گزشتہ بھارتی حکومت سے متوازی بنیاد پر تجارتی معاہدہ ہوا ،خرم دستگیر،موجودہ بھارتی حکومت نے منفی رجحان سے تناؤ میں اضافہ کیا ،مثبت رجحان کے بغیر خطے میں امن قائم نہیں ہوسکتا ہے ،21ویں ترمیم کی منظوری سے ملک کودرپیش مسائل کے خلاف فیصلہ کن مرحلے کا آغاز ہوچکا ہے ،وفاقی وزیر تجارت

جمعہ 9 جنوری 2015 09:01

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔9 جنوری۔2015ء)وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر نے کہا ہے کہ بھارت کی گزشتہ حکومت سے متوازی بنیاد پر تجارتی معاہدہ ہوا لیکن موجودہ بھارتی حکومت نے منفی رجحان سے تناو میں اضافہ کیا ،مثبت رجحان کے بغیر خطے میں امن قائم نہیں ہوسکتا ہے ،21ویں ترمیم کی منظوری سے ملک کودرپیش مسائل کے خلاف فیصلہ کن مرحلے کا آغاز ہوچکا ہے ،2016 کے وسط تک قوم کو توانائی کے بحران اور انتہاپسندی سے نجات دلائیں گے،پاک ایران گیس پائپ لائن پر بین الاقوامی دباو کے باعث سرمایہ کاری کا آغاز نہیں ہوا،عمران خان نے نئی ازواجی زندگی کا آغاز کر دیا ہے اور دعا ہے کہ وہ مئی2013کے عام انتخابات کے گرداب سے نکل کر نئی سیاسی زندگی بھی شروع کریں ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو کراچی پریس کلب کے دورے کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر کراچی پریس کلب کے صدر فاضل جمیلی اور سیکرٹری اے ایچ خانزادہ نے ان کا استقبال کیا جب کہ کراچی پریس کلب کے نو منتخب عہدیدار بھی موجودتھے اور کراچی پریس کلب کی روایت کے مطابق کلب کے عہدیداروں نے وفاقی وزیر کو سندھی اجرک کا تحفہ دیا۔

وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر نے کہا کہ کراچی پریس کلب کی طرح بدقسمتی سے ملک میں جمہوری روایات کا تسلسل برقرار نہیں رہا ۔انہوں نے کہاکہ موجودہ دور حکومت کو پہلے دن سے توانائی اور انتہا پسندی کے بحران کا سامنا تھا جو آج بھی برقرار ہے ۔انہوں نے کہا کہ2007کے بعد ملک میں انتہاپسندی کا اضافہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ 21ویں ترمیم کی منظوری سے انتہا پسندی کے خلاف موثر کاروائی کاآغاز کر دیا گیا ہے مذکورہ آئینی ترمیم میں صرف فوجی عدالتوں سے نہیں لڑنا دیگر نکات بھی ملکی مفاد میں ہیں ۔

وفاقی وزیر تجارت نے کہا کہ 2016کے وسط تک توانائی بحران کے ساتھ ساتھ انتہاپسندی پر بھی کسی حدتک قابو پالیں گے ۔خرم دستگیر نے کہا کہ ستمبر2013سے ستمبر2014 میں خدشات تھے کہ مختلف بحرانوں کی وجہ سے یورپی یونین کی جانب سے دئیے گئے تجارتی اہداف مکمل نہ ہوں تاہم 9ماہ کے یورپی یونین کے اعدادو شمار کے مطابقپاکستان نے 90 کروڑ ڈالر کی مصنوعات برآمد کرچکا ہے جوکہ آئندہ مہینوں میں ایک ارب ڈالر عبور کرجائے گا۔

انہوں نے کہا کہ توانائی کے حصول کے لئے پورٹ قاسم سمیت 4 نیوکلیئر پلانٹس سمیت واسو ڈیم کا منصوبہ شروع کیا گیا ہے جبکہ تجارت کے فروغ جدید خطوط پر استوار لینڈ پورٹ قائم کیا جائے گاجس میں کراچی لاہور موٹروے بھی شامل ہے ۔خرم دستگیر نے کہا کہ سیاسی قیادت میں اتفاق اور 21 ویں آئینی ترمیم ملک وقوم کے لئے نیک شگون ثابت ہوا ہے ۔بھارت کے ساتھ تجارتی تعلقات کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان ” منڈیوں تک غیر امتیازی“ کی اصطلاح کے تحت مذاکرات جاری ہیں جس کا معاہدہ بھارت کی گزشتہ حکومت سے ہوا لیکن موجودہ بھارتی حکومت کے منفی روئیے سے بحران پیدا ہوا۔

عمران خان کی شادی کے سوال پر خرم دستگیر نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ عمران کو نئی زندگی شروع کرنے پر مبارک باد دیتا ہوں اور ان کی نئی ازواجی زندگی کا آغاز خوشگوار ہو اور دعا ہے کہ وہ 11مئی2013کے گرداب سے باہر نکلیں اور نئی سیاسی زندگی شروع کریں ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مشکلات اور سیاسی انتشار کے باوجودملکی معیشت میں قابل قدر بہتری موجودہ حکومت کا کارنامہ ہے۔پاک ایران پائپ لائن سمیت روس، چین،افغانستان،تاجکستان اور بھارت سے تجارتی معاہدے زیر غور ہیں۔واسو ڈیم پر اگلے سال کام کا باقاعدہ آغاز کردیا جائے گا۔