دہشتگردی ختم کرنے میں ہم ناکام ہوگئے یہ کم ہونے کے بجائے بڑھ رہی ہے،اسحاق ڈار کا اعتراف،فوجی عدالتوں کے قیام پر مجبوری کے تحت رضا مند ہوئے،سیاسی جماعتوں کے تحفظات دور کریں گے،معاہدہ ہوجائے گا،سانحہ پشاور کے بعد قوم متحد ہوئی موقع ضائع نہیں کرنا چاہئے،وزیرخزانہ کا نجی ٹی وی کو انٹرویو

منگل 30 دسمبر 2014 09:22

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔30دسمبر۔2014ء)وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ دہشتگردی کے خاتمے میں ہم ناکام ہوگئے،یہ کم ہونے کی بجائے بڑھ رہی ہے،فوجی عدالتوں کے قیام پر سب کے تحفظات تھے،مسلم لیگ(ن) سمیت سب نے مجبوری کے تحت اس پر رضا مندی ظاہر کی جس پارٹی کے تحفظات ہوئے دور کئے جائیں گے،فوجی عدالتوں کے قیام پر سیاسی جماعتوں کے درمیان معاہدہ ہو جائے گا،خدا کرے ہم سب مل کر دہشتگردی کی برائی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں،دہشتگردی کا خاتمہ کرکے ہی ہم پاکستان کو خوشحال اور باوقار بنا سکتے ہیں۔

نجی ٹی وی کو دئیے گئے انٹرویو میں اسحاق ڈار نے کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس میں20فیصلے کئے گئے تھے اور اس میں ایک چھوٹی کمیٹی بنی تھی اور تمام سیاسی جماعتوں نے محدود عرصے کے لئے فوجی عدالتوں کے قیام پر اتفاق کیا تھا اور اس کیلئے آئینی ترمیم کی بات ہوئی تھی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ فوجی عدالتوں کے قیام پر مسلم لیگ(ن) سمیت تمام سیاسی جماعتوں کے تحفظات تھے،مسلم لیگ(ن)مجبوری کے تحت فوجی عدالتوں کے قیام پر رضا مند ہوئی،یہ اس وقت پاکستان کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسفندیارولی محب وطن ہیں اور ہمیں کسی کو حب الوطنی کا سرٹیفکیٹ دینے کی ضرورت نہیں،اسفندیارولی کو وضاحت کی تو وہ بھی مان گئے۔انہوں نے کہا کہ سانحہ پشاور کے بعد اب ایک بڑا چیلنج بن گیا ہے،ہم ناکام ہوگئے ہیں،دہشتگردی کم نہیں ہورہی بلکہ بڑھ رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ خلوص نیت سے کوشش کی جائے تو کوئی کام ناممکن نہیں۔تحریک انصاف سے جوڈیشل کمیشن کے قیام پر3نکات پر بات ہورہی ہے،امید ہے یہ مسئلہ حل ہوجائے گا۔

انہوں نے کہا کہ جس پارٹی کے بھی تحفظات سامنے آئے اس سے بات کی جائے گی،ہم دہشتگردی کے جس لیول میں پھنس گئے ہیں ہم خلوص نیت کے ساتھ اس پر کام کر رہے ہیں،سانحہ پشاور نے ہمیں ایک ڈائریکشن دی ہے ہم اس موقع کو ضائع نہیں کرنا چاہتے۔انہوں نے کہا کہ فوج اور حکومت ایک پیج پر ہے،ہمارا آصف علی زرداری،اسفندیارولی سمیت سیاسی رہنماؤں سے بھی رابطہ ہوا کوئی بھی لیڈر بیک آؤٹ نہیں کرے گا۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ دہشتگردی کے خاتمے کیلئے سول آرمڈ فورسز کے16ونگ لئے جائیں گے وہ اپنے لیول پر بھرتیاں کریں گے اور یہ سول آرمڈ فورِسز ہوں گی،یہ فورس چاروں صوبوں اور وفاق میں بھی ہوگی اور جہاں جہاں ضرورت ہوگی یہ فورس فوری کارروائی کرے گی۔انہوں نے کہا کہ غیر قانونی سموں کی بندش پر کام ہورہا ہے،نئی سموں کے اجراء پر غیر قانونی سموں کو روکا جارہا ہے تاہم جو پرانی سمیں ہیں انہیں بند کرنے کا مسئلہ آرہا ہے اور اس کے لئے وقت پر بات ہورہی ہے،اس پر کسی کو بھی اعتراض نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ اگر دھرنا نہ ہوتا اپنے اہداف ستمبر میں حاصل کرلیتے تاہم ہم نے3ماہ کی تاخیر سے اہداف حاصل کرلئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ٹرانسپورٹ کے کرائے کم ہوئے ہیں تاہم یہ درست ہے کہ کرائے ابھی اس طرح کم نہیں ہوئے جتنے ہونے چاہئے تھے،پٹرول کی قیمتوں میں کمی کے بعد ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں مزید کمی بھی ہونی چاہئے اور یہ کام صوبوں کو کرنا چاہئے۔

اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی سے ریونیو نقصان ہورہا ہے اور ہمیں70ارب روپے سالانہ نقصان ہوگا اور اس نقصان کو پورا کرنے کیلئے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید کمی کے بارے میں غور ہوگا۔انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کا خاتمہ کرکے آنے والے پاکستان کو خوشحال اور باوقار پاکستان دے سکتے ہیں،خدا کرے ہم سب ملکر اس برائی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں،اگر ہم دہشتگردی کو شکست نہیں دیں گے تو ایسا کوئی اور سانحہ ہوسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت مستحکم ہوئی ہے اور یہ دنیا تسلیم کرتی ہے،شمالی وزیرستان کے متاثرین کی دوبارہ آبادکاری پر130ارب خرچ آئیں گے،رقم کی کمی نہیں ہوگی،تاہم ان کی کلےئرنس کے بعد واپسی کا عمل شروع ہوگا،2015ء کا سب سے بڑا چیلنج دہشتگردی کا خاتمہ متاثرین کی بحالی اور افغان مہاجرین کی واپسی ہے

متعلقہ عنوان :