کمیونٹیز سیکریٹری کا مسلمان رہنماوں کو لکھا گیا خط بر حق ہے، برطانوی وزیر اعظم

منگل 20 جنوری 2015 08:46

لندن (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔20جنوری۔2015ء ) برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے کمیونیٹیز سیکریٹری کی جانب سے مسلمان رہنماوں کو لکھے گئے خط کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایرک پکلز کا خط مناسب، معقول اور معتدل‘ ہے جس میں ملک کے سینیئر مسلمان رہنماوٴں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ بتائیں کہ اسلام کو کیسے ’برطانوی تشخص کا حصہ‘ بنایا جا سکتا ہے جبکہ مسلم کونسل آف بریٹن کا کہنا تھا کہ اس خط میں ’انتہائی دائیں بازو‘ کی اس سوچ کی غمازی ہوتی ہے کہ اسلام اور مسلمان کے اندر کوئی ایسی چیز ہے جو برطانوی معاشرے سے میل نہیں کھاتی۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق برادریوں میں ہم آہنگی کے وزیر نے یہ خط پیرس میں حملوں کے بعد برطانیہ کے ایک ہزار مسلمان رہنماوٴں اور مساجد کے اماموں کو لکھا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ برطانوی مسلمان ہمارے ملک میں عظیم کردار ادا کر رہے ہیں اور یہ کہ دہشت گردوں کے حملوں سے مسلمانوں کے مذہب کا کوئی تعلق نہیں۔

(جاری ہے)

چند لوگ جنھیں شدت پسند بنا کر گمراہ کر دیا گیا ہے، وہ لوگ مسلمانوں کے مذہب کو استعمال کر رہے ہیں۔

’اگر کوئی شخص اس خط کو پڑھتا ہے اور اسے مسئلہ ہوتا ہے تو میں یہی کہوں گا کہ اس شخص کے ساتھ واقعی کوئی مسئلہ ہے۔‘ ۔وزیر اعظم ڈیوڈ کیمروں کا کہنا تھا کہ پِکلز یہ خط لکھنے میں ’بالکل حق بجانب‘ تھے جس میں انھوں نے مسلمان رہنماوٴں پر زور دیا ہے کہ وہ شدت پسندی کے مسئلے پر قابو پانے کے لیے مزید اقدامات کریں۔وزیر اعظم نے کہا ہے میں نے یہ خط پڑھا ہے، اور جو بھی یہ خط پڑھتا ہے اسے صاف دکھائی دے گا کے مذکورہ وزیر کیا کہنا چاہتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق کمیونیٹیز کے نائب وزیر لارڈ نذیر احمد نے بھی اس خط پر دستخط کیے تھے اور ان کا کہنا ہے کہ مسلم کونسل آف بریٹن کا رد عمل ’مایوس کن‘ ہے اوراس خط میں جو نکتہ اٹھایا گیا ہے، مسلم کونسل کو وہ سمجھ ہی نہیں آیاکہ اسلام کو مانتے ہوئے مسلمان کیسے برطانوی تشخص کا حصہ بن سکتے ہیں، لارڈ نذیر احمد کا کہنا تھا کہ ’اس خط میں صاف لکھا ہے کہ برطانوی اقدار اور مسلمانوں کی اقدار ایک ہی ہیں۔ یہ خط ظاہر کرتا ہے کہ حکومت ملک کی تمام برادریوں کو اس بحث میں شامل کرنا چاہتی ہے کہ ہم شدت پسندی پر کیسے قابو پائیں اور کیسے مل جل کر کام کریں تا کہ ہم اپنے معاشرے سے اس برائی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں۔