وزیراعظم کے 2روزہ دورہ بحرین کے اختتام پر اعلامیہ جاری ،بحرین کی پاکستان سے زیادہ سے زیادہ پیشہ ور افراد اور لیبر بلانے اور پاکستان میں سرمایہ کاری کی یقین دھانی ، مخلصانہ کوششوں کے باوجود دہشت گرد تشدد سے باز نہ آئے،اب مکمل صفایا کریں گے آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جنگ جاری رہے گی،نواز شریف،فوجی عدالتوں کا قیام دس سال قبل ہونا چاہیے تھا پچھلی حکومتوں نے کیوں نہیں کیا؟،پاکستان میں امن و امان اور بجلی میسر ہو تو ترقی کی رفتاراور سرمایہ کاری کئی گنا بڑھ سکتی ہے ،بھارت نے کشمیری رہنماؤں سے ملاقات کا بہانہ بنا کر سیکرٹری خارجہ مذاکرات معطل کئے کنٹرول لائن پر فائرنگ معاملات کو خراب کرنے کی کوشش ہے،وزیر اعظم کا دورہ بحرین کے دوران پاکستانی کمیونٹی سے خطاب

جمعہ 9 جنوری 2015 08:35

مانامہ(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔9 جنوری۔2015ء)پاکستان اور بحرین نے دہشتگردی کیخلاف جنگ ،انٹیلی جنس اطلاعات کے تبادلہ میں اضافہ،تجارت،معیشت ،تعلیم اور فوجی ودفاعی شعبوں میں تعاون بڑھانے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے مشترکہ وزارتی کمیشن کا اجلاس اور وزارت خارجہ کی سطح پر مذاکرات کا پہلا دور رواں سال اسلام آباد میں کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ فلسطین اسرائیل تنازعے کے پرامن حل کیلئے فوری اقدامات کئے جائیں،اسرائیلی بستیاں غیر قانونی ہیں اور یہ پائیدار امن کی راہ میں بھی رکاوٹ ہیں جبکہ بحرین نے سانحہ پشاور کی مذمت کر تے ہوئے اس امر کا اظہار کیا ہی کہ دہشت گردی کا کسی مذہب سے کوئی تعلق نہیں اور یہ انسانی اقدار کے بھی خلاف ہیں۔

وزیراعظم محمد نوازشریف کے دورہ بحرین کے اختتام پر جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ دونوں ملکوں نے اس دورے میں ایک سمجھوتے اور پانچ مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کئے۔

(جاری ہے)

دونوں ملکوں نے پاکستان انرجی فنڈ کے قیام کیلئے نجی شعبے کی حوصلہ افزائی کی ضرورت سے اتفاق کیا۔وزیراعظم نے پاکستانی عوام کی طرف سے پاکستان میں شاہ حمد یونیورسٹی ہسپتال کے قیام کے بحرین کی حکومت کے جذبے کو سراہا۔

دونوں ملکوں نے باقاعدہ مشاورت جاری رکھنے اور2015ء میں بحرین پاکستان مشترکہ وزارتی کمیشن کا پاکستان میں اجلاس بلانے پر بھی اتفاق کیا۔خارجہ وزارتوں کی سطح پر قریبی رابطے کی ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے دونوں ملکوں نے فیصلہ کیا کہ اس حوالے سے مشاورت کا پہلا دور بھی رواں سال ہوگا۔دونوں ملکوں نے دفاعی اور سیکورٹی تعاون بڑھانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے دونوں ملکوں کے درمیان سالانہ سیکورٹی ڈائیلاگ کیلئے عزم کا اظہار کیا اور فیصلہ کیا کہ انٹیلی جنس اطلاعات کے تبادلے کو بڑھایا جائے گا۔

دونوں ملکوں نے ہر قسم کی دہشتگردی کی مذمت کرتے ہوئے باہمی اور کثیرملکی سطح پر دہشتگردی اور دہشتگردوں کو رقوم کی فراہمی روکنے کیلئے تعاون مضبوط بنانے پر اتفاق کیا۔بحرین کے رہنماؤں نے پشاور سانحے کی شدید مذمت کی جس میں 145معصوم بچے اور عملہ کے ارکان شہید ہوئے تھے۔بحرین نے دہشتگرد گروپوں کے خلاف پاکستان سے مکمل تعاون کا یقین دلایا اور اس امر پر زور دیا کہ ان واقعات کا کسی مذہب سے کوئی تعلق نہیں اور یہ انسانی اقدار کے بھی خلاف ہیں۔

وزیراعظم نے ہمدردی اور یکجہتی کے اظہار پر پاکستان کی طرف سے ان کا شکریہ ادا کیا،حکومت پاکستان کی طرف سے بحرین حکومت کو کامیاب انتخابات پر مبارکباد دی گئی۔دونوں ملکوں نے اقتصادی تعاون پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے باہمی تجارت بڑھانے پر تمام ضروری اقدامات پر اتفاق کیا۔دونوں ملکوں نے سرمایہ کاروں کی بھرپور حوصلہ افزائی اور سرمایہ کاری کے دستیاب مواقع کے بارے میں بروقت اطلاعات کے تبادلے کا بھی فیصلہ کیا۔

دونوں رہنماؤں نے توانائی،کھیل،خواتین کی بہتری،سماجی خدمات،انسانی وسائل کی ترقی ،زراعت،معدنیات،پولٹری اور ماہی گیری کے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر بھی اتفاق کیا۔دورے کے دوران ہونے والی بات چیت میں مشرق وسطیٰ،مغربی ایشیاء اور جنوبی ایشیاء کی صورتحال کا بھی جائرہ لیا گیا اور علاقائی وعالمی امور کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی اہمیت سے اتفاق کیا گیا۔

بحرین اور پاکستان نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اقوام متحدہ کی قرارداروں کے مطابق فلسطین اسرائیل تنازعے کے دو ملکی حل میں پیشرفت کرے،اس مقصد کیلئے بھرپور تعاون کیا جائے گا۔ایک ایسی فلسطینی ریاست قائم ہونی چاہئے جس کی سرحدیں 1967ء جیسی ہوں اور اس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔انہوں نے مقبوضہ فلسطینی علاقے میں اسرائیلی آبادکاریوں کو بین الاقوامی قانون کے مطابق غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ بستیاں جامع اور دیرپا امن میں رکاوٹ بن سکتی ہیں۔

پاکستان اور خلیج تعاون تنظیم ملکوں کے درمیان تجارتی روابط کے فروغ پر اتفاق کرتے ہوئے بحرین نے یقین دلایا کہ پاکستان اور جی سی سی کے درمیان آزادانہ تجارتی سمجھوتے کو جلد حتمی شکل دینے میں بھرپور تعاون کیا جائے گا۔مشترکہ اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم نوازشریف نے اپنی اور وفد کی شاندارمہمان نوازی پر بحرین کی حکومت اور عوام کا شکریہ ادا کیا۔

وزیرا عظم نواز شریف نے کہا ہے کہ حکومت کی مخلصانہ کوششوں کے باوجود دہشت گرد تشدد سے باز نہ آئے ۔ملک سے دہشتگردوں کا مکمل طور پر صفایا کریں گے ۔آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جنگ جاری رہے گی ۔فوجی عدالتوں کا قیام دس سے 15 سال قبل ہونا چاہیے تھا پچھلی حکومتوں نے کیوں نہیں کیا؟پاکستان میں امن و امان اور بجلی میسر ہو تو ترقی کی رفتاراور سرمایہ کاری کئی گنا بڑھ سکتی ہے ،بھارت نے کشمیری رہنماؤں سے ملاقات کا بہانہ بنا کر سیکرٹری خارجہ مذاکرات معطل کئے ،کنٹرول لائن پر فائرنگ معاملات کو خراب کرنے کی کوشش ہے۔

ماضی کی حکومتوں نے بجلی بحران کو حل کرنے کے لئے کچھ نہیں کیا ۔جمعرات کو دورہ بحرین کے دوران یہاں پاکستانی کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ بحرین میں مقیم پاکستانی بحرین کی ترقی میں اہم کردار ادا کررہے ہیں ۔پاکستانیوں سے مل کر بہت خوشی ہوئی ہے ۔ہماری خواہش ہے کہ بحرین کے ساتھ تجارتی ،سفارتی اور دیگر شعبوں میں تعلقات مضبوط ہوں۔

بحرین اور پاکستان قریبی دوست ہیں ۔پاکستان میں حالات بتدریج بہتری کی طرف گامزن ہیں ۔ہماری کوشش ہے کہ رکاوٹوں کے باوجود ملک کو مسائل سے نکالا جائے۔انہوں نے کہا کہ بجلی بحران کو حل کرنا ہماری اولین ذمہ داری ہے ۔ہماری حکومت سے قبل ہر مسئلہ بڑا سنگین تھا ۔ماضی کی حکومتوں نے بجلی بحران کے حوالے سے کچھ نہیں کیا جس سے ہماری انڈسٹری متاثر ہوئی جن کے ساتھ توانائی منصوبوں کے حوالے سے بات ہوئی اور چین پاکستان میں توانائی شعبوں میں سرمایہ کاری کررہا ہے ۔

بھاشا ڈیم سے4500 میگاواٹ بجلی پیدا ہوگی ۔بھاشا ڈیم اور تربیلا اور منگلا ڈیم سے بڑا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے حالات بتدریج بہتری کی طرف گامزن ہیں۔برآمدات اور مینوفیکچرنگ کے شعبے میں بہتری آئی ۔اقتصادی اعشاریے بہتر ہو رہے ہیں ۔پاکستان میں امن قائم ہو سکے تو پاکستان کی ترقی کی رفتار کئی گنا بڑھ سکتی ہے۔ماضی کی حکومتیں اگر ذمہ داری کا مظاہرہ کرتی تو پاکستان میں حالات آج بہتر ہوتے ۔

وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت کی مخلصانہ کوششوں کے باوجود دہشت گرد تشدد سے باز نہ آتے ۔انہوں نے کہا کہ کراچی میں ائیر پورٹ پر حملہ کیا اس کے بعد واہگلہ بارڈر پر حملہ کیا ۔ان2 سانحوں کے بعد حکومت نے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ضرب عضب کا فیصلہ کیا جس کے مثبت نتائج برآمد ہوئے ۔ملک میں دہشت گردی کی وباء پھیلے ہوئے کئی سائل ہوئے ہیں ۔ملک سے دہشت گردوں کا مکمل صفایا کریں گے۔

آخری دہشت گرد کے خاتمے تک یہ جنگ جاری رہے گی ۔دہشت گردوں کے ساتھ مذاکرات کو بھی بات کی وہ باز نہ آئے جس کے بعد ان کے ساتھ مزید بات کرنا وقت کا ضیاع تھا۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں50 ہزار شہریوں کو قربانیاں دی اور اربوں ڈالر کا نقصان ہوا ۔وزیر اعظم نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تمام جماعتیں اور قوم ایک صفحے پر ہیں۔

بہت سے دہشت گرد مارے جاچکے ہیں جبکہ کچھ افغانستان بھاگ گئے ہیں۔ افغان صدر سے دورہ پاکستان کے موقع پر بات ہوئی تھی وہ ایک اچھے اور پاکستان دوست انسان ہیں لیکن ہم نے ماضی کی غلط فہمیاں دور کیں اور یہ فیصلہ کیا کہ دونوں ممالک ایک دوسرے کیخلاف اپنی سرزمین استعمال نہیں ہونے دیں گے اس کے بعد دہشت گردوں کے تمام ٹھکانوں کو تباہ کردیا گیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی تقریب حلف برداری میں شرکت کی۔ بھارتی وزیراعظم نے بہت اچھی باتیں کی تھیں لیکن اس کے برعکس بھارت سے اچھے تعلقات کی امید نہیں۔ بھارت نے کشمیری راہنماؤں سے ملاقات کا بہانہ بناکر سیکرٹری خارجہ سطح کے مذاکرات معطل کئے یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے حالانکہ کشمیری راہنماؤں سے ملاقاتیں اس سے قبل بھی ہوتی رہی ہیں۔

کنٹرول لائن پر فائرنگ کے آئے روز کے واقعات بھی تعلقات کو خراب کرنے کی کوشش ہیں۔ دونوں ممالک اس سے قبل تین جنگیں لڑ چکے ہیں۔ جنگوں کا کوئی فائدہ نہیں۔ جنگیں مسائل کا حل نہیں بلکہ یہ بگاڑ پیدا کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی کی قدر میرے دل میں ہے جب وہ پاکستان آئے تو ایک اچھا ماحول قائم کیا گیا تھا تمام امور مل بیٹھ کر حل کرنے پر اتفاق کیا تھا اتنا کچھ بگاڑنے کے باوجود بھی ہم اپنی اصلاح نہ کریں تو یہ افسوسناک ہے۔

انہوں نے کہا کہ 1991ء میں موٹروے کا سنگ بنیاد رکھا تھا جس کے بعد ملک میں نئی موٹروے کا سنگ بنیاد رکھا۔ کراچی سے لاہور تک موٹروے کا بھی جلد سنگ بنیاد رکھیں گے اور امید ہے کہ یہ منصوبہ تین سال میں مکمل ہوجائے گا اور جاتے ہوئے یہ تحفہ عوام کو دے کر جائیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اکیسویں آئینی ترمیم سے متعلق بل پر تمام جماعتوں نے حمایت کی جس پر ہم ان جماعتوں کے شکرگزار ہیں۔

پاکستان میں پہلی مرتبہ ایسے اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ ملٹری کورٹس کا قیام آج سے دس پندرہ سال قبل ہونا چاہئے تھا۔ دہشت گردوں کو سزائیں ملیں گی اور انہیں کیفر کردار تک پہنچائیں گے اور ہتھیار اٹھانے والوں کو سزائیں دلاتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کو فوری طور پر پھانسی کے پھندے پر لٹکائیں گے۔بحرین نے پاکستان سے زیادہ سے زیادہ پیشہ ور افراد اور لیبر بلانے اور پاکستان میں سرمایہ کاری کا یقین دلایا ہے جبکہ وزیراعظم محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ خطے سے دہشتگردی اور انتہا پسندی کی لعنت کے خاتمے کیلئے دونوں ملکوں کا دفاعی تعاون ناگزیر ہے۔

وزیراعظم پاکستان سے بحرین کے وزیرمحنت جمیل بن محمد علی حمیدان،وزیرتوانائی ڈاکٹر عبدالحسین بن علی مرزا اور کمانڈنٹ نیشنل گارڈ لیفٹیننٹ جنرل شیخ محمد بن عیسیٰ بن سلمان الخلیفہ نے الگ الگ ملاقات کی اوران سے دونوں ملکوں کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کے فروغ کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا۔وزیراعظم نے کہا کہ بحرین پاکستانیوں کا پسندیدہ مقام ہے اور یہاں ایک لاکھ پاکستانیوں کی موجودگی دونوں ملکوں کے درمیان خوشگوار تعلقات کا ثبوت ہے۔

پاکستان کو مزید افرادی قوت فراہم کرکے خوشی ہوگی۔بحرین کے وزیر محنت نے یقین دلایا کہ پاکستانیوں کی ہائرنگ میں ہر ممکن سہولیات فراہم کی جائیں گی۔وزیرتوانائی سے ملاقات میں وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ جلد از جلد پاکستان انرجی فنڈ قائم کیا جائے،جس سے ملک میں توانائی کی قلت پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے پاکستان کا ایک اور وفد جلد بحرین کا دورہ کرے گا۔

وزیراعظم نے مقامی وزیرکو وفد کے ہمراہ پاکستان کے دورے کی دعوت دی تاکہ توانائی کے شعبے میں مشترکہ منصوبوں کے امکانات کا جائزہ لیا جاسکے۔ملاقات میں مقامی کمپنی نوغہ ہولڈنگ کے چیف ایگزیکٹو محمد الخلیفہ بھی موجود تھے،یہ تیل اور گیس کے شعبے کی اہم کمپنی ہے۔بحرین کے کمانڈر نیشنل گارڈ سے ملاقات میں وزیراعظم نے کہا کہ دہشتگردی کا خاتمہ حکومت پاکستان کی اولین ترجیح ہے۔

اس ضمن میں دونوں ملکوں کے درمیان انٹیلی جنس شےئرنگ اور مشترکہ اقدامات ناگزیر ہیں۔کمانڈنٹ نے بتایا کہ بحرین کے تمام اہم عہدوں پر فائز فوجی افسران پاکستان کے فوجی اداروں سے تعلیم حاصل کرچکے ہیں اور وہ پاکستان کو اپنا دوسرا گھر سمجھتے ہیں،بہت سے پاکستانی بھی بحرین کی نیشنل گارڈز میں اہم خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔انہوں نے وزیراعظم کو بھرپور دفاعی تعاون کا یقین دلایا۔

وزیراعظم نوازشریف نے جمعرات کو یہاں بحرین کی ڈیفنس فورسز کے ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کیا اور فوج کے کمانڈر انچیف فیلڈ مارشل شیخ خلیفہ بن احمد الخلیفہ سے ملاقات کی،وزیراعظم کا یہاں آمد پر پرتپاک خیرمقدم کیا گیا،فوج کے دستے نے انہیں سلامی دی اور گارڈ آف آنر پیش کیا۔اس موقع پر ہونے والی ملاقات میں دفاعی تعاون کے امور پر غور کیا گیا جبکہ دونوں رہنماؤں نے خطے کی مجموعی سلامتی کی صورتحال کا بھی جائزہ لیا۔

وزیراعظم نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ دونوں ملکوں کی مسلح افواج کے درمیان قریبی تعاون مزید مستحکم ہوگا اور اس حوالے سے دوروں کا تبادلہ اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔اس موقع پر مہمانوں کی کتاب میں اپنے خیالات درج کرتے ہوئے وزیراعظم نے بحرین کی مسلح افواج کو ان کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں پر خراج تحسین پیش کیا۔اس موقع پر وزیراعظم کے خصوصی معاون طارق فاطمی اور کیپٹن ریٹائرڈ شجاعت عظیم سمیت گشتی سفیر جاوید ملک اور بحرین میں پاکستان کے سفیر محمد سعید خان بھی موجود تھے