نائیجر ،گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کے خلاف پرتشدد احتجاج، پولیس اہلکار سمیت چار افرادہلاک،درجنوں زخمی ،مشتعل مظاہرین نے چرچوں کو آگ لگا دی، عیسائیوں کی دکانوں پر ہلہ بول دیا،‘فرانس کا ثقافتی مرکز بھی حملوں کی زد میں آگیا

اتوار 18 جنوری 2015 08:53

نیامی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔18جنوری۔2015ء) افریقی ملک نائجر کے دوسرے بڑے شہر زیندر میں فرانسیسی جریدے چارلی ایبڈو میں گستا خانہ خاکوں کی اشاعت کے خلاف پرتشدد احتجاجی مظاہروں میں ایک پولیس اہلکار سمیت چار افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے ،مظاہرین نے چرچوں کو آگ لگا دی اور عیسائیوں کی دکانوں پر ہلہ بول دیا ،اس دوران کئی چرچ ، فرانس کا ثقافتی مرکز اور دوسری کئی عمارتیں نذرِ آتش کر دی گئیں۔

برطانوی خبررساں ادارے کے مطابق ایک پولیس اہلکار نے بتایا کہ زیندر میں گزشتہ روز گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کیخلاف احتجاجی مظاہرہ پرتشدد رنگ اختیار کر گیا جس کے دوران ایک پولیس اہلکار اور تین شہری ہلاک ہو گئے۔ انھوں نے کہا: ’بعض مظاہرین تیرکمانوں اور ڈنڈوں سے مسلح تھے۔

(جاری ہے)

بعض جگہوں پر ان کا پولیس کے ساتھ سخت تصادم ہوا۔‘فرانسیسی خبررساں ادارے نے ایک وزیر کے حوالے سے بتایا ہے کہ درجنوں افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

مقامی شہریوں کے مطابق کہ مظاہرین نے چرچوں کو آگ لگا دی اور عیسائیوں کی دکانوں پر ہلہ بول دیا۔ایک مقامی دکان دار نے ٹیلی فون پر بتایا: ’مظاہرین مقامی ہوسا زبان میں چلا رہے تھے: چارلی شیطان ہے، چارلی کے حامی جہنم میں جائیں۔‘فرانس کا ثقافتی مرکز بھی حملوں کی زد میں آیا۔مرکز کے ڈائریکٹر کاوٴمی باوا نے کہا کہ 50 کے قریب مشتعل لوگوں کے ہجوم نے عمارت کا دروازہ توڑ دیا اور کیفے، کتب خانے اور دفاتر کو آگ لگا دی۔