یو رپ مساجد پر حملوں اور اسلامو فوبیا پر بھی حساسیت اختیا ر کرے ‘ ترکی،پیرس ریلی خوش آئند ہے لیکن فلسطین اور شام میں دہشت گردی ہے، جریدے پر حملہ کرنے والے دہشت گرد کسی مسلم ملک میں پروان نہیں چڑھے بلکہ فرانس اپنے ماحول کی پیداوار ہیں، دہشت گردی کیخلاف دوہرا معیار نہیں ہونا چاہیے، وزیر اعظم احمد داود اوغلو

منگل 13 جنوری 2015 08:46

استنبول(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔13جنوری۔2015ء)ترکی کے وزیر اعظم احمد داود اوغلو نے دہشت گردی کے خلاف فرانس کے دارالحکومت پیرس میں متعدد عالمی رہنماوں کی قیادت میں منعقدہ ریلی کا خیر مقدم کر تے ہو ئے کہاہے کہ دہشت گردی کے خلاف یہ ردعمل ایک مضبوط پیغام ہے۔تاہم ترک وزیر اعظم نے توقع ظاہر کی ہے کہ ایسی ہی حساسیت کا مظاہرہ مغربی ممالک میں اسلامو فوبیا کے اظہار اور مساجد کو نشانہ بنانے کے حوالے س بھی کیا جانا ضروری ہے تاکہ دوہرے معیار کا تاثر گہرا نہ ہو۔

واضح رہے ترک وزیر اعظم ان رہنماوں میں شامل تھے جنہوں نے فرانس پہنچ کر توہین آمیز کارٹون شائع کرنے والے جریدے میں ہلاکتوں سے شروع ہونے والی تین روزہ خوف اور تشدد کی فضا کے باعث اہل فرانس کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا ہے۔

(جاری ہے)

بعد ازاں ترک وزیر اعظم نے ترکی کے سفارت خانے میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا '' ہم توقع کرتے ہیں کہ اسی طرح کی حساسیت کا مظاہرہ مسلمانوں کی مساجد پر ہونے والے حملوں اور اسلامو فوبیا کے بارے میں بھی کیا جائے گا۔

''ترک رہنما نے فرانس کے صدر اولاند کے ان خیالات '' ان دو حملہ آوروں کا دین اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے'' کی تعریف کی۔ احمد داود اوغلو نے کہا ''یہ دہشت گرد کسی مسلم ملک میں پروان نہیں چڑھے بلکہ فرانس پیرس کے اپنے ماحول کی پیداوار ہیں اس لیے اس ماحول کا جائزہ لیا جانا چاہیے۔ ''وزیراعظم ترکی نے کہا ترکی کا اس بارے میں موقف اصولی ہے اور ہم اسے جاری رکھیں گے کیونکہ ترکی بھی دوسری دنیا کی طرح دہشت گردی کے خلاف یکساں اقدار کا حامل ملک ہے، لیکن اس حوالے سے دوہرا معیار نہیں ہونا چاہیے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ دہشت گردی کی تمام شکلوں کے خلاف ترکی آواز بلند کرتا رہے گا، جس دہشت گردی کا اظہار فلسطین میں اسرائیل کی جانب سے جاری ہے یا اہل شام کے خلاف جاری ہے۔ترک وزیر اعظم کی پیرس میں منعقدہ ریلی میں شرکت پر سوشل میڈیا میں ایک بحث بھی سامے آئی ہے کہ ترکی میں آزادی اظہار کے مسئلے کو بھی موضوع بنایا گیا ہے۔