سینٹ قائمہ کمیٹی داخلہ میں غیرت کے نام پر خواتین کے قتل پر ملزمان کو معافی نہ دینے کے قانون بارے بل متفقہ طور پر منظور ، بل سینیٹر سیدہ صغریٰ امام نے سینٹ میں پیش کیا ، چیئرمین سینٹ مزید غور کیلئے قائمہ کمیٹی میں بھجوایا تھا ،قائمہ کمیٹی کا بلوچستان میں چکوسلواکیا کی دو خواتین کے اغواء کا نوٹس، ہوم سیکرٹری اور آئی جی بلوچستان بھی اگلے اجلاس میں طلب ، مارچ 2013ء کے بعد خواتین کو ابھی تک بازیاب کیوں نہیں کیا گیا حکومت اپنی رٹ کیوں بحال نہیں کررہی، قائمہ کمیٹی

جمعرات 22 جنوری 2015 09:12

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔22جنوری۔2015ء ) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے غیرت کے نام پر خواتین کو قتل کرنے پر ملزمان کو معافی نہ دینے کے قانون کے بارے میں بل کو متفقہ طور پر منظور کرلیا ، یہ بل پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹر سیدہ صغریٰ امام نے سینٹ میں پیش کیا تھا اور سینٹ کے چیئرمین نے اس بل کو مزید غور کیلئے سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ میں بھجوایا تھا ۔

داخلہ کمیٹی کا اجلاس گزشتہ روز سینیٹر طلحہ محمود کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا ۔ جس میں سینیٹر سیدہ صغریٰ امام ، ظفر علی شاہ اور سینیٹر طاہر حسین مشہدی ، نجمہ حمید نے شرکت کی ۔ اجلاس میں وزارت داخلہ ، وزارت قانون کے اعلیٰ افسران بھی موجود تھے ۔ اجلاس میں متفقہ طور پر غیرت کے نام پر خواتین کے قتل بارے بل منظور کرلیا اور ترمیمی بل میں یہ ترمیم تجویز کی گئی ہے اکثر ملزمان مقتول کے ورثاء سے مک مکا کرکے صلح کرلیتے ہیں اب اس قانون کی تعزیرات قرار دیتے ہوئے اس میں قاتل کو معافی کا یا معاف کرنے کی شق ختم کردی گئی ہے ۔

(جاری ہے)

سیدہ صغریٰ امام نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ اس قانون کی منظوری کے بعد ملک پاکستان میں غیرت کے نام پر خواتین کے قتل عام میں کمی ہوگی اور خواتین کو تحفظ کا احساس دلایا جائے گا ۔ قائمہ کمیٹی نے مشین ریڈایبل پاسپورٹ کے بارے میں بھی موجودہ ڈائریکٹر جنرل پاسپورٹ کے اقدامات کو سراہا اور متفقہ طور پر ان کو تعریفی اسناد دینے کا فیصلہ کیا گیا ۔

ڈی جی پاسپورٹ نے قائمہ کمیٹی کہ گزشتہ سال 65لاکھ پاسپورٹ جاری کئے گئے ہیں اور روزانہ اٹھارہ ہزار پاسپورٹ جاری ہوتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جدہ ، سٹاک ہوم میں بھی مشین ریڈایبل پاسپورٹ فیکلٹی کا افتتاح کردیا گیا ہے جبکہ مدینہ منورہ میں بھی جلد افتتاح کردیا جائے گا ۔ قائمہ کمیٹی نے بلوچستان میں چکوسلواکیا کی دو خواتین کے اغواء کا نوٹس لیتے ہوئے ہوم سیکرٹری اور آئی جی بلوچستان کو بھی اگلے اجلاس میں طلب کرلیا اور کہا کہ مارچ 2013ء کے بعد یہ خواتین کو ابھی تک بازیاب کیوں نہیں کیا گیا حکومت اپنی رٹ کیوں بحال نہیں کررہی ۔ نیشنل کرائسز مینجمنٹ کے ڈائریکٹر جنرل سعود عزیز نے کمیٹی کو بریفنگ دی ۔

متعلقہ عنوان :