سپریم کورٹ نے پاکستانیوں کے غیرقانونی طریقے سے بیرون ملک جانے کا نوٹس لے لیا،ایف آئی اے سے تفصیلات طلب،جب تک اس ملک سے بھوک افلاس‘ بیروزگاری‘ ناانصافی اور مہارت کی ناقدری کا خاتمہ نہیں ہوگا ہمارے محنتی‘ ایماندار اور مختلف شعبوں میں مہارت رکھنے والے مستقبل کا اثاثہ نوجوان بیرون ملک غیرقانونی طور پر جاتے رہیں گے اور مرتے رہیں گے‘ یہ سب انسانیت سوز ہے اگر اپنے ملک میں لوگوں کو روٹی کپڑا اور مکان ملتا تو وہ کیوں دوسرے کے ہتھے چڑھتے اور زندگی سے جاتے‘ جواد ایس خواجہ،17 ارب ڈالر کا زرمبادلہ بھیجنے والے پاکستانیوں کو زندگیوں کو کوئی تحفظ حاصل نہیں‘ ملک میں اپنے ہی شہریوں کیلئے رہنا ناممکن ہوگیا‘ بیروزگاری کے باعث لوگوں میں بیرون ملک جانے کا تصور فروغ پا رہا ہے‘ ریمارکس

منگل 20 جنوری 2015 09:13

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔20جنوری۔2015ء) سپریم کورٹ نے پاکستانیوں کے غیرقانونی طریقے سے بیرون ملک جانے کا نوٹس لے لیا‘ ایف آئی اے سے تمامتر تفصیلات طلب کرلیں جبکہ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جب تک اس ملک سے بھوک افلاس‘ بیروزگاری‘ ناانصافی اور مہارت کی ناقدری کا خاتمہ نہیں ہوگا ہمارے محنتی‘ ایماندار اور مختلف شعبوں میں مہارت رکھنے والے مستقبل کا اثاثہ نوجوان بیرون ملک غیرقانونی طور پر جاتے رہیں گے اور مرتے رہیں گے‘ یہ سب انسانیت سوز ہے اگر اپنے ملک میں لوگوں کو روٹی کپڑا اور مکان ملتا تو وہ کیوں دوسرے کے ہتھے چڑھتے اور زندگی سے جاتے‘ ہمیں غیرقانونی امیگریشن مقدمات کی ایک ایک تفصیل ایف آئی اے دو ہفتوں میں فراہم کرے‘ 17 ارب ڈالر کا زرمبادلہ بھیجنے والے پاکستانیوں کی زندگیوں کو کوئی تحفظ حاصل نہیں‘ 80 لاکھ پاکستانیوں میں سے کتنے قانونی طور پر گئے ہیں‘ ایف آئی اے بتائے کہ ایسے کتنے مقدمات ہیں کہ جن میں پاکستانی غیرقانونی طریقے سے گئے ہیں‘ پاکستان میں لوگوں کیلئے رہنا ناممکن ہوگیا ہے‘ ملک میں روزگار بھی نہیں اسلئے لوگوں میں باہر جانے کا تصور فروغ پارہا ہے‘ ہمیں احساس ہونا چاہئے کہ ہم اپنے پاکستانی بھائیوں کیساتھ کیا کررہے ہیں‘ لاکھوں پاکستانی ماہانہ کی بنیاد پر اربوں ڈالر کا زرمبادلہ بھیجتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے یہ ریمارکس یورپ جانے والے دلاور حسین ولد عابد حسین کے مقدمے کی سماعت کے دوران دئیے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں جسٹس اعجاز افضل خان اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر مشتمل تین رکنی بنچ نے پیر کے روز سماعت کی۔ اس دوران عدالت نے پاکستانیوں کے غیرقانونی طور پرباہر جانے کے بڑھتے ہوئے رحجان کا نوٹس لیا اور ایف آئی اے سے اس حوالے سے تفصیلی رپورٹ طلب کی ہے اور کہا ہے کہ عدالت کو بتایا جائے کہ امیگریشن اور پاسپورٹ کے حوالے سے ایف آئی اے نے کتنے مقدمات کا اندراج کیا ہے‘ کتنے لوگوں کی صحیح تحقیقات نہ ہونے کی وجہ سے ملزمان کی رہائی ہوئی ہے اور یہ بھی بتایا جائے کہ امجد حسین جس کو ترکی بھجوایا گیا تھا وہ زندہ بھی ہے کہ نہیں اس کے بعد دیکھیں گے کہ ایف آئی اے کو کیا احکامات دینے کی ضرورت ہے بعدازاں عدالت نے کیس کی سماعت دو ہفتوں کیلئے ملتوی کردی۔