حکومت عوام کی جیبوں پرڈاکہ ڈال رہی ہے ، اپوزیشن کا پٹرولیم مصنوعات پرمزید پانچ فیصد جی ایس ٹی عائد کرنے کیخلاف سینٹ میں شدید احتجاج ، ایوان سے واک آؤٹ،مشاہد اللہ منا کر لے آئے،ٹیکس وصولی میں خسارہ پورا کرنے کے لئے یہ اضافہ کیا گیا ہے ،خواجہ آصف کا اعتراف،چیئرمین سینٹ نے اسے آئین کی مختلف شقوں کی خلاف ورزی قراردیتے ہوئے حکومت سے وضاحت طلب کر لی

جمعرات 1 جنوری 2015 08:25

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔یکم جنوری ۔2015ء ) اپوزیشن نے پٹرولیم مصنوعات پر پانچ فیصد جی ایس ٹی عائد کرنے کیخلاف سینٹ میں شدید احتجاج اور ایوان سے واک آؤٹ کیا اور الزام لگایا کہ حکومت عوام کی جیبوں پرڈاکہ ڈال رہی ہے ، عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ عوام تک پہنچنا چاہیے ۔ سینیٹر رضا ربانی نے نقطہ اعتراض پر کہا کہ حکومت نے پٹرولیم مصنوعات پر پانچ فیصد جی ایس ٹی لگا کر عوام مخالف اقدام کیا ہے،یہ اقدام غیر آئینی ہے جبکہ وفاقی وزیر پانی وبجلی نے اعتراف کیا کہ ٹیکس کی وصولی میں خسارہ پورا کرنے کے لئے یہ اضافہ کیا گیا ہے تاہم چیئرمین سینٹ نے اسے آئین کی مختلف شقوں کی خلاف ورزی قراردیتے ہوئے وضاحت طلب کر لی ہے۔

بدھ کو سینٹ کے اجلاس میں نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے رہنما سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ ایف بی آر نے ٹیکس بڑھانے کے لیے پانچ فیصد جی ایس ٹی لگا دیا ۔

(جاری ہے)

22فیصد جی ایس ٹی پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ایک ایس آر او کے ذریعے لگایا گیا ہے اگر حکومت نے لگانا تھا تو پارلیمنٹ کے ذریعے لگاتی یہ حکومت کا غیر آئینی اقدام ہے ۔

سابق چیف جسٹس بھی اپنے فیصلے میں جی ایس ٹی کے نفاذ کو غیر آئینی قرار دے چکے ہیں، عدالت نے ٹیکس لگانے کا اختیار پارلیمنٹ کو دیا ہے حکومت کے پاس آئینی اختیار بھی نہیں ہے ٹیکسوں میں اضافہ یا شرح میں تبدیلی قانون سازی کے ذریعے کرنا ہوگا حکومت جی ایس ٹی واپس لے اور اگر لگانا ضروری ہے تو پارلیمنٹ میں ایک بل کے ذریعے لگائے ۔ سینیٹر زاہد خان نے بھی جی ایس ٹی کے نفاذ پر شدید تنقید کی اور کہا کہ حکومت نے ساٹھ پیسہ فی یونٹ بجلی کی قیمت بھی بڑھا دی ہے جبکہ حکومت نے اس کی ذمہ داری نیپرا پر ڈال دی ہے دنیا میں پٹرولیم کی قیمتیں کم ہورہی ہیں جبکہ حکومت اس کا فائدہ عوام کو نہیں دے رہی ہے ۔

حکومت خدارا عوام کے دکھ کا احساس کرے اور جی ایس ٹی واپس لے ۔ مسلم لیگ (ق) کے سینیٹر کامل علی آغا نے پوائنٹ آف آرڈر پر کہا کہ حکومت نے بجلی اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھا کر عوام کے مسائل میں اضافہ کردیا ہے یہ آئی ایم ایف کے کہنے پر گیس پٹرول اور بجلی کی قیمتیں بڑھائی جارہی ہیں حکومت عوام پر ڈاکہ ڈال رہی ہے حکومت غریب کا جینا دوبھر کردیا ہے قیمتوں میں اضافہ پر تحریک التواء بھی لائینگے ۔

چیئرمین سینٹ سیدنیئر حسین بخاری نے کہا کہ جی ایس ٹی میں اضافہ آئین کی شق 87 کی خلاف ورزی ہے، وزیر خزانہ اس کی وضاحت کریں ۔ وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف نے کہا کہ 2روپے 92پیسے بجلی کی قیمت کم کی ہے 2روپے 32پیسے ریلیف عوام کو دے دیا ہے 60پیسے کی ایڈجسٹمنٹ کردی ہے ۔ جب وفاقی وزیر خواجہ آصف قیمتوں میں اضافہ پر حکومتی موقف پیش کرنے لگے تو اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا اور کہا کہ وزیر خزانہ کو ایوان میں آکر جواب دینا ہوگا ۔

وزیر خزانہ کی بجائے ہم کسی اور وزیر کو نہیں سنیں گے وزیر خزانہ کی عدم موجودگی میں جب وزیر بجلی نے جواب دینا چاہا تو اپوزیشن نے ایوان سے احتجاجاً واک آؤٹ کیا اور وہ کارروائی چھوڑ کر باہر چلے گئے تاہم سینیٹر مشاہد اللہ اپوزیشن کو دوبارہ ایوان میں لانے میں کامیاب ہوگئے ۔ کورم کی نشاندہی کی گئی کورم پورا تھا خواجہ آصف نے تقریر کرتے ہوئے کہا کہ مجھے قانون نے حق دیا ہے کہ ایوان کو حکومت کے موقف سے آگاہ کروں حکومت کو 70ارب روپے خسارہ ٹیکس اکٹھے کرنے میں ہے،یہ خسارہ 275 ارب روپے تک جانے کا خدشہ ہے اس لئے جی ایس ٹی میں اضافہ کیا گیا ہے 2روپے 32پیسے بجلی کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ عوام کو اگلے ماہ بلوں میں ہوگا ۔

چیئرمین نے کہا کہ حکومت وضاحت کرے آئین کی دفعہ 77 اور 87 کی خلاف ورزی کی گئی ہے یا نہیں؟ قیمتیں بڑھانے کا مسئلہ علیحدہ ہے۔