امریکہ کا آئی ڈی پیز کی بحالی کیلئے 25 کروڑ ڈالرامداد کا اعلان ،طالبان ، حقانی نیٹ ورک اور لشکرطیبہ دنیا بھر کیلئے خطرہ ہیں،دہشت گردوں میں تفریق نہیں ہونی چاہیے،جان کیری،پاک بھارت کشیدگی پر امریکا کو تشویش ہے، دونوں ممالک سفارتی ذرائع سے مسائل حل کریں ،تعلقات کو مثبت طریقے سے اگے بڑھاناپاکستان اوربھارت دونوں کے مفاد میں ہے،دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکی تعاون جاری رہے گا، پاکستان نے ضرب عضب میں دہشت گردوں کے خلاف اہم کامیابیاں حاصل کیں،پاکستان کے ساتھ کثیر الجہتی تعلقات مستحکم کرنا چاہتے ہیں،سٹرٹیجک مذاکرات پاک امریکا دوستی کو مضبوط کریں گے ،پاک امریکا اسٹرٹیجک مذاکرات کے بعد مشرکہ پریس کانفرنس،حقانی نیٹ ورک کا انفراسٹرکچر تباہ کردیا،پاکستان دہشت گردوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کررہاہے،سرتاج عزیز،کشمیر کے بغیرپاک بھارت مذاکرات کاسوال ہی پیدا نہیں ہوتا، بھارت علاقائی استحکام میں تعاون کرے،مشیر خارجہ، پاکستان امریکہ سٹرٹیجک ڈائیلاگ کے بعد مشترکہ اعلامیہ جاری

بدھ 14 جنوری 2015 08:38

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔14جنوری۔2015ء)امریکانے آئی ڈی پیز کی بحالی کیلیے 25 کروڑ ڈالرامداد کا اعلان کیا ہے۔امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کہاہے کہ طالبان ، حقانی نیٹ ورک اور لشکرطیبہ دنیا بھر کیلیے خطرہ ہیں،دہشت گردوں میں تفریق نہیں ہونی چاہیے جبکہ مشیر خارجہ سرتاج عزیز کا کہنا ہے کہ حقانی نیٹ ورک کا انفراسٹرکچر تباہ کردیا،پاکستان دہشت گردوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کررہاہے۔

پاک امریکا اسٹرٹیجک مذاکرات کے بعد دفتر خارجہ اسلام آباد میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکا چاہتا ہے پاکستان حقانی نیٹ ورک اور دوسرے گروپس کے خلاف کارروائی کرے، حقانی نیٹ ورک،لشکرطیبہ پاکستان،امریکااوردوسرے ممالک کیلئے خطرہ ہیں۔

(جاری ہے)

پاک بھارت تعلقات کے حوالے سے امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاک بھارت کشیدگی پر امریکا کو تشویش ہے، دونوں ممالک سفارتی ذرائع سے مسائل حل کریں ،تعلقات کو مثبت طریقے سے آگے بڑھاناپاکستان اوربھارت دونوں کیمفاد میں ہے۔

جان کیری نے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کو صرف دہشت گرد ہی سمجھنا ہوگا ،دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکی تعاون جاری رہے گا، پاکستان نے ضرب عضب میں دہشت گردوں کے خلاف اہم کامیابیاں حاصل کیں۔ جان کیری نے کہا کہ افغانستان میں بھی دہشت گردوں کی پناہ گاہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ کثیر الجہتی تعلقات مستحکم کرنا چاہتے ہیں،اسٹرٹیجک مذاکرات پاک امریکا دوستی کو مضبوط کریں گے۔

امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اورافغانستان کے تعلقات میں بہتری پرخوشی ہے،افغانستان میں امریکا کا کردار کمزور ہوا،لیکن ختم نہیں ہوا ،چاہتے ہیں پاکستان اور افغانستان میں جمہوریت مضبوط ہو۔ جان کیری نے کہا کہ سانحہ پشاور پر امریکی حکومت اور عوام کو بہت دکھ ہوا ہے۔ جان کیری کا کہنا تھا کہ پشاور میں بچوں او خواتین پر حملہ کرنے والے تنہا رہ گئے ہیں،سولہ دسمبر کو بچوں کے قتل پر ہر امریکی نے دکھ محسوس کیا، پشاور اسکول حملے میں ملوث مجرموں کو کیفرکردار تک پہنچانا ہے۔

جان کیری نے مزید کہا کہ پاکستان کو امریکی مارکیٹ تک رسائی دی جائے گی، پاکستان کیساتھ ملکر خطے سے دہشت گردی کا خاتمہ کرنا چاہتے ہیں،یہاں آنے پر خوشی ہوئی،۔ جان کیری کا کہنا تھا کہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات صرف تجارت اور انسداد دہشت گردی تک محدود نہیں ہیں۔ امریکہ نے گذشتہ پانچ سال میں تعلیم اور توانائی کے شعبے میں مدد کی‘ چونکہ شمالی وزیرستان میں آپریشن ضرب عضب جاری ہے لہٰذا امریکہ فاٹا میں تعمیرو ترقی کیلئے پاکستان کو 25 کروڑ ڈالر دے گا،مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے ایل او سی پر بھارت کی بلااشتعال فائرنگ پر پاکستان کا تحفظات کا اظہارکیا اور کہا کہ کشمیر کے بغیرپاک بھارت مذاکرات کاسوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

سرتاج عزیز نے کہا کہ بھارت کنٹرول لائن پر سیز فائر کی خلاف ورزی کررہا ہے۔ بھارت نے حالیہ دنوں میں کنٹرول لائن پر بلااشتعال فائرنگ کی ہے۔ بھارت علاقائی استحکام میں تعاون کرے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کے بغیر بھارت کیساتھ مذاکرات کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ کشمیری راہنماؤں سے ملاقات کا بہانہ بناکر بھارت نے سیکرٹری خارجہ سطح کے مذاکرات خود معطل کئے۔

سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ فاٹا میں تعمیر ترقی کیلئے ڈیڑھ ارب ڈالر کی ضرورت ہے ،فاٹا میں آپریشن کے دوران بہت نقصان ہوا ، آئی ڈی پیز کی واپسی میں 10سے 12 ماہ لگیں گے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے قبائلی علاقوں میں مربوط اورمضبوط آپریشن شروع کررکھاہے،پاکستان نے مغربی سرحد پر امن کیلئے ایک لاکھ 70 ہزار فوج تعینات کی۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان دہشت گردوں کیخلاف بلاتفریق کارروائی کررہاہے،ضرب عضب میں حقانی نیٹ ورک کا کمانڈاینڈ کنٹرول سسٹم تباہ کردیا۔

حقانی نیٹ ورک اب مغربی سرحد پر کارروائیاں نہیں کرسکتا۔ علاقے سے 90 فیصد دہشت گردی کا خاتمہ کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں امریکہ پاکستان کیساتھ کھڑا ہے۔ مشیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کو امریکی منڈیوں تک رسائی دی جائے۔ مشیر خارجہ نے بتایا کہ ملاقات کے دوران خطے کی صورت حال اور امن و امان کے ساتھ ساتھ پاکستان اور افغانستان کے تعلقات پر بھی بات چیت ہوئی ، سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ امریکی وزیر خارجہ سے ملاقات میں سرحد پر ہونے والی بھارتی خلاف ورزیوں اور حملوں پر اپنے تحفظات سے امریکا کو آگاہ کیا، آج ہونے والی ملاقات میں اسٹریٹجک ڈئیلاگ کے ورکنگ گروپ کا جائزہ لیا گیا، سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ پاک امریکہ سٹریٹجک ڈائیلاگ میں معیشت‘ توانائی‘ دفاع‘ ٹیکنالوجی اور سائنس کے شعبوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

ڈائیلاگز میں خطے میں قیام امن سمیت دیگر مجموعی صورتحال پر بات چیت ہوئی۔ ادھرپاکستان اور امریکہ نے طویل مدت مضبوط شراکت داری اور دونوں ملکوں کے عوام کے درمیان پائیدار دوستی کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے اس شراکت داری کو مزید توسیع دینے پر اتفاق کیا ہے اور افغان حکومت کی طرف سے طالبان اور تمام مسلح گروپوں کو سیاسی طریقوں سے اختلافات طے کرنے کی دعوت کا خیر مقدم کیا ہے جبکہ اقتصادی ترقی ، توانائی ، تعلیم ، دفاع و سلامتی اور علاقائی تعاون کے فروغ کیلئے مل کر کام کرنے کا فیصلہ کیا ہے،امریکہ نے دہشتگردوں اور مجرموں کے تمام نیٹ ورک اور پناگاہیں ختم کرنے کے بارے میں پاکستان کی یقین دہانیوں کا بھی خیر مقدم کرتے ہوئے آپریشن ضرب عضب کی وجہ سے عارضی طور پر بے گھر ہونے والے افراد کی بحالی کیلئے تقریباً پچیس کروڑ ڈالر امداد دینے کا اعلان کیا ۔

پاکستان نے زور دیا کہ صرف امداد ہی نہیں بلکہ پاکستانی مصنوعات کو امریکی مارکیٹوں تک رسائی دینا بھی ضروری ہے ۔ سرتاج عزیز نے واضح کیا کہ اچھے اور برے اکثریت پسندوں میں کوئی فرق نہیں کیا جارہا جان کیری نے تمام متشدد انتہا پسندوں کیخلاف موثر کارروائی کی ضرورت پر زور دیا ۔ دونوں رہنماؤں نے اس امر پر بھی زور دیا کہ کسی ملک کی سرزمین اپنے ہمسائیوں کو غیر مستحکم کرنے کیلئے استعمال نہیں ہونی چاہیے۔

پاکستان اور امریکہ کے سٹرٹیجک ڈائیلاگ کے بعد منگل کو یہاں جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیہ کے مطابق وزراء خارجہ کی سطح پر سٹرٹیجک ڈائیلاگ کا آئندہ دور 2016ء میں ہوگا مشترکہ اعلامیے کے مطابق مشیر خارجہ امور سرتاج عزیز نے امریکی وزیر خارجہ جان کیری کا ایک پرانے دوست کی حیثیت سے اسلام آباد آنے کا خیر مقدم کیا انہوں نے باہمی تعلقات میں پیش رفت کا جائزہ لیا ۔

جان کیری نے کہا کہ ایک مضبوط خوشحال اور جمہوری پاکستان مستحکم اور پرامن علاقے کے قیام کیلئے امریکہ کا اہم حلیف ہے دونوں ملکوں نے اس عزم کو دوہرایا کہ شراکت داری کو فروغ دیا جائے گا جو علاقائی سلامتی اور استحکام کیلئے ناگزیر ہے دونوں رہنماؤں نے سٹرٹیجک ڈائیلاگ کی اہمیت پر بھی زور دیا جس سے مضبوط تعاون کی راہیں کھلتی ہیں ۔ جان کیری نے آرمی پبلک سکول پشاور میں سولہ دسمبر کو ہونے والے دہشتگردانہ حملے کے ضیاع پر افسوس پاکستانی عوام سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے دہشتگردی کیخلاف پاکستان کی کوششوں کو سراہا ۔

انہوں نے دہشتگردی اور انتہا پسندی کیخلاف جنگ میں پاکستان کے فوجی جوانوں اور شہریوں کی قربانیوں کی تعریف کی اور جامع و ٹھوس انداز میں اس مسئلے سے نمٹنے کیلئے عزم اور اقدامات کو سراہا ۔انہوں نے دہشتگردوں اور مجرموں کے تمام نیٹ ورک اور پناگاہیں ختم کرنے کے بارے میں پاکستان کی یقین دہانیوں کا بھی خیر مقدم کیا دونوں رہنماؤں نے نظم و نسق میں بہتری ، ترقی کے فروغ اور قبائلی علاقوں میں آپریشن ضرب عضب کی وجہ سے عارضی طور پر بے گھر ہونے والے افراد کی بحالی کے امور کا جائزہ لیا ۔

جان کیری نے پاکستان کے اقدامات کی حمایت جاری رکھنے اور بے گھر افراد کی بحالی و امداد کیلئے تقریباً پچیس کروڑ ڈالر امداد دینے کا وعدہ کیا اور کہا کہ مزید ضروریات پر بھی بات چیت جاری رہے گی ۔ دونوں رہنماؤں نے مختلف امور پر بنائے گئے ورکنگ گروپس کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا اور اتفاق کیا کہ تعلیم اور سائنس و ٹیکنالوجی کے حوالے سے ورکنگ گروپ کا افتتاحی اجلاس رواں سال ہوگا ۔

انہو ں نے کیری لوگر برمن ایکٹ کے ذریعے تعاون کی اہمیت کو بھی تسلیم کیا اور فیصلہ کیا گیا کہ مختلف امور پر ورکنگ گروپ طے شدہ شیڈول کے مطابق اپنا کام جاری رکھیں گے ۔ اقتصادی ترقی کے فروغ کے بارے میں سرتاج عزیز اور جان کیری نے باہمی تعاون بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا اور ورکنگ گروپ کی کارکردگی کا جائزہ لیا ۔ جان کیری نے پاکستان کی طرف سے منی لانڈرنگ کیخلاف اور دہشتگردوں کو رقوم کی فراہمی روکنے کیلئے مالیاتی ایکشن ٹاسک فورس کیلئے تعاون کا خیر مقدم کیا ۔

دونوں ملکوں نے تجارت اور سرمایہ کاری بڑھانے کی اہمیت کو تسلیم کیا مئی 2014ء میں واشنگٹن میں اس حوالے سے سمجھوتے پر ہونے والی بات چیت کا جائزہ لیا گیا اور پاکستان نے زور دیا کہ صرف امداد ہی نہیں بلکہ پاکستانی مصنوعات کو امریکی مارکیٹوں تک رسائی دینا بھی ضروری ہے ۔ دونوں ملکوں نے تیسری امریکہ پاکستان تجارتی مواقع کانفرنس اور پاکستان امریکہ اقتصادی شراکت داری کا ہفتہ منانے کی حمایت کی جس سے تجارت اور سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی ہوگی ۔

انہوں نے امریکہ پاکستان خواتین کونسل کی سرگرمیوں پر بھی اطمینان کا اظہار کیا اور اسلام آباد میں خواتین مرکز کے قیام کا خیر مقدم کیا اور فیصلہ کیا گیا کہ اقتصادی اور مالیاتی ورکنگ گروپ کے آئندہ اجلاس میں خواتین کے امور پر خاص طور پر غور کیاجائے گا ۔ انہوں نے خواتین کی معیشت میں شراکت بڑھانے کیلئے ایم او یو طے کرنے کے عزم کا بھی اظہار کیا ۔

جان کیری نے پاکستان کی ترقی کیلئے نجی شعبہ کی حمایت کے بارے میں امریکی عزم کی تجدید کی ۔ دونوں رہنماؤں نے چھوٹے اور درمیانے درجے کے اداروں کے بارے میں پاکستان پرائیویٹ سرمایہ کاری اقدام (پی پی آئی آئی )کے سمجھوتوں کا خیر مقدم کیا ۔ دونوں رہنماؤں نے یو ایس ایڈ کی پاکستان میں نجی بینکوں سے چار نئی شراکت داریوں کا بھی خیر مقدم کیا توانائی کے شعبے کے بارے میں دونوں فریقوں نے ورکنگ گروپ کا جائزہ لیا ۔

پاکستان نے امریکی تعاون کو سراہا اور داسو پن بجلی منصوبے کیلئے عالمی بینک جبکہ قابل تجدید توانائی منصوبوں کیلئے یو ایس ایڈ اور اوورسیز پرائیویٹ انوسٹمنٹ کارپوریشن (او پی آئی سی )کی طرف سے رقوم کی فراہمی پر امریکہ کا شکریہ ادا کیا ۔ مشترکہ اعلامیے کے مطابق امریکہ نے دیامر بھاشا ڈیم کیلئے اپنے عزم کی تجدید کی یہ منصوبہ پاکستان میں توانائی اور پانی کی ضروریات کے حوالے سے انتہائی اہم ہے اور یو ایس ایڈ کی طرف سے دیامر بھاشا ڈیم کا تجزیاتی مطالعہ جاری ہے ۔

دونوں ملکوں نے پن بجلی اور قابل تجدید وسائل سے مزید بجلی گرڈ میں لانے کیلئے تعاون پر بھی اتفاق کیا تعلیم کے شعبے میں تعاون کے حوالے سے مشترکہ اعلامیے کے مطابق دونوں ملکوں کے تعلیمی اور تحقیقی ادارے سائنس اور ٹیکنالوجی میں تحقیق کو فروغ دینگے جس سے اقتصادی ترقی میں مدد ملے گی دونوں ملکوں نے امریکہ پاکستان یونیورسٹی پارٹنر شپ کے فروغ پر اطمینان کا اظہار کیا جس میں فل برائٹ پروگرام بھی شامل ہے دفاعی اور سکیورٹی تعاون کے بارے میں دونوں رہنماؤں نے دہشتگردی کیخلاف پاکستان کے اقدامات کا جائزہ لیا ۔

جان کیری نے قبائلی علاقوں میں جاری فوجی آپریشن کی حمایت کا اعلان کیا اور دونوں رہنماؤں نے اتفاق کیا کہ امریکی سکیورٹی تعاون دہشتگردی کیخلاف اقدامات میں معاون رہا ہے ۔ انہوں نے دسمبر 2014ء میں واشنگٹن میں ہونے والے دفاعی مشاورتی گروپ کے 23ویں اجلاس پر اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ ورکنگ گروپ سکیورٹی مفادات کے شعبے میں تعاون کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کررہا ہے ۔

دونوں فریقوں نے مضبوط دفاعی شراکت داری کیلئے مشترکہ عزم کی تجدید کی سرتاج عزیز اور امریکی وزیر خارجہ نے ہر قسم کی دہشتگردی کی مذمت کی سرتاج عزیز نے واضح کیا کہ اچھے اور برے اکثریت پسندوں میں کوئی فرق نہیں کیا جارہا جان کیری نے تمام متشدد انتہا پسندوں کیخلاف موثر کارروائی کی ضرورت پر زور دیا ۔ دونوں رہنماؤں نے اس امر پر بھی زور دیا کہ کسی ملک کی سرزمین اپنے ہمسائیوں کو غیر مستحکم کرنے کیلئے استعمال نہیں ہونی چاہیے امریکہ اور پاکستان نے امن استحکام اور شفافیت کے مشترکہ عزم کو دوہرایا اور کہا کہ انتہا پسندی اور دہشتگردی سے درپیش خطرات کا خاتمہ کرکے دم لینگے ۔

دونوں فریقوں نے اقوام متحدہ کے نامزد دہشتگردوں کیخلاف تعاون کے عزم کا بھی اظہار کیا ۔ انہوں نے انسداد دہشتگردی کے بارے میں ورکنگ گروپ کی کارکردگی پر بھی اطمینان کااظہار کیا اور سرتاج عزیز نے اس ضمن میں امریکی تعاون کو سراہا ۔ دونوں فریقوں نے اس تعاون کو مزید مضبوط بنانے کیلئے بھی تبادلہ خیال کیا تاکہ جاری تعاون کو مزید فروغ دیا جاسکے ۔

مشترکہ اعلامیے کے مطابق پاکستان اور امریکہ انسانی تباہی کے ہتھیاروں کے مختلف ریاستوں اور غیر ریاستی عناصر تک پھیلاؤ کو روکنے کو انتہائی اہمیت دیتے ہیں اور وہ اقوام متحدہ کے مقاصد کیلئے مل کر کام کررہے ہیں امریکہ نے پاکستان کی طرف سے برآمدات کے بارے میں معاہدوں پر کنٹرول کیلئے جاری اقدامات کا خیر مقدم کیا ۔ امریکہ کی طرف سے پاکستان کی جوہری سلامتی پر مکمل اعتماد اور آئی اے ای اے کے ذریعے بین الاقوامی برادری سے جوہری سلامتی کے سینٹرل آف ایکسلینس میں تربیتی سرگرمیوں اور جوہری سلامتی کے سربراہ اجلاسوں میں پاکستان کی شرکت کو سراہا گیا ۔

دونوں ملکوں نے فیصلہ کیا کہ سکیورٹی سٹرٹیجک استحکام اور عدم پھیلاؤ کے بارے میں باہمی مذاکرات جاری رہیں گے اس میں دونوں ملکوں کا مفاد ہے ۔ علاقائی تعاون کے حوالے سے جان کیری اور سرتاج عزیز نے خطے میں امن واستحکام کیلئے پرامن مضبوط خود مختار ، متحد اور خوشحال افغانستان کو انتہائی اہم قرار دیا ۔ جان کیری نے صدر اشرف غنی کے دورہ پاکستان سمیت دونوں ملکوں کے درمیان قریبی تعلقات کا خیر مقدم کیا ۔

جان کیری نے کہا کہ یہ تعاون افغانستان ، پاکستان بلکہ پورے خطے میں استحکام کیلئے ناگزیر ہے ۔ دونوں ملکوں نے دہشتگردی کو مشترکہ چیلنج قرار دیا اور پاکستان افغانستان سرحد کو مضبوط اور پرامن بنانے کے مشترکہ عزم کو دوہرایا اور کہا کہ انسداد دہشتگردی کے اقدامات عسکریت پسندی کے خاتمے ، دیسی ساختہ بموں کو روکنے کیلئے تعاون ضروری ہے ۔

دونوں فریقوں نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان سکیورٹی تعاون بشمول سرحد پر موثر کنٹرول کیلئے اقدامات کا خیر مقدم کیا ۔ دونوں فریقوں نے افغانستان اور خطے میں پائیدار امن ، استحکام اور ترقی کیلئے افغان قیادت کے عزم اور مفاہمت کے عمل کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے نئی افغان حکومت کی طرف سے طالبان اور تمام مسلح گروپوں سے سیاسی ذرائع سے اختلافات طے کرنے کی اپیل کا خیر مقدم کیا ۔

سرتاج عزیز نے اس عزم کو دوہرایا کہ پاکستان امن اور مفاہمت کیلئے افغان حکومت کے اقدامات میں تعاون جاری رکھے گا ۔ دونوں فریقوں نے اقتصادی اور علاقائی استحکام کیلئے افغانستان کے قومی اقدامات میں تعاون پر زور دیا امریکی وزیر خارجہ نے پاکستان کی طرف سے رواں سال کے دوران ایشیا ، استنبول عمل کے تحت پانچویں وزارتی اجلاس کی میزبانی کا خیر مقدم کیا اور اس ماہ کے شرو ع میں افغانستان پاکستان ٹرانزٹ ٹریڈ کوآرڈنیشن اتھارٹی کے اجلاس کی میزبانی پر پاکستان کو مبارکباد دی ۔

انہوں نے علاقائی امن و خوشحالی کیلئے پاک بھارت باہمی تعلقات میں بہتری پر بھی زور دیا اور کہا کہ یہ تعاون سرحد کے دونوں اطراف شہریوں کے لئے مفید ہوگا سرتاج عزیز اور جان کیری نے پاکستان اور امریکہ کے درمیان طویل مدت اور مضبوط پارٹنر شپ کے عزم کو دوہرایا اور کہا کہ یہ دونوں ملکوں کے مفاد میں ہی نہیں بلکہ علاقے میں امن استحکام اور خوشحالی کیلئے ناگزیر ہے ۔ پاکستان اور امریکہ نے جمہوریت ، انسانی حقوق ، آزادیوں اور بین الاقوامی قانون کے احترام کا عزم کررکھا ہے دونوں رہنماؤں نے اس عزم کو دوہرایا کہ اس شراکت داری کو مزید بڑھایا ا ور مضبوط بنایا جائے گا ۔