حکومت پنجاب کی طرف سے دہشتگردی کے پیش نظر اہم اورحساس تنصیبات کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے قانونی اصلاحات،حساس تنصیبات کے تحفظ کا آرڈیننس 2015جاری،ضلعی حکومتیں ایک سکیورٹی ایڈوائزری کمیٹی تشکیل دینگی جو اہم تنصیبات کا تعین اور سہ ماہی بنیادوں پر ان کا معائنہ کرے گی

اتوار 11 جنوری 2015 10:09

ملتان( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔11جنوری۔2015ء ) حکومت پنجاب نے دہشتگردی کے خطرے کے پیش نظر اہم اورحساس تنصیبات کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے قانونی اصلاحات کی ہیں اور اس کے لئے حساس تنصیبات کے تحفظ کا آرڈیننس 2015جاری کیا ہے ان حساس تنصیبات میں عبادت گاہیں اور دیگر مذہبی مقامات ، حکومتی دفاتر ، این جی اوز یا غیر ملکی پراجیکٹس کے دفاتر ، ہسپتال ، بینک ، منی چینجرز ، مالیاتی ادارے ، فرموں یا کمپنیوں کے دفاتر ، صنعتی یونٹس ، تعلیمی ادارے ، پبلک پارکس پرائیویٹ کلینک ، شادی ہال ، پٹرول پمپ ، سی این جی سٹیشن ، جیولرز شاپس ، ہوٹل ، تفریح گاہیں ، کمرشل مارکیٹیں اور پبلک ٹرانسپورٹ کے اڈے شامل ہونگے ۔

اس آرڈیننس کے تحت ضلعی حکومتیں ایک سکیورٹی ایڈوائزری کمیٹی تشکیل دینگی جو اہم تنصیبات کا تعین کرینگی اور سہ ماہی بنیادوں پر ان کا معائنہ کرے گی اور ان سکیورٹی خدشات کی نوعیت کے مطابق متعلقہ حساس مقامات کے منیجرز اور ذمہ داران کو ضروری حفاظتی انتظامات سے متعلق ہدایات جاری کریگی ۔

(جاری ہے)

علاوہ ازیں سکیورٹی کمیٹی کی ہدایت کی روشنی میں حساس تنصیبات کے منیجرز ذمہ داران ضر وری اقدامات اٹھائینگے اور اگر حساس مقامات کا منیجر سکیورٹی ایڈوائزری کمیٹی کی ہدایت پر عمل کرنے سے قاصر رہے گا تو متعلقہ مقامات کو اس وقت تک کلی یا جزوی طور پر سیل کردیا جائے گا جب تک سکیورٹی ادارے کی ہدایت پر مکمل عملدرآمد کو یقینی نہیں بنایا جاتا اس آرڈیننس کے تحت اگر کوئی شخص اس آڈیننس کی خلاف ورزی کرے یا اس حوالے سے حکومت کی ہدایت پر عملدرآمد کرنے میں ناکام رہے گا تو اسے چھ ماہ تک قید اور پچاس ہزار سے ایک لاکھ روپے تک جرمانہ ادا کرنا ہوگا حکومت پنجاب نے اس کیلئے اپیل کی ہے دہشتگردی کے خاتمے کیلئے ہر شہری اپنا کردار ادا کرے علاوہ ازیں حکومت پنجاب نے دہشتگردی کے خطرات سے نمٹنے اور شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے بھی رہائش گاہوں کو کرائے پر دینے کے حوالے سے قانونی اصلاحات کی ہیں اور کرائے داران آرڈیننس 2015 جاری کیا ہے اس آرڈیننس کے تحت پراپرٹی ڈیلر مالکان و کرایہ داران پر یہ لازم ہوگا کہ وہ کسی بھی رہائش گاہ کو کرائے پر دینے کے اڑتالیس گھنٹے کے اندر متعلقہ پولیس کو کرائے دار کے مکمل کوائف فراہم کرینگے جبکہ اس آرڈیننس کے تحت ہوٹل مالکان ، منیجرز کسی بھی مہمان کو کمرہ دینے سے متعلق پولیس کو مکمل کوائف فراہم کرینگے کسی بھی ہاسٹل میں طلبا یا سٹاف کے علاوہ کوئی بھی شخص منیجر کی پیشگی اجازت کے بغیر قیام نہیں کرسکے گا ہوٹل کے منیجر پرلازم ہوگا کہ وہ متعلقہ شخص کے مکمل کوائف ہوسٹل میں داخل ہونے سے تین دن کے اندر پولیس کو فراہم کرے گا اور مالکان ، پراپرٹی ڈیلرز ، منیجرز کیس بھی کرایہ دار کو کرائے کی عمارت میں ہوٹل کے قیام کی اجازت نہیں دینگے جب تک وہ کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ کے ذریعے کرائے دار کی شناخت سے واقف نہیں ہونگے اور یہ ان پر لازم ہوگا کہ وہ کرائے دار یا مہمان سے شناختی یا پاسپورٹ کی نقل حاصل کرینگے اور پولیس کو آگاہ کرینگے علاوہ ازیں پراپرٹی ڈیلرز ، مالکان اور منیجرز یہ بات یقینی بنائینگے کہ کرایہ دار یا مہمان کے پاس کسی قسم کا دھماکہ خیز مواد یا اسلحہ نہیں ہے لائسنس یافتہ اسلحہ کی صورت میں منیجر اسلحہ کا اندراج کرے گا اور اس سے مطلع کرے گا اس آرڈیننس کی خلاف ورزی کرنے کرنے والوں کو چھ ماہ قید اور دس ہزار سے ایک لاکھ روپے تک جرمانے کی سزا ہوسکتی ہے

متعلقہ عنوان :