آئینی و قانونی ترامیم کو ویب سائٹ پر ڈالنے اور تراجم کیس ، سپریم کورٹ نے وفاق اور صوبوں سے جواب طلب کر لیا،جسٹس جواد ایس خواجہ نے سیکرٹری قانون کو سخت ڈانٹ پلادی، وزارت قانون ترامیم کو ویب سائٹس پر نہیں ڈال سکتی تو کیوں نہ اسے بند کر دیا جائے،جسٹس جواد،حکومتی معاملات تشویش ناک ہیں، کسی کو عدالت کا مذاق اڑانے کی اجازت نہیں دیں عوام کی فلاح کے کسی معاملہ پر سمجھوتہ نہیں کر سکتے،ریمارکس

جمعرات 22 جنوری 2015 08:39

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔22جنوری۔2015ء)سپریم کورٹ میں آئین و قانون میں ہونے والی ترامیم کو ویب سائٹ پر ڈالنے اور مقامی زبانوں میں تراجم کرنے کے مقدمے میں وفاق اور صوبوں سے آج (جمعرات کو) جواب طلب کیا ہے جبکہ جسٹس جواد ایس خواجہ نے وفاقی سیکرٹری قانون جسٹس (ر) محمد رضا خان کو سخت ترین ڈانٹ پلاتے ہوئے کہا ہے کہ اگر وفاقی وزارت قانون عام لوگوں کی آگاہی کے لئے کی گئی ترامیم کو ویب سائٹس پر نہیں ڈال سکتی تو کیوں نہ اس کو بند کر دیا جائے۔

حکومت اپنے کام کیوں نہیں کرتی۔ حکومتی معاملات تشویش ناک ہیں سیکرٹری قانون کی ناک کے نیچے یہ سب کچھ ہو رہا ہے اس طرح سے کسی کو عدالت کا مذاق اڑانے کی اجازت نہیں دیں گے۔ انتہائی اہم اور سنجیدہ مقدمہ ہے جس کو حل طلب نہیں چھوڑ سکتے۔

(جاری ہے)

عوام الناس کی فلاح و بہبود کے کسی بھی معاملہ پر سمجھوتہ نہیں کر سکتے۔ بتایا جائے وزارت قانون کا بجٹ کتنا ہے۔

قانون سے نابلد ہونے کا تذکرہ تو سب کرتے ہیں مگر وفاق سمیت صوبو ں کو یہ تک معلوم نہیں ہے کہ آخر ایسا کیوں ہو رہا ہے؟۔ انہوں نے یہ ریمارکس بدھ کے روز دیئے ہیں جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں جسٹس اعجاز افضل خان اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی وقفے سے قبل عدالت نے وفاق اور صوبو ں کے لاء افسران کو ہدایت کی تھی کہ وہ وفاقی سیکرٹری قانون سے مشاورت کر کے بتائیں کہ پاکستانی آئین و قانون میں آئے روز ہونے والی ترامیم کو سرکاری ویب سائٹس اور مقامی زبانوں میں کئے گئے ترامیم کو ویب سائٹ کا حصہ بنانے کے لئے کتنا عرصہ درکار ہو گا۔

وقفے کے بعد سیکرٹری قانون جسٹس (ر) محمد رضا خان پیش ہوئے اور انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے وزارت کی سرکاری ویب سائٹ پر تمام تر ترامیم ڈال دی ہیں عوام الناس سے اس سلسلہ میں شکایات اور تجاویز طلب کی ہیں وہ آنے پر تمام تر معاملات 1 ماہ میں مکمل کر لئے جائیں گے جس پر عدالت نے کہا کہ سرکاری ویب سائٹ پر ایسا کچھ موجود نہیں ہے۔ جسٹس جواد نے کہا کہ ہم نے اپنے قانون کو دیکھنے کے لئے چھوڑا‘ لائبریری آف واشنگٹن کی ویب سائٹ کھولنا پڑی۔

ہم ہرشخص کا احترام کرتے ہیں مگر لوگوں کو جب تک اپنے قانون سے آگاہی نہیں ہو گی وہ اپنے مقدمات اور مسائل کیسے حل کرائیں گے۔ خصوصی بینچ میں ایک مقدمے کی سماعت کی وجہ سے معاملہ آج (جمعرات) کے لئے ملتوی کر رہے ہیں عدالت کو تسلی بخش جواب دیا جائے۔ بعد ازاں عدالت نے سماعت ملتوی کر دی۔

متعلقہ عنوان :