سرابرہ عوامی تحریک کا توہین آمیز خاکوں کی اشاعت پر عالمی رہنماؤں کے نام خط،مغرب آزادی اظہار کی نئی تعریف کرے،آزادی اظہار کا حق چند اقوام کو دیا جا سکتا ہے نہ اس گھوڑے کو بے لگام چھوڑا جا نا چاہیے ،اقوام متحدہ مذاہب اور مقدس ہستیوں کی توہین کو قابل تعذیر جرم قرار دے کر نافذ کرے،ڈاکٹر طاہر القادری

بدھ 21 جنوری 2015 06:42

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔21جنوری۔2015ء)پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے امریکی صدر اوباما،سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ بانکی مون،او آئی سی کے سیکرٹری جنرل ایاد امین مدنی،برطانوی زیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کو توہین آمیز خاکوں کی دوبارہ اشاعت پر خط لکھتے ہوئے کہا ہے کہ اقوام متحدہ انٹرنیشنل ہیومن رائٹس کمشن اور یورپی یونین توہین آمیز خاکوں کی اشاعت کے معاملہ کو حل کرنے میں ناکام رہے ہیں جس کی وجہ سے انتشار اور تصادم کا ماحول پیدا ہوا۔

انہوں نے اپنے خط میں لکھا کہ کیا آزادی اظہار صرف مخصوص طبقے یا چنی گئی چند اقوام کا ہی حق ہے ؟ کیا آزادی اظہار کے بے لگام گھوڑے کو کھلا چھوڑا جا سکتا ہے ؟ایک دین کے پیروکاروں کیلئے حد سے زیادہ بڑھی ہوئی آزادی رائے کے حق کی پشت پناہی اور اس مسئلہ پر دوسرے کیلئے قدغن دوہرا معیار ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ مسلمانوں اور اسلام کے خلاف دشنام طرازی اور غیر اخلاقی مواد کی اشاعت پر کئی مواقع پر مسلمانوں نے صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا تا کہ عالمی امن قائم رہے ۔

انہوں نے کہا کہ عالمی امن کے قیام کا تقاضہ ہے کہ اقوام متحدہ اس ضمن میں واشگاف قوانین مرتب کرے اور توہین مذہب اور مقدس ہستیوں کے خلاف کسی بھی قسم کے قابل اعتراض مواد کی اشاعت کو قابل تعذیر جرم ٹھہرائے اور اسے حقیقی معنوں میں نافذ کرے ۔انہوں نے کہا کہ دنیا کو تہذیبوں کے تصادم سے بچانے کیلئے آزادی اظہار کی نئی تعریف کی جائے،توہین رسالت آزادی اظہار نہیں بلکہ ڈیڑھ ارب مسلمانوں کے بنیادی حق سے انحراف ہے،انہوں نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ یورپ کے بعض ممالک میں ہولو کاسٹ کا انکار جرم ہے کیا یہ آزادی اظہار کے خلاف نہیں؟۔

ڈاکٹر طاہر القادری نے یورپین ممالک کے آئین اور قوانین کا حوالے دیتے ہوئے کہا ہے کہ بعض ممالک میں عیسائیت کے خلاف بات کرنا جرم ہے ۔اگر دنیا نے اس انتہائی اہم اور نازک مسئلے پر ذمہ داری نہ دکھائی تو تہذیبوں کے تصادم سے بچنا ممکن نہیں رہے گا ۔