پیپلزپارٹی کو کوئی کمزور نہیں کر سکتا، جلد سیاسی میدان میں نکلیں گے،آصف زرداری، موجودہ حکومت کو گرا دیتے تو سیاسی خلا پیدا ہوجاتا،تصادم سے گریز کرنا ہوگا،پی پی پنجاب کے ضلعی صدور کے اجلاس سے خطاب،سیاسی اختلافات کو بھلا کر ملکی مسائل کے حل کیلئے متحد ہو جانا چاہیے ،حکومت بھی ملکی مسائل کے حل کیلئے تدبر کا مظاہرہ کرے، آصف زرداری اور چوہدری برادران کی ملاقات

پیر 12 جنوری 2015 06:19

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔12جنوری۔2015ء) سابق صدر پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی کو کوئی کمزور نہیں کر سکتا۔ جلد سیاسی میدان میں نکلیں گے۔ موجودہ حکومت کو گرا دیتے تو سیاسی خلا پیدا ہوجاتا۔ تصادم سے گریز کرنا ہوگا۔ وہ پیپلز پارٹی پنجاب کے ضلعی صدور کے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔ سابق صدر نے کہا کہ ہم بھی عمران خان کے ساھ کنٹینر پر کھڑا ہوجاتے تو سسٹم بریک ہوجاتا ہے ہماری وجہ سے نظام کو نقصان پہنچتا تو تاریخ ہمیں معاف نہ کرتی۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں جوش سے نہیں ہوش سے کام لینا ہوگا۔ مفاہمت کی پالیسی پیپلزپارٹی کا خاصہ رہی ہے۔ مسرف سے حلف بھی پالیسی تھی پہلے مشرف کی طاقت کو زائل کیا اور پھر فارغ کیا۔ انہوں نے کہا کہ کارکنوں نے ہر طرح کے حالات کا مقابلہ کیا۔

(جاری ہے)

پہلی ترجیح پیپلزپارٹی کو از سر نو منظم کرنا ہے۔ ضلعی صدور جلسہ کریں ۔ پنجاب میں موسم ٹھیک ہوتے ہی بڑا جلسہ کریں گے اس کے علاوہ خیبرپختونخواہ میں بھی جلسے کرنا ہوں گے انہوں نے کہاکہ دہشت گردوں سے ملک کو بڑا نقصان ہوا دہشت گردی کا مقابلہ کریں گے۔

ہمیشہ اداروں کے درمیان تصادم سے گریز کیا سیاسی جماعتوں ہی نہیں اداروں کے درمیان تصادم سے گریز بھی وقت کا تقاضا ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین و سابق صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ 21ویں ترمیم کودل پر پتھر رکھ کر قبول کیا ،اس اقدام سے آئندہ نسلوں کو بچالیا ہے، فوجی عدالتیں دہشتگردوں کا قلع قمع کرنے کیلئے بنائی جارہی ہیں، دینی مدارس کی رجسٹریشن اور اصلاحات وقت کی ضرورت ہیں ،پیپلز پارٹی مسائل پر سیاست کرتی ہے ،حکومت نہیں بلکہ جمہوریت کے ساتھ کھڑے ہیں،پہلے اپنی جماعت کو مضبوط کرنا ہوگا ،پرویز مشرف سے حلف لینا وقت کا تقاضہ تھا ،موجودہ حالات میں سیاسی جماعتوں کو ہوش سے نہیں جوش سے کام لینا ہوگا۔

ان خیالات کا اظہارا نہوں نے گزشتہ روز بلاول ہاؤس لاہور میں پنجاب کے ضلعی صدور اور کوارڈی نیٹرز کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر جہانگیر بدر، منظور وٹو، شیریں رحمان، تنویر اشرف کائرہ، ثمینہ خالد گھرکی، عابد حسین صدیقی سمیت دیگر بھی موجود تھے ۔آصف علی زرداری نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے دہشتگردی کے معاملات میں پاکستان کوخانہ جنگی سے بچایا ہے۔

موجودہ حالات میں صرف سیاسی جماعتیں ہی نہیں بلکہ ملکی اداروں میں بھی مفاہمتی پالیسی کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی ملک کی سب سے بڑی جماعت ہے جسے کمزور نہیں کیا جا سکتا۔پرویز مشرف سے حلف لینا وقت کی ضرورت تھی ۔ سیاسی جماعتوں کو موجودہ حالات میں بھی ہوش سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ فوجی عدالتیں بنوا کر آنے والی نسلوں کو بچایا ہے،اکیسویں ترمیم کو دل پر پتھر رکھ کر قبول کیا۔

قوم کو دہشت گردی سے نجات دلوا کر ہی دم لیں گے۔فوجی عدالتیں دہشتگردوں کا قلع قمع کرنے کیلئے بنائی جارہی ہیں۔ حکومت اور اپوزیشن کو مل کر دہشتگردی کے ناسور پر قابو پاناہوگا۔ فوجی عدالتوں میں سیاسی کارکنوں کے مقدمے نہیں چلیں گے اور فوجی عدالتوں کو دو سال سے زیادہ عرصہ تک قائم نہیں رہنا چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ دینی مدارس کی رجسٹریشن اور اصلاحات وقت کی ضرورت ہے ،مدارس کو مکمل طور رجسٹر کرکے نصاب کے تحت چلانا ہوگاجس کے ذریعے انتہاپسندی اور تفرقہ بازی کے خاتمے میں مدد ملے گی۔

انہوں نے عہدیداروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم حکومت نہیں جمہوریت کے ساتھ کھڑے ہیں ۔ ہمیں پہلے اپنی پارٹی کو مضبوط کرنا ہے اور اسکے لئے سب کو اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہوگا ۔ کارکنوں سے رابطے بڑھائے جائیں اور انہیں حقیقت سے آگاہ کیا جائے ۔ آصف زرداری نے اس موقع پر خیبر پختوانخواہ سمیت ملک کے مختلف علاقوں میں جلسے بھی کرنے کا اعلان کیا۔

قبل ازیں سابق صدر آصف علی زرداری اور مسلم لیگ (ق) کے چوہدری برادران کے درمیان ہونے والی ملاقات میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ سیاسی اختلافات کو بھلا کر ملکی مسائل کے حل کیلئے متحد ہو جانا چاہیے جبکہ حکومت سے بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ بھی ملکی مسائل کے حل کیلئے تدبر کا مظاہرہ کرے۔ اتوار کے روز سابق صدر آصف علی زرداری اور چوہدری برادران کے درمیان ملاقات بلاول ہاؤس میں ہوئی جس میں ملکی حالات سمیت 21 ویں آئینی ترمیم پر تبادلہ خیال ہوا۔

اس موقع پر آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ تمام سیاستدانوں کو اپنے مفادات بالائے طاق رکھتے ہوئے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے ایک پلیٹ فارم پر کھڑا ہونا ہوگا جبکہ آصف علی زرداری نے حکومت سے بھی مطالبہ کیاہے کہ حکومت بھی ہوش کے ناخن لیتے ہوئے مسائل کے حل کیلئے تدبر اختیارکرے۔ چوہدری شجاعت حسین نے بھی آصف علی زرداری کی باتون پر اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں مل جل کر مسائل حل کرنے ہوں گے تاکہ دہشت گردوں کو مستحکم قیادت اور مضبوط پاکستان کا پیغام دیا جائے۔

متعلقہ عنوان :