نیلم جہلم پاورپراجیکٹ مارچ 2016تک مکمل کرلیا جائے گا ، ڈائریکٹر جنرل پراجیکٹ محمد زبیر،اب تک 137ارب روپے خرچ ہوچکے ہیں تاہم مکمل ہونے تک 274عشاریہ 882ارب روپے خرچ ہوں گے ،سینٹ قائمہ کمیٹی کشمیرامو ر کو بریفنگ،کمیٹی کی نیلم جہلم پاورپراجیکٹ کی تعمیر کے دوران حادثاتی طور پر جانبحق مزدوروں کا معاوضہ عالمی قوانین کے مطابق دینے کی سفارش

بدھ 14 جنوری 2015 08:52

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔14جنوری۔2015ء ) سینٹ کی قائمہ کمیٹی کشمیرامور وگلگت بلتستان نے نیلم جہلم پاورپراجیکٹ کی تعمیر کے دوران حادثاتی طور پر جاں بحق ہونیو الے مزدوروں کا معاوضہ بین الاقوامی قوانین کے مطابق دینے کی سفارش کی ہے ، نیلم جہلم پروجیکٹ کے ڈائریکٹر جنرل محمد زبیر نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ حادثہ چینی کمپنی کی غفلت کے باعث پیش آیا جس کی وجہ سے ایک چینی انجینئر اور تین پاکستان مزدور جاں بحق ہوئے تھے ، نیلم جہلم پروجیکٹ پر 70فیصد کام مکمل ہوچکا ہے 30فیصد کیلئے 475ملین ڈالر کی رقم درکار ہے پروجیکٹ کیلئے سعودی عرب نے 10ماہ سے فنڈز روکا ہوا ہے جبکہ اسلامک ڈویلپمنٹ بنک سے بھی فنڈز کے معاملے پر جھگڑا چل رہا ہے ،پروجیکٹ مارچ 2016تک مکمل کرلیا جائے گا ،اب تک 137ارب روپے خرچ ہوچکے ہیں تاہم مکمل ہونے تک 274عشاریہ 882ارب روپے خرچ ہوں گے ۔

(جاری ہے)

سینٹ کی قائمہ کمیٹی کا اجلاس سینیٹر باز محمد خان کی زیر صدارت ہوا ،اجلاس میں وفاقی وزیر برائے امور کشمیر وگلگت بلتستان چودھری برجیس طاہر ،سیکریٹری کشمیر امور ،سیکریٹری گلگت بلتستان اور واپڈا کے اعلٰی حکام نے بھی شرکت کی قائمہ کمیٹی کو ڈائریکٹر پراجیکٹ نیلم جہلم جنرل زبیر نے نیلم جہلم منصوبے کی موجودہ صورتحال اور نیلم جہلم منصوبے میں حادثے کے دوران جاں بحق ہونے والے چینی و پاکستانی ورکرز کی امداد کے متعلق تفصیلی آگاہ کیا انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ جنوری 2008 میں شروع ہوا اور فنڈز کی کمی کے باوجود مستقل چل رہا ہے اور دسمبر 2016 میں منصوبہ پایہ تکمیل تک پہنچ جائے گا یہ منصوبہ 2015 میں مکمل ہونا تھا مگر حکومت کے پاس فنڈز کی کمی کی وجہ سے منصوبہ تاخیر کا شکار ہوا اور منصوبے کا فنانشل کلوزر بھی نہیں ہوا ۔

جنرل زبیر نے کہا کہ یہ ڈیم مظفر آباد کے علاقے نوسہری (Nauseri )کے مقام پر بن رہا ہے یہ ہائیڈرل بجلی بنانے کا بڑا منصوبہ ہے اس سے 969 میگاواٹ بجلی حاصل ہوگی اور سالانہ 5.15 ارب یونٹ بجلی پیدا ہو گی یہ واحد منصوبہ ہے جس سے بجلی پیدا کرنے کے بعد بھی پانی ضائع نہیں ہوگا ٹنل دریائے جہلم سے 2 سو میٹر نیچے سے گزررہی ہے او ر گجر انولہ کے میں گریڈ اسٹیشن میں بجلی چلی جائے گی ٹنل کا کام 79 فیصد ہو چکا ہے پاور ہاؤس کی کھدائی 100 فیصد ٹنل کی بورنگ 44.5 فیصد ، کنکریٹ لائننگ 24 فیصد مکمل ہو چکی ہے منصوبے کی مجموعی طور پر 69 فیصد اور فنڈز کے لہذا سے 61 فیصد کام ہو چکا ہے اس منصوبے کا پی سی ون دوسری دفعہ تبدیل ہونے کے بعد 274.88 ارب کاہے اور اب تک 166.3 ارب روپے خرچ کیے جاچکے ہیں منصوبے کے لئے کل زمین 4243 کنال درکار ہے جوآزاد کشمیر حکومت سے 719 کنال اور پرائیوٹ لوگوں سے 3524 کنال خریدی جا چکی ہے اور ایک کنال زمین کی قیمت اڑھائی لاکھ روپے ہے پاور ہاؤس چھتر پارک کے مقام پر پہاڑ کے اندر بنا گیا ہے 6 ٹرانسفارمر پاکستان پہنچ چکے ہیں اور کل 13 درکار ہو نگے جو اگلے ڈیڑھ ماہ تک چین سے مل جائیں گے منصوبے میں کام کے دوران 24 دسمبر کو پیش آنے والے حادثے کے نتیجے میں ایک چینی اور تین پاکستانی جاں بحق ہوئے جن کے لواحقین کو 5 لاکھ فی کس فراہم کرنے کا اعلان کیا گیا ہے جس پر اراکین کمیٹی نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے کم قرار دیا اور اسے بین الا قوامی قانون کے تحت فراہم کرنے کی سفارش کر دی ۔

قائمہ کمیٹی کو ملکی و غیر ملکی سطح پر حاصل کیے گئے قرضوں سے بھی تفصیلی آگاہ کیا گیا ۔چیف سیکرٹری آزاد جموں و کشمیر تسفین خان نے قائمہ کمیٹی کو ستمبر 2014 میں آزاد جموں و کشمیر میں سیلاب کی تباہ کاریوں بارے تفصیل سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب کی وجہ سے 56 افرادجاں بحق اور 87 زخمی ہوئے اور 46979 افراد بے گھر ہوئے سیلاب سے 10 اضلاع متاثر ہوئے اور 187 دیہاتوں کا نقصان پہنچا ۔

سیلاب سے 1132 کلو میٹر سڑکوں کو نقصان پہنچا 175 پل متاثر ہوئیاور 581 پانی کی سکیمیں متاثر ہوئیں۔ کل 4539.9 ملین روپے کا نقصان ہوا ۔ چیف سیکرٹری گلگت بلتستان نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ پندھرمیں ہائیڈرل پاور ہاؤس کیلئے محمود شاہ سے زمین خریدی تھی صرف ایک لاکھ کی ادائیگی باقی ہے اے سی گلگت بلتستان کو معاملہ حل کرنے کے احکامات جاری کر دیئے گئے ہیں انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ 1988 میں شروع ہوا تھا اور 2001 میں مکمل ہوا منصوبے کیلئے کل 43.3 کنال زمین درکار تھی جس کی کل قیمت 4217783 روپے بنتی تھی انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے منصوبے ریوائز ہوتے ہیں اب پلاننگ کمیشن آف پاکستان کو بھی تحریری طور پر آگاہ کر دیا گیا ہے گلگت بلتستان کے منصوبوں کو وقت پر مکمل کرایا جائے ۔

قائمہ کمیٹی نے ہدایت کی حق داروں کو اُن کا حق ادا کیا جائے ۔