کراچی،راولپنڈی،سکھر،فیصل آبادمیں مزید7دہشت گردوں کوپھانسی دے دی گئی ،سزائے موت پانے والوں میں پرویز مشرف پر حملے کے مجرم،منسٹری آف ڈیفنس کے ڈائریکٹر،پولیس اہلکاروں، وکیل کے قاتل اور کالعدم تنظیم کے دہشت گرد شامل،ملک میں سزائے موت پر پابندی ختم ہونے کے بعد سے اب تک 17 مجرموں کو پھانسی دی جا چکی

بدھ 14 جنوری 2015 08:44

راولپنڈی ،فیصل آباد،کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔14جنوری۔2015ء ) کراچی،فیصل آباد ،سکھر اور اڈیالہ کی جیلوں میں سزائے موت کے 7 قیدیوں کوتختہ دار پر چڑھا دیا گیا،۔ سزائے موت پانے والوں میں جنرل ریٹائرڈ مشرف پر حملے کے مجرم،منسٹری آف ڈیفنس کے ڈائریکٹر،پولیس اہلکاروں، وکیل کے قاتل اور کالعدم تنظیم کے دہشتگرد شامل ہیں۔مجرموں کو عبرت کی مثال بنانے سے پہلے جیلوں کے اطراف سکیورٹی کے خصوصی انتظامات کیے گئے،سینٹرل جیل کراچی میں صبح ساڑھے چھ بجے بہرام خان کو پھانسی دی گئی، جیل کے اطراف سخت سیکیورٹی انتظامات کیے گئے۔

پولیس اور رینجرز کے ساتھ ساتھ فوج کے جوان بھی تعینات کیے گئے۔ بہرام خان کو 2003 میں سندھ ہائی کورٹ کے وکیل اشرف مغل کو کمرہ عدالت میں قتل کرنے پر سزائے موت سنائی گئی تھی۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ کراچی میں آٹھ سال بعد کسی مجرم کو پھانسی دی گئی ہے، اس سے قبل فروری 2007 میں جاوید نامی مجرم کو موت کی سزا دی گئی تھی۔ادھر سکھر سینٹرل جیل میں بھی تین دہشت گردوں کو سزائے موت دے دی گئی، شاہد حنیف، طلحہ اور خلیل کا تعلق کالعدم تنظیم سے تھا، یہ تینوں دہشت گرد وزارت دفاع کے ڈائریکٹرسید ظفر علی شاہ کے قتل میں ملوث تھے، قاتلوں کو پھانسی دینے کے لئے جلاد کو سانگھڑ جیل سے طلب کیا گیا تھا۔

دوسری جانب اڈیالہ جیل راول پنڈی میں بھی ذوالفقار نامی دہشت گرد پھانسی چڑھا دیا گیا، ذوالفقار علی 2004 میں امریکی قونصلیٹ کراچی کے باہر دو پولیس اہلکاروں کے قتل میں ملوث تھا، دہشت گردی کا یہ مجرم بھی انجام تک پہنچ گیا۔فیصل آباد ڈسٹرکٹ جیل میں بھی دو دہشت گردوں کو پھانسی دے دی گئی، نوازش علی اور مشتاق احمد کو تختہ دار پر لٹکانے سے پہلے جیل کے اطراف سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے، دونوں مجرموں کو مشرف حملہ کیس میں موت کی سزا سنائی گئی تھی، پھانسی سے پہلے مشتاق احمد نے اہلخانہ سے ملاقات میں سانحہ پشاورپر افسوس کا اظہار کیا، فیصل آباد جیل میں اس سے پہلے چھ دہشت گردوں کو لٹکایا جا چکا ہے،واضح رہے کہ ملک میں سزائے موت پر پابندی ختم ہونے کے بعد سے اب تک 17 مجرموں کو پھانسی دی جا چکی ہے۔

خیال رہے کہ وزیرِ اعظم نواز شریف نے پشاور میں گذشہ ماہ 16 دسمبر کو طالبان شدت پسندوں کے حملے میں 132 بچوں سمیت 150 افراد کی ہلاکت کے بعد سزائے موت پر عمل درآمد کی بحالی کا اعلان کیا تھا۔اس سے قبل پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت نے ملک میں پھانسی کی سزا پر عمل درآمد روک دیا تھا۔ سنہ 2008 سے سنہ 2013 کے دوران صرف دو افراد کو پھانسی دی گئی تھی اور ان دونوں کو فوجی عدالت سے پھانسی کی سزا ہوئی تھی۔ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے پاس موجود اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کی جیلوں میں اس وقت ساڑھے آٹھ ہزار کے قریب ایسے قیدی ہیں جنھیں موت کی سزا سنائی جا چکی ہے اور ان کی تمام اپیلیں مسترد ہو چکی ہیں۔