تاریں جا بجا الجھی ہوئی ہیں۔

تاہم ایک اور کوشش آج دوبارہ کی جائے گی۔یہ بھی اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ طیارے کا کاکپٹ بھی اسی علاقے میں زیرِ سمندر پڑا ہے۔انڈونیشیا کے ٹرانسپورٹ سیفٹی کمیٹی کے سربراہ تتانگ کونیادی نے کہا کہ حادثے پر ایک ابتدائی رپورٹ اگلے ہفتے پیش کی جائے گی۔