قومی اسمبلی کے ارکان کا آرمی پبلک سکول پشاور میں بچوں کی واپسی کا خیرمقدم،کتنااچھاہوتاکہ وزیریاوزیراعلیٰ بھی آرمی چیف کے ساتھ ہوتے،بچوں اور والدین کی خوشی دوگنا ہوجاتی،ارکان کا اظہار خیال،گڈاوربیڈکافرق ختم کرتے ہوئے کارروائی کافیصلہ کیا،تمام اداروں نییقین دہانی کرائی کہ وہ رجسٹریشن کیلئے تیاررہیں،دوبارہ بچوں کی سکول میں آمدعزم جنون ہے، بلیغ الرحمان، دنیاکہتی ہے کہ ہم دہشت گردی کے باپ ہیں،تیس سال ہم نے دہشتگردوں کوپالا، اب ہمیں توبہ کرناہوگی ورنہ ایسے ملک نہیں چلے گا،محموداچکزئی،اب گرفتار چھ ہزاردہشت گردوں کافیصلہ فوجی عدالتوں میں ہوگا،ا نٹیلی جنس ایجنسیزکے بجٹ میں سوفیصداضافہ کرنا چاہئے،قومی اسمبلی میں سانحہ پشاور پر بحث،ریاستی تشددکرنے والے سول مجسٹریٹ کامقدمہ بھی فوجی عدالتوں میں پیش کیاجائے ،فاروق ستار کا بھی اظہار خیال

منگل 13 جنوری 2015 09:01

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔13جنوری۔2015ء)قومی اسمبلی کے ارکان نے آرمی پبلک سکول پشاور میں بچوں کی واپسی کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے جس طرح بچوں کوسکول میں خوش آمدیدکہااس طرح کتنااچھاہوتاکہ سیاسی جماعتوں سے بھی کوئی وزیریاوزیراعلیٰ بھی ان کے ساتھ ہوتے،اس سے بچوں اوربچوں کے والدین کی خوشی دوگنا ہوجاتی جبکہ وزیر مملکت برائے داخلہ امور بلیغ الرحمان نے کہا ہے کہ ہم نے گڈاوربیڈکافرق ختم کرتے ہوئے کارروائی کافیصلہ کیااورافغانستان کے ساتھ بھی مشترکہ کارروائی دہشتگردی کے حوالے سے شروع کرنے پراتفاق کیا،تمام اداروں کی جانب سے یقین دہانی کرائی گئی کہ وہ تمام رجسٹریشن کیلئے تیاررہیں،تمام سموں کوبائیومیٹرک کرنے کا عمل شروع کیاجارہاہے ، دہشتگردی کی ناسورپرقابوپاکرملک کوامن کاگہوارہ بنائیں گے اورآرمی سکول میں دوبارہ بچوں کی سکول میں آمدعزم جنون ہے اورمحمودخان اچکزئی نے کہاکہ ساری دنیاکہتی ہے کہ ہم دہشتگردی کے باپ ہیں،تیس سال ہم نے دہشتگردوں کوپالا،کہاتھاکہ جن بلاوٴں کوپال رہے ہووہی پاکستان کوکھائیں گی ،اب ہمیں دہشتگردی کے حوالے سے توبہ کرناہوگی ورنہ ایسے ملک نہیں چلے گا۔

(جاری ہے)

خسروبختیارنے کہا کہ اب ان چھ ہزاردہشتگردوں کافیصلہ فوجی عدالتوں میں ہوگا،ہمیں ا نٹیلی جنس ایجنسیزکی بجٹ میں سوفیصداضافہ کرتے ہوئے ان کوتمام ترسہولیات فراہم کی جانی چاہئے۔پیر کو قومی اسمبلی میں سانحہ پشاور پر بحث کے دوران پی پی پی کے ممبراسمبلی ایازسومرونے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پشاورواقعہ کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے اوراس دکھ کی وجہ سے دودن کھانانہیں کھایا،ایوان کے اقدام کوبھی اس حوالے سے سراہتے ہیں اوراگران دہشتگردوں کی آنکھ میں آنکھ ڈال کربات کی گئی توپھرمستقبل انتہائی تابناک ہوگا،اب اینٹ کاجواب پتھرسے دیناہوگااورحکومت سے مطالبہ ہے کہ ملک کے مستقبل کاخیال رکھاجائے اورسکولوں کی سیکورٹی کوبڑھایاجائے ،تمام سیاسی جماعتوں کومفادات بالائے طاق رکھتے ہوئے ملک وقوم کیلئے متحدہوناہوگا،پاک آرمی کی قربانیوں اوراقدامات کوسلام پیش کرتے ہیں ،وزیراعظم نوازشریف سمیت تمام اعلیٰ قیادت کومتحدہوکردہشتگردی کے خلاف حکمران جماعت مسلم لیگ ن کے ممبراسمبلی ڈاکٹرمحمدافضل ڈھانڈلانے سانحہ پشاورپربحث میں حصہ لیتے ہوئے کہاکہ سانحہ پشاوربہت افسوسناک ہے ،لیکن ہمیں سیاسی اورفوجی قیادتوں کی غلطیوں کودیکھناہوگا،پچھلے ساٹھ سالہ تاریخ میں بچوں کوکیادیااوران تمام غلطیوں کاراستہ وزیراعظم نوازشریف نے سیاسی جماعتوں سمیت فوجی قیادت کوایک میزپربٹھاکرنکالا،سکول بندکرنے والاآئیڈیاٹھیک نہیں تھابلکہ تین دن سوگ مناناتھالیکن دہشتگردوں کوقومی سیاسی قیادت کامتحدہونے کاپیغام پہنچانابھی بہت بڑی جیت ہے ،سانحہ پشاورکے بچوں اورشہیدفوجی جوانوں کاخون ہم پرقرض ہے کہ ملک کودہشتگردی سے پاک کرناہے16دسمبر2014ء کے پاکستان کی تاریخ کاسیاہ دن ہے اورتکلیف دہ ہے ،مدت کے بعدسکول کھلے اورہرمسلمان تعلیم حاصل کرنے کے حوالے سے اپنے بچوں کودرس دیتاہے کہ تعلیم حاصل کروچاہے تمہیں چین کیوں نہ جانے پڑے ۔

انہوں نے کہاکہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے جس طرح بچوں کوسکول میں خوش آمدیدکہااس طرح کتنااچھاہوتاکہ سیاسی جماعتوں سے بھی کوئی وزیریاوزیراعلیٰ بھی سکول آنے پربچوں کوخوش آمدیدکہتے ،اس سے بچوں اوربچوں کے والدین کی خوشی دوگنا ہوجاتی ،لیکن افسوس ایسی ترمیم کوپارلیمنٹ میں منظورکیاجوکہ ہمارے اصولوں پرپوری نہیں اتری تھی ،کیونکہ ہم ملک سے دہشتگردی کی ناسورکاخاتمہ چاہتے ہیں ،جس موصوف نے دھرناختم کیااس نے بہت اچھاکام کیااورنکاح بھی سادگی سے پڑھوایااچھاکیا۔

سابق صدرآصف زرداری نے پارلیمنٹ کے آخری خطاب میں تمام ترچیزیں بتائیں کہ سیکورٹی ہمارے لئے بھی اورآنے والی حکومت کیلئے بھی بہت بڑامسئلہ ہے ،ہمیں انیس نکات کے حوالے سے بتایاجائے اورنیکٹاکے فعال کرنے کے حوالے کتنے فنڈمختص کئے گئے ،ایوان کواس حوالے سے آگاہ کیاجائے ،دہشتگردہمیں ہرحوالے سے کمزورکررہے ہیں ، پولیوکیسزدن بدن بڑھ رہے ہیں ،سکولوں پرحملے ہورہے ہیں ،ان تمام چیلنجزکودیکھناہوگا،فوجی عدالتوں کے قیام کے بعدایوان بھی مانیٹرنگ کریگااورفورسزکوبھی زیادہ طاقتور کرناہوگا۔

محمودخان اچکزئی نے کہاکہ کیاسچ میں ہم دہشتگردی کاخاتمہ چاہتے ہیں کیونکہ ساری دنیاکہتی ہے کہ ہم دہشتگردی کے باپ ہیں اورتیس سال ہم نے دہشتگردوں کوپالاہے اورکہاتھاکہ جن بلاوٴں کوپال رہے ہووہی پاکستان کوکھائیں گی ،ممبئی حملوں میں پاکستان کی ساکھ کودنیابھرمیں نقصان پہنچااورآج ہماراقریبی دوست چین بھی مشکوک نظرسے دیکھتاہے اوریہ تاریخ کاسبق ہے کہ افواج کبھی بھی دہشتگردوں کے خلاف کامیاب نہیں ہوتی جب بھی ہم گوریلاوارمیں پڑے توہمارااپنانقصان ہوتاہے ،اب ہمیں دہشتگردی کے حوالے سے توبہ کرناہوگی ورنہ ایسے ملک نہیں چلے گااورتوبہ کااحساس ہے کہ اگرغلط راستے پرچل رہے ہوتوپھراس راستے پرچل کرہمیں عوام کوسچ بتاناہوگا،وزارت داخلہ اورجاسوسی اداروں نے بتایاکہ ہم نے حملے کے حوالے سے صوبائی حکومت کوآگاہ کیاتھاتواب تک کیوں کسی کیخلاف ایکشن نہیں لیاگیا،متاثرہ خاندانوں کے حوالے سے پارلیمنٹ میں متفقہ قراردادمنظور کی جائے کہ متاثرہ خاندانوں میں سے دوبچوں کی تعلیم اوردیگرخرچ حکومت اٹھائے گی ،آج ہمیں اپنے صوبوں کے لوگوں سے انصاف کرناہوگا،پھران لوگوں کاتعاون حکومت کے ساتھ دیکھیں جنوبی وزیرستان سے لیکرفاٹاتک فوج کونکالیں اوران کے زخمیوں پرمرحم رکھیں اورفاٹاان کے حوالے کردیں ،اگرہم اس دلدل سے باہرنہ نکلے توپھرہم ملک کونہیں بچاسکیں گے ،آرمی چیف اوروزیراعظم سن لیں کہ فوجی آپریشن نہیں بلکہ پاکستان شفاف صاف جمہوری پاکستان ہم کامیاب ہوگا۔

مسلم لیگ ن کے رکن اسمبلی خسروبختیارنے سانحہ پشاورپرکہاکہ 16دسمبرکاواقع انسانیت کاقتل ہے ،اوراس وقت وزیراعظم ملک کے تجربہ کاروزیراعظم ہیں جنہوں نے تمام جماعتوں کومتحدکیالیکن فوجی عدالتوں کے قیام پرحیرت ہوتی ہے اب تک جو 6000دہشتگردوں کوجنوبی وزیرستان سمیت دیگرعلاقوں میں پکڑے گئے ان کوسزایاجزاب تک کیوں نہیں دی گئیں لیکن اب ان چھ ہزاردہشتگردوں کافیصلہ فوجی عدالتوں میں ہوگا،ہمیں ا نٹیلی جنس ایجنسیزکی بجٹ میں سوفیصداضافہ کرتے ہوئے ان کوتمام ترسہولیات فراہم کی جانی چاہئے ہمیں اداروں کوبھی مستحکم کرناہوگا۔

ایم کیوایم کے رکن قومی اسمبلی محبوب عالم نے کہاہے کہ دہشتگردی کے حوالے سے 10سال پہلے الطاف حسین نے کہاکہ ملک میں طالبان فروغ پارہے ہیں لیکن کسی نے دھہ دیہان دیالیکن جب سرپراولے پڑے توپھران تمام کودہشتگردی نظرآگئی اوراج کے بم دھماکوں نے سیاسی قیادت کی آنکھیں کھول دیں فوجی عدالتوں کے قیام پرجنرل راحیل کوخراج تحسین پیش کرتاہوں اوردہشتگردی کے حوالے سے بھی تمام سیاسی اورملٹری قیادت کے ایک بیچ کھڑے ہونے پربھی سلام پیش کرتاہوں ،ہمیں ان طالبانوں اوردہشتگردوں کوفنڈنگ کرنے والے اداروں کاقلع قمع کرناہوگا۔

عاسیہ نازاشک بارہوتے ہوئے کہاکہ 26دن گزرنے کے بعدآج بھی دل خون کے آنسورورہاہے ان میں میرے بچے تونہیں بلکہ میرے قوم کے بچے شامل تھے ۔بلیغ الرحمن نے بحث سمیٹتے ہوئے کہاکہ سانحہ پشاور کے واقعہ پرپوری انسانیت رورہی ہے اس واقعہ کے بعدجوپیشرفت ہوئی اس میں دہشتگردی کے خاتمے کی بڑی حدتک امیدہے کہ ،واقعہ کے فوری طورکے بعدوزیراعظم کاآل پارٹیزکااجلاس طلب کرنااورپھرتمام جماعتوں کاایک پلیٹ فارم پرکھڑاہونابہت بڑامثبت پیغام تھا۔

پھرہم نے گڈاوربیڈکافرق ختم کرتے ہوئے کارروائی کافیصلہ کیااورافغانستان کے ساتھ بھی مشترکہ کارروائی دہشتگردی کے حوالے سے شروع کرنے پراتفاق کیا،سانحہ پشاورمیں 141افراشہیدہوئے اور148افرادزخمی ہوئے ،اوردہشتگردسات کی تعدادمیں ہلاک ہوئے ،دہشتگردوں نے سوزوکی وین 12اپریل کوپنڈی سے چوری کی اور 16دسمبر کو سانحہ پشاورمیں واقع کے دوران ستعمال کی گئی حکومت ضرورمتاثرین کے بارے میں اقدامات کریگی ،اب تک شہداء کیلئے سوا نو کروڑ ادا کئے گئے ہیں۔

وزارت داخلہ نے وزارت کیڈ سمیت تمام صوبائی حکومتوں کوسکولوں کی سیکورٹی بہتربنانے کی ہدایات کی ہیں جن کی مثبت رپورٹس آئی ہیں وزیراعظم اوراعلیٰ قیادت کی جانب سے نیشنل ایکشن پلان تیارکیاگیاتوفوجی عدالتوں کے علاوہ باقی انیس پوائنٹس پربھی روزانہ فوکس کیاجاتاہے ،نیکٹاکوفعال کرنے کے حوالے سے بھی اقدامات کئے جارہے ہیں نفرت آمیزموادپھیلانے والے اداروں پرکام ہورہاہے۔

دہشتگردی کے حوالے سے صوبائی سطح پراعلیٰ کمیٹیاں قائم کی گئی ہیں ،جس میں آرمی چیف بھی شرکت کرچکے ہیں ،ہم نے 30دسمبرکوتعلیمی نصاب کے حوالے سے بھی اجلاس کیا کہ نصاب کوکس طرح بہتربنایاجائے ۔مدرسہ رجسٹریشن اور نصاب پر بھی اجلاس ہوا ہے اورتمام اداروں کی جانب سے یقین دہانی کرائی گئی کہ وہ تمام رجسٹریشن کیلئے تیاررہیں بائیومیٹرک سموں پرکام شروع ہوچکاہے ،اورتمام سموں کوبائیومیٹرک کرنے کا عمل شروع کیاجارہاہے ،خیبرپختونخواہ اسمبلی میں بھی فیصلہ ہوچکاہے 1717ہیلپ لائن ملک کے طول وعرض پردستیاب ہے اورپورے ملک میں اس پرکام ہورہاہے تودہشتگردی کے حوالے سے لوگوں کارسپانس آیاہے ،وزیراعظم نے تمام مصروفیات ترک کرکے اپنافوکس ایک پوائنٹ پررکھاکہ دہشتگردی کی ناسورپرقابوپاکرملک کوامن کاگہوارہ بنائیں گے اورآرمی سکول میں دوبارہ بچوں کوسکول میں آمدعزم جنون ہے ۔

ایم کیوایم کے رکن قومی اسمبلی فاروق ستارنے ایوان میں خرم دستگیرکی توجہ مبذول کراتے ہوئے کہاکہ حکومت سندھ نے حکومتی مشینری کابے دریغ استعمال کرتے ہوئے بدترین ریاستی تشددکاسلسلہ شروع کردیاہے ،ایم کیوایم کے کارکنوں کے بے دریغ قتل زیرحرست ہورہے ہیں ،ان کے نام فرازعالم ،عبدالروٴف ،ریحان تین دوستوں سمیت جعفرحسین کوقتل کرکے ان کی لاشوں کوکراچی کے مختلف علاقوں میں پھینک دیاگیااورشیعہ برادری کے بھی اہم لوگ یاسرحسین ،سیداکبرعلی کوقتل کیاگیااورکھلم کھلاآئین کے 4اور10-9-8آرٹیکل کی خلاف ورزی کی گئی جبکہ اپوزیشن لیڈرخورشیدشاہ حکومت کی توریت میں بہت آگے بڑھ گئے اورکہتے ہیں کہ تفتیش ہونی چاہئے متحدہ کوقوم اوردہشتگردی کے خلاف کھڑے ہونے پرسزادی گئی جبکہ فاروق ستارنے جاں بحق کارکنوں کی تصاویربھی ایوان میں دکھائیں جس پرڈپٹی سپیکرنے روک لیااورکہاکہ ایوان میں پوسٹردکھانے کی اجازت نہیں ہے ۔

فاروق ستارنے مطالبہ کیاکہ ہمیں انصاف چاہئے کہ جوماورائے عدالت کارکنان کاقتل کیاجارہاہے ایوان کواس پرنوٹس لیناچاہئے اوریہ 21ویں آئینی ترمیم کوفیل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے کہ سیاسی جماعتیں آپس میں گھتم گھتاہوجائیں اورایم کیوایم صبرکے دامن سے باہرآجائے۔ریاستی تشددکرنے والے سول مجسٹریٹ کامقدمہ بھی فوجی عدالتوں میں پیش کیاجائے جبکہ فاروق ستارنے کارکنوں کے بے دریغ قتل پرایوان سے واک آوٴٹ کیااورشدیدنعرے بازی کرتے ہوئے آئی جی سندھ وزیراعلیٰ سندھ کوبرطرف کرنے کامطالبہ کیا