حکومت عوام کے اندر احساس تحفظ پیدا کرنے میں ناکام رہی ہے،سراج الحق ،16دسمبر کے بعد پوری قوم دہشت گردی کے خلاف متحد ہوگئی تھی لیکن جس درجے کے پیشگی اقدمات کی ضرورت تھی وہ نظر نہیں آئے، میڈیا سے گفتگو

اتوار 11 جنوری 2015 10:20

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔11جنوری۔2015ء) امیرجماعت ِ اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ وزیر داخلہ کا فرض ہے کہ قوم کو ان 10فیصد مدارس کے بارے میں بتائیں جو دہشت گردی میں ملوث ہیں، بلوچستان سمیت انتشار زدہ علاقوں میں بھارت تخریب کاری کروارہا ہے جس کا اعتراف خود بھارت کے قومی سلامتی کے مشیر نے میڈیا کے سامنے کیا ہے ،نریندر مودی حکومت کشمیر میں گورنر راج نافذ کرنے کے خدشہ کو درست ثابت کردیا ،مودی کو سمجھ لینا چاہئے کہ کشمیریوں کو حق خود ارادیت دیئے بغیر محض لیپا پوتی سے کشمیر کے حالات ٹھیک نہیں ہوسکتے ۔

بھارتی حکومت منافقت چھوڑ کر خطے کے امن کو یقینی بنانے میں تعاون کرے اور تخریب کاروں کی سرپرستی چھوڑ دے ۔حکومت عوام کے اندر احساس تحفظ پیدا کرنے میں ناکام رہی ہے ۔

(جاری ہے)

لوگوں کے چہروں پر مایوسی اور ناامیدی ہے ۔ پشاور سانحہ کے بعد حکومت کو چاہئے تھا کہ وہ قوم کو ایک عزم اور حوصلے کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف کھڑا کرتی مگر تین اے پی سیز کے بعد حکومت کا سارا عزم عمل میں ڈھلنے کی بجائے قانون سازی تک محدود ہوکررہ گیا ہے ۔

16دسمبر کے بعد پوری قوم دہشت گردی کے خلاف متحد ہوگئی تھی لیکن جس درجے کے پیشگی اقدمات کی ضرورت تھی وہ نظر نہیں آئے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں چاروں صوبوں ،آزاد کشمیر اور فاٹا کے ارکان مرکزی شوریٰ کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر سیکریٹری اطلاعات امیر العظیم بھی موجود تھے۔سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی کی شوری ٰ نے طے کیا ہے کہ 2015ء کو امن کے سال کے طور پر منایاجائے گا ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو بھی پہلے دن ہی 2015ء کو امن کا سال قرار دے دینا چاہئے تھا تاکہ قوم کے اندر ایک حوصلہ پیدا ہوتالیکن حکمرانوں کے اندر کوئی جوش جذبہ دکھائی نہیں دیا جس کی وجہ سے قومی اتفاق رائے کو شدید نقصان پہنچا ہے ،انہوں نے کہا کہ عوام کا خیال تھا کہ 21ترمیم کے نتیجے میں حکومت ایسے اقدامات کرے گی جس سے قومی اتفاق رائے بڑھے گا مگر حکومت نے قوم کو تقسیم کردیا،حکومتی جلد بازی سے دہشت گردی کے خلاف کوششوں کو سخت نقصان پہنچا ہے ،انہوں نے کہا کہ ہم نے طے کیا ہے کہ ملک کو اسلامی و خوشحال بنانے کیلئے قومی سطح پرتحریک چلائی جائے ،ہم 68سال سے جاری استحصالی نظام کے خاتمہ کیلئے ملک بھر کے غریبوں کو اکٹھا کریں گے ۔

انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی ایک یوتھ پالیسی دے رہی ہے تاکہ نوجوانوں کو ایک پلیٹ فارم پر متحدکرکے یوتھ کے مسائل کے حل کیلئے مربوط اور منظم نظام بنایا جاسکے ،انہوں نے کہا کہ پڑھے لکھے نوجوان ہاتھوں میں ڈگریاں لئے پھرتے ہیں مگر انہیں روز گار نہیں مل رہا ۔انہوں نے کہا کہ حکومت مہنگائی بے رو ز گاری ،غربت اور گیس وبجلی کی لوڈشیڈنگ پر قابو پانے کی بجائے اپنے اقتدار کو طول دینے کی کوششوں میں مصروف رہی ۔

سراج الحق نے کہا کہ حکمران استعماری دباؤ پر اسلامی ملک میں مذہب کو سولی پر چڑھانے کی بات کررہے ہیں ،حکومت مدارس میں پڑھنے والے تیس لاکھ طلبا ء کے خاندانوں کے خلاف ایف آئی آر کاٹ رہی ہے ،دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے حکومت پتہ نہیں مذہب کو کیوں بیچ میں لے آئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں حکومت متنازعہ معاملات پر اتفاق رائے کیلئے اقدامات کرے اور آئینی ترمیم پر نظر ثانی کرے ۔

حکومت اور پی ٹی آئی مذاکرات کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں سراج الحق نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن بنانے میں تاخیر کا نقصان حکومت کو ہی ہوگا ،اب تک جوڈیشل کمیشن بن جانا چاہئے تھا ۔انہوں نے کہا کہ معاملات چوکوں اور چوراہوں میں حل نہیں ہوتے لیکن اگر حکومت معاملے کے حل کیلئے سنجیدہ نہ ہوتو لوگوں کو مجبورااحتجاج کا راستہ اختیار کرنا پڑتا ۔

سراج الحق نے کہا کہ بلوچستان میں قیام امن کیلئے قومی راہنماؤں کے ساتھ مشاورت جاری ہے ،ہم نے طے کیا ہے کہ فروری میں قومی قائدین کے ایک وفد کو ساتھ لیکر پہاڑوں اور غاروں میں بیٹھے اپنے ناراض بھائیوں کو منانے کیلئے جائیں گے ۔انہوں نے کہا بلوچستان سمیت انتشار زدہ علاقوں میں بھارتی مداخلت کے واضح ثبوت ہیں اور خود بھارت کے اعلیٰ عہدیداروں نے اس کا اعتراف کیا ہے کہ وہ پاکستان میں تخریب کاری اور دہشت گردی کی وارداتیں کرواتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :