سپریم کورٹ نے کراچی میں صادق حسین شاہ کے قتل میں ملوث ملزم مولوی محمد سعید اعوان کے ڈیتھ وارنٹ کے خلاف دائر درخواست خارج کر دی، آج پھانسی پر لٹکایا جائے گا، یورپی یونین کا حکومت پر سزائے موت ختم کرنے کیلئے بہت دباؤ ہے مگر اسلام جان کے بدلے جان کا حکم دیتا ہے ؛جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کے ریمارکس

جمعرات 15 جنوری 2015 08:32

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔15جنوری۔2015ء)سپریم کورٹ نے کراچی میں صادق حسین شاہ کے قتل میں ملوث ملزم مولوی محمد سعید اعوان کے ڈیتھ وارنٹ اور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف دائر درخواست خارج کر دی گئی‘ ملزم کو اج جمعرات کو پھانسی پر لٹکایا جائے گا۔ حکومت پہلے ہی ملزم کے دیتھ وارنٹ جاری کر چکی ہے۔ جب کہ جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ یورپی یونین کا حکومت پاکستان پر سزائے موت ختم کرنے کے لئے بہت زیادہ دباؤ ہے مگر اسلام یہ کہتا ہے کہ جان کے بدلے جان لی جائے گی۔

سزائے موت کے ملزمان کو تختہ دار پر چڑھانے میں انتطامیہ کی تاخیر کی ؟مہ دار عدالت نہیں ہے۔ اگر اس کو مان لیا جائے تپھر تو سارے ملک کے دیتھ سیل خالی ہو جائیں گے اور کسی کو سزا نہیں ملے گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے یہ ریمارکس بدھ کے روز دیئے ہیں جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سزائے موت کے قیدی کی درخواست کی سماعت کی اس دوران ان کے وکیل اکبر خان نیموقف اختیار کیا کہ ان کا موکل 16 سال سے ڈیتھ سیل میں ہے وہ نہ مرتا ہے نہ جیتا ہے بھارتی سپریم کورٹ اس طرح کے معاملات میں درخواست کے زائد المعیاد ہونے کے معاملے پر فیصلہ دے چکی ہے اس پر جسٹس آصف سعید نے کہا کہ ہم بغیر کسی جرم کے کسی کی پھانسی کے حق میں نہیں۔

ہم چاہتے ہیں کہ قانون کی عملداری ہو۔ بعد ازاں عدالت نے فیصلے لکھواتے ہوئے کہا کہ سزائے موت پر عملدرامد میں تاخیر کی ذمہ دار انتظامیہ ہے۔ تمام تر عدالتوں کے رجوع کرنے کے بعد ملزم نے صدر پاکستان کے پاس رحم کی اپیل دائر کی ہائی کورٹ نے بھی اسے سزائے موت دے رکھی ہے۔ 2013ء میں سپریم کورٹ اپنے فیصلے میں واضح کر چکی ہے کہ انتظامیہ کی جانب سے سزائے موت میں تاخیر درخواست کے زائد المیعاد ہونے کو ختم نہیں کر سکی۔

ہاں اگر کچھ اور ٹھوس وجوہات ہوں تو اس حوالے سے معاملہ دیکھا جا سکتا ہے ہم سمجھتے ہیں کہ سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے میں مداخلت کی ضرورت نہیں اس لئے درخواست خارج کی جاتی ہے۔ ملزم کے وکیل نے بھارتی سپریم کورت کے فیصلے شتروگن چوہان کے حوالہ دیا ہے۔ اس فیصلے کو کسی اور درخواست میں اگر کوئی دائر ہوئی تو جائزہ لیا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :