پاکستانی سرحد کے نزدیک حملہ،کرنل سمیت تین ایرانی فوجی اہلکار ہلاک ،ایرانی فورسز کی سرحدی علاقے میں گولہ باری ، 7 پاکستانی شہری زخمی

منگل 30 دسمبر 2014 09:20

تہران(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔30دسمبر۔2014ء) ایران کے پاکستانی سرحد کے نزدیک واقع جنوب مشرقی سراوان خطے میں مسلح افراد کے حملے میں کرنل سمیت انقلابی گارڈز کے 3 اہلکار ہلاک ہوگئے،یہ بات ایران کی سرکاری فارس نیوز ایجنسی نے پیر کے روز کہی۔ایک فوجی اہلکار نے فارس کو بتایا کہ گزشتہ روز(اتوار) کو بعد از دوپہر انقلابی گارڈز کے کرنل اکبر عبداللہ نژاد سمیت 3اہلکار مسلح باغیوں کی جانب سے ایک حملے میں مارے گئے،اس واقعہ پر مزید کوئی اضافی معلومات فراہم نہیں کی گئی ہیں۔

اکتوبر میں سراوان میں تین سیکورٹی فورسز کے اہلکار ایک حملے میں ہلاک کئے گئے تھے،جس کی ذمہ داری باغیوں پر عائد کی گئی تھی۔ایک ایرانی فوجی اہلکار ستمبر میں وہاں ایک سرحدی چوکی پر حملے میں بھی ہلاک ہوگیا تھا،یہ علاقہ سیستان بلوچستان صوبہ میں واقع ہے جہاں سنی مسلم اکثریت آباد ہے جبکہ ملک کے دیگر حصوں میں شیعہ اکثریت ہے۔

(جاری ہے)

یہ علاقہ سنی انتہا پسندوں اور منشیات سمگلرز کے حوالے سے تشدد کی زد میں ہے۔

ایران سنی شدت پسند گروپ جیش العدل (انصاف کی فوج) پر متواتر حملوں کا الزام عائد کرتا ہے۔گروپ نے فروری میں پانچ ایرانی فوجیوں کو یرغمال بنا لیا تھا جن میں سے چار کو اپریل میں رہا کردیاگیا تھا جبکہ پانچویں فوجی کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ہلاک کیا جاچکا ہے،اگر چہ کہ اس کی باضابطہ طور پر قسمت سے متعلق کوئی معلومات نہیں ہیں۔ادھرایرانی فورسز کی جانب سے پاکستانی سرحدی حدود کی خلاف ورزی کا سلسلہ بدستور جاری‘ ایرانی فورسز کی سرحدی علاقے زعمران میں گولہ باری سے 7 شہری زخمی ہوگئے۔

لیویز ذرائع کے مطابق ایرانی فورسز نے گزشتہ رات سے صبح تک پاک ایران سرحد پر تربت کے نواحی علاقے زعمران میں مارٹر شیلنگ کی ایرانی فورسز کی جانب سے 42 راکٹ فائر کیے گئے جو کہ گاؤں میں گرے جس سے سات پاکستانی شہری زخمی ہوگئے زخمی افراد کو ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر تربت منتقل کردیا گیا۔

متعلقہ عنوان :