سانحہ پشاور کے شہید بچوں کا رسم چہلم ،وزیر اعلیٰ ہاؤس کے باہر والدین کا شدید احتجاج،عمران خان نے سانحہ آرمی پبلک سکول کو 9/11سے بھی زیادہ اندوہناک اور المناک واقعہ قرار دیا،شدید زخمی بچوں کا شوکت خانم ہسپتال سے مفت علاج اور علاج ممکن نہ ہونے کی صورت میں سرکاری خرچ پر زخمیوں کا بیرون ملک علاج کروانے کا اعلان،حکمران فرعون بنے بیٹھے ہیں، متاثرہ خاندانوں نے تقریب کا بائیکاٹ کر دیا ،شوکت یوسفزئی نے گالیاں دیں اور دھکے دیئے ،محمد نواز،حارث نواز کے والد کی دل آزاری ہوئی ہے تو معافی مانگتا ہوں ،شہداء کے والدین سے بدتمیزی کا سوچ بھی نہیں سکتا‘شوکت یوسفزئی،تقریب میں موجود ایک شخص کو اعتراض تھا کہ سانحہ گھنٹہ کے متاثرین کا مسئلہ 3دن میں حل کیا گیا جبکہ ہمارا امدادی پیکج بہت کم رکھا گیا ہے ،میں نے صرف اتناء کہا شہدا ء تو شہدا ء ہوتے ہیں جس پر اس نے شور مچایا کہ ہمیں ”شدا“کہا گیا ‘ وزیراعلیٰ نے کسی کو دھکے نہیں دیئے ، ڈپٹی پارلیمانی لیڈر صوبائی اسمبلی

بدھ 21 جنوری 2015 06:32

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔21جنوری۔2015ء)سانحہ پشاور میں شہید بچوں کے رسم چہلم کے موقع پر والدین پھر احتجاج۔تقریب چھوڑ کر وزیراعلی ہاؤس سے احتجاجاً باہر آگئے۔والدین نے حکمرانوں کے غیر اخلاقی رویے کے الزامات کی بوچھاڑ کر دی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق منگل کے روز سانحہ پشاور میں شہید بچوں کی رسم چہلم کے سلسلے میں وزیر اعلی ہاؤس میں تعزیتی تقریب منعقد کی گئی جس میں شہید اور زخمی بچوں کے والدین نے شرکت کی ۔

تقریب کے دوران والدین اور پی ٹی آئی کے رہنما یوسف زئی کے درمیان تلخ کلامی ہوئی ۔والدین وزیر اعلی ہاؤس میں کھانا چھوڑ کر باہر آگئے ۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ناراض والدین نے حکمرانوں کے خلاف گلے شکوے کئے اور ان پر کئی الزامات لگائے ۔سانحہ پشاور میں شہید ہونے والے حارث نواز کے والد محمد نواز نے کہا کہ شوکت یوسف زئی نے ہمارے ساتھ بدتمیزی کی اور گالیاں دیکر تقریب سے باہر نکال دیا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے والدین کے لئے نازیبا الفاظ استعمال کئے ۔ان کا کہنا تھا کہ شوکت یوسف زئی نے مجھے کہا کہ آپ لوگ انسان ہو کہ حیوان ۔محمد نواز کا کہنا تھا کہ میرا ایک بیٹا شہید ہوگیا ہے جبکہ دوسرا بیٹا احمد نواز ہسپتال میں زخمی پڑا ہے ۔میں زخمی بیٹے کے علاج کے لئے فراد کرنے وزیر اعلی ہاؤس آیا تھا لیکن حکمران فرعون بنے بیٹھے ہیں انہیں ہمارے دکھ کا کوئی احساس نہیں ہے وہ صرف اپنی سیاست چمکا رہے ہیں ۔

محمد نواز نے مزید بتایا کہ میں تقریب میں قرآن خوانی کرنے آیا تھا لیکن حکمرانوں کے رویے نے بہت مایوس کر دیا ہے۔ہم نے تحمل سے کام لیا ہے ورنہ حکمران ہمیں بھی دہشت گرد قرار دے دیتے۔حکمرانوں کو بے نقاب ہونے کا ڈر تھا اس لئے میڈیا کو اندر نہیں جانے دیا گیا ۔بعد ازاں تحریک انصاف کے رہنما شوکت یوسفزئی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے شہید بچوں کے والدین سے کوئی بدتمیزی نہیں کی اور نہ ہی کوئی اخلاقی بات کی ہے ۔

حارث نواز کے والد کی دل آزاری ہوئی ہے تو معافی مانگتا ہوں ۔پورا پاکستان شہداء کے غم میں برابر کے شریک ہیں بعد ازاں صوبائی اسمبلی میں پاکستان تحریک انصاف کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر شوکت علی یوسف زئی نے وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں اے پی ایس شہداء کی رسم چہلم کے موقع پر کسی قسم کی تلخ کلامی یا دھکم پیل کے واقع کویکسر مسترد کرتے ہوئے وضاحت کی ہے کہ عظیم سانحہ کے شکار بچوں کے والدین سے بدتمیزی یا تلخ کلامی کا وہ سوچ بھی نہیں سکتے لفظ ”شہداء“ کو ”شدا“سمجھ بیٹھنے پر صرف ایک شخص نے شورمجا یا تاہم تقریب میں موجود تمام والدین اس بات کے گواہ ہیں کہ اس قسم کاکوئی واقعہ سرے سے ہوا ہی نہیں اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ رسم چہلم کی تقریب کے دوران ایک شخص نے اعتراض اٹھایا کہ اپ نے سانحہ گھنٹہ گھر میں جاں بحق افراد کے ورثاء کیلئے نہ صرف تین دن کے اندر اندر امدادی رقم بڑھا کر 20لاکھ کی بلکہ انہیں امدادی چیک بھی پہنچائے جبکہ ہمیں صرف5لاکھ روپے امداد دی جارہی ہے جس پر میں نے انہیں بتایا کہ وزیراعلیٰ تھوڑی دیر میں اس پیکج کو خود بڑھانے کا اعلان کرنیوالے ہیں تاہم وہ شخص بضد تھاکہ حکومت نے سانحہ پشاور کے شہداء کو سانحہ گھنٹہ گھر کے شہداء جتنی اہمیت نہیں دی جسکی ذمہ داری آپ پر عائد ہوتی ہے۔

شوکت یوسف زئی نے کہا کہ میں تو ایک عام ایم پی اے ہوں یہاں وزراء موجود ہیں آپ چاہے تو وزیراعلیٰ سے خود ملکربات کرلیں تاہم ہمارے لئے تمام شہداء کی قربانیاں ایک برابر ہیں کیوں کے شہداء تو شہداء ہوتے ہیں جس پر اس شخص نے باہر نکل کر میڈیا کو بتایا کہ شوکت یوسف زئی نے ہمیں ”شدا“ کہا ہمارے ساتھ تلخ کلامی کی اور وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے ہمیں دھکے دیئے انہوں نے کہا کہ تقریب میں موجودبچوں کے والدین اس بات کے گواہ ہیں کہ اس قسم کا کوئی واقعہ رونما ہی نہیں ہوا بطور میزبان اور پاکستانی بچوں کے والدین سے تلخ کلامی کا وہ تصور بھی نہیں کرسکتے بلکہ اس تقریب کے انعقاد کا مقصد ان شہداء کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرنا اور انکے والدین کیساتھ یکجہتی کا اظہار کرنے سمیت انکے دکھوں کا مداوا کرنا تھا۔

دوسری جانب تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے سانحہ آرمی پبلک سکول کو 9/11سے بھی زیادہ اندوہناک اور المناک واقعہ قرار دیتے ہوئے واقعے میں شدید زخمی بچوں کا شوکت خانم ہسپتال سے مفت علاج کروانے اور علاج ممکن نہ ہونے کی صورت میں سرکاری خرط پر زخمیوں کا بیرون ملک علاج کروانے کا اعلان کیا ہے ۔یہ اعلان انھوں نے سی ایم ہاؤس پشاور میں سانحہ آرمی پبلک سکول کے شہداء کی رسم چہلم کی تقریب کے موقع پر شہداء کے والدین سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی اہلیہ ریحام خان،وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک، گورنر خیبر پختونخو ا سردار مہتاب اور صوبائی وزراء و ایم پی ایز بھی موجود تھے۔تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان نے سانحہ پشاور کو 9/11سے بھی زیادہ اندوہناک اور المناک واقعہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ آزمائش کی گھڑی ہے ،میں نے خود والدین اور بچوں کی جدائی کی تکلیف محسوس کی اور مجھے شہداء کے والدین کی مشکل اور جذبات کا بخوبی احساس ہے۔

انھوں نے بچوں کے والدین کو یقین دلایا کہ وہ خود ان کا کیس لڑیں گے اور اگر ان سے کئے گئے وعدے پورے نہ ہوئے تووہ والدین کے وکیل بن کر ہر فورم پر ان کیلئے آواز اٹھائیں گے ۔انھوں نے کہا کہ پوری قوم سانحے کے بعد اکٹھی ہو گئی اور واضح کر دیا کہ قوم دہشتگردی کو شکست دینا چاہتی ہے ۔اس قوم میں بڑا ٹیلنٹ ہے ،پاکستانی قوم کی سخاوت بھی دیدنی ہے ، میں نے تین گھنٹوں میں پشاور کے شوکت خانم ہسپتال کیلئے 65کروڑ روپے اکٹھے کر لئے جو اس قوم کی مرہون منت ہے ۔

انھوں نے کہا کہ جن زخمی بچوں کا علاج پیچیدہ ہے انہیں شوکت خانم ہسپتال میں مفت علاج فراہم کیا جائیگا جبکہ صوبائی سطح پر بھی مفت علاج جاری رہیگا۔انھوں نے کہا کہ اگر کسی کا علاج شوکت خانم ہسپتال میں بھی ممکن نہ ہوا تو وزیر اعلیٰ پختونخوا نے مجھ سے وعدہ کیا ہے کہ انہیں سرکاری خرچ پر علاج کیلئے بیرون ملک بھجوایا جائیگا۔انھوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے شہداء کیلئے پیکج بھی پانچ لاکھ سے بڑھا کر بیس لاکھ کر دیا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ میں آج عمرے کی ادائیگی کیلئے جا رہا ہوں وہاں بھی شہداء،زخمیوں کیلئے اور ان کے والدین کو صبر عطا کرنے اور قوم کے اتحاد کیلئے اللہ تعالیٰ سے دعا کرونگا ۔تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے قوم کے اتحاد کی بات کرنے پر کچھ والدین کھڑے ہو گئے اور عمرا ن خان سے اپیل کی کہ وہ علماء کے اتحاد کیلئے بھی دعا کریں کیونکہ اتنے بڑے سانحے کے بعد بھی وہ متحد نہیں۔قبل ازیں سی ایم ہاؤس پشاور میں شہداء کے روح کے ایصال ثواب اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کیلئے قرآن خوانی کی گئی ۔