21ویں آئینی ترمیم کابل آج قومی اسمبلی میں پیش کیاجائیگا، آرمی ایکٹ1952ء ائیرفورس ایکٹ1953پاکستان نیوی آرڈیننس1961ء اورپروٹیکشن آف پاکستان آرڈیننس2014میں ترامیم کی جائیں گی ،بل کا متن

ہفتہ 3 جنوری 2015 10:08

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔3 جنوری۔2015ء)1973ء کے آئین پاکستان میں 21ویں ترمیم کابل آج ہفتہ کوقومی اسمبلی میں پیش کیاجائیگا،آرمی ایکٹ1952ء ائیرفورس ایکٹ1953پاکستان نیوی آرڈیننس1961ء اورپروٹیکشن آف پاکستان آرڈیننس2014میں ترامیم کی جائیں گی ۔تفصیلات کے مطابق سیاسی جماعتوں کے اتفاق رائے کے بعدآئین میں ترمیم کے لئے بل آج قومی اسمبلی میں پیش کیاجائیگا،اس بل کواکیسویں ترمیم بل کانام دیاگیاہے اورآئین میں ترمیم کرکے دہشتگردی کے خلاف خصوصی عدالتوں کاقیام عمل میں لایاجائیگا،ان عدالتوں کواسپیشل ٹرائل کورٹس کانام دیاجارہاہے اس کے علاوہ آرمی ایکٹ1952ء ،نیوی آرڈیننس1961ء ائیرفورس ایکٹ1953ء اورپروٹیکشن آف پاکستان آرڈیننس2014ء میں ترمیم کی جائے گی ،بل قومی اسمبلی اورسینٹ سے منطوری کے بعدفوری طورپرنافذالعمل ہوگااوراس کااطلاق پورے ملک پرہوگا۔

(جاری ہے)

بل کے متن کے مطابق آرمی ایکٹ1952ء میں ترمیم کافیصلہ کیاگیاہے اوراس کادائرہ کاروسیع کیاجائیگا،یہ ایکٹ پارلیمنٹ سے منظوری کے بعدآرمی ترمیمی ایکٹ2015ء کہلائے گاجومنظوری کے بعد2سال تک نافذالعمل ہوگااس ایکٹ میں دہشتگردی کی تعریف کی گئی ہے ،بل کے مطابق مذہب کے نام پردہشتگردی کرنے والادہشتگردہوگااوراس کے خلاف کارروائی کی جائے گی اس کے ساتھ اغواء برائے تاوان کی جووارداتیں دہشتگردی کے لئے ہورہی ہیں ،دہشتگردوں کی مالی معاونت کرنے والوں اوراسلحہ اکٹھاکرنے والوں کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی اس کے ساتھ ساتھ اسے آئینی تحفظ بھی فراہم کیاجائیگا۔

آئینی ترمیم کے لئے آرٹیکل 175اورشیڈول میں ترمیم کی جائے گی اورشیڈول ون کی کلازتھری میں نئی شق ڈالی جائے گی تاکہ آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی کوقانونی تحفظ مل جائے