مدارس کیخلاف کارروائی کا ارادہ نہیں رکھتے ہیں نہ ہی کسی کو از خو دایسا کرنیکی اجازت دینگے،وزیر اعلیٰ پنجاب، مدارس کی جانب سے ملنے والی شکایات کا ازالہ کیا جائیگا، مولانافضل الرحمن اور قاری حنیف جالندھری سے ٹیلیفونک رابطہ میں شہبازشریف کی یقین دہانی،مسائل کے حل کیلئے جانب مدار س دینیہ کی قیادت کا اہم اجلاس منگل کو طلب کرلیاگیا

اتوار 11 جنوری 2015 10:19

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔11جنوری۔2015ء)وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے کہاہے کہ مدارس کے خلاف کسی قسم کی کارروائی کا ارادہ نہیں رکھتے نہ ہی کسی کو از خود ایسا کرنے کی اجازت دینگے، مدارس کی جانب سے ملنے والی شکایات کا ازالہ کیا جائیگا، مولانافضل الرحمن اور قاری حنیف جالندھری سے ٹیلیفونک رابطہ میں وزیراعلیٰ پنجاب کی یقین دہانی،مسائل کے حل کیلئے جانب مدار س دینیہ کی قیادت کا اہم اجلاس منگل کو طلب کرلیاگیا۔

ہفتہ کے روز وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانافضل الرحمن اور مدارس العربیہ پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل قاری حنیف جالندھری سے علیحدہ علیحدہ ٹیلیفونک رابطے کئے۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے میاں شہبازشریف نے کہاکہ مدارس کے خلاف کسی قسم کی کاروائی کا ارادہ نہیں رکھتے ہیں اور نہ ہی کسی کو ازخود ایسا کرنے کا اختیار دیں گے۔

(جاری ہے)

مختلف مدارس کی طرف سے ملنے والی شکایا ت کا ازالہ کریں گے۔ انہوں نے مزید کہاکہ حکومت مدارس کے خلاف کسی قسم کی کارروائی کا ارادہ نہیں رکھتی ۔انہوں نے کہا کہ ہم تمام معاملات مدارس کی قیادت کی مشاورت کے ساتھ طے کریں گے اور اس سلسلے میں 13جنوری بروز منگل کو دینی مدارس کی قیادت کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا گیا ہے ۔مولانا محمد حنیف جالندھری نے پنجاب اور ملک کے دیگر حصوں میں دینی مدارس کے خلاف مقامی اہلکاروں کی کاروائیوں اور انہیں ہراساں کرنے کی صورتحال سے آگاہ کیا جس پر وزیر اعلی ٰ نے وعدہ کیا کہ وہ ان شکایات کا فوری ازالہ کریں گے انہوں نے کہا کہ وہ کسی اہلکار کو بھی اعلی ٰ سطحی ہدایات کے بغیر مدارس کے خلاف ازخود کسی قسم کی کارروائی کی اجاز ت نہیں دیں گے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز میاں شہبازشریف نے جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمن سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی تھی اور ان کے تحفظات سنے تھے جس میں انہوں نے مولانافضل الرحمن کو یقین دہانی کرائی تھی کہ حکومت ان کے تحفظات کے جلد حل کیلئے اقدامات کرے گی۔ واضح رہے کہ مولانافضل الرحمن کو 21ویں آئینی ترمیم پر اعتراض ہے اسی باعث انہوں نے قومی اسمبلی اور سینیٹ میں اکیسویں آئینی ترمیم کے حق میں ووٹنگ میں باوجود حکومتی اتحادی جماعت کے حصہ نہیں لیا جبکہ جماعت اسلامی نے بھی جمعیت علمائے اسلام ف کی تائید کی تھی۔اکیسویں آئینی ترمیم کے بعد وفاق المدارس العربیہ کی جانب سے بھی شدید رد عمل سامنے آیاہے۔

متعلقہ عنوان :