دہشتگردی کے خاتمہ کے لیے غربت اور استحصالی نظام کو ختم کرنا ہوگا ،سراج الحق، مہنگائی اور غربت کے ہاتھوں تنگ آ کر لوگ خود کشیوں پر مجبور ہیں اور جن کی ذمہ داری ہے کہ وہ لوگوں کو تحفظ دیں وہ اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کررہے، عوامی رکشہ یونین کے زیراہتمام عوامی حقوق ریلی کے شرکاء سے خطاب

پیر 29 دسمبر 2014 08:53

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔29دسمبر۔2014ء)امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ دہشتگردی کے خاتمہ کے لیے غربت اور استحصالی نظام کو ختم کرنا ہوگا ۔ مہنگائی اور غربت کے ہاتھوں تنگ آ کر لوگ خود کشیوں پر مجبور ہیں اور جن کی ذمہ داری ہے کہ وہ لوگوں کو تحفظ دیں وہ اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کررہے۔ مزدور اور محنت کش پاکستان کو سنوارنے میں مصروف ہیں ۔

مزدوروں کی خون پسینے کی کمائی ہمیشہ اقتدار پر قابض لٹیرے اپنے بیرونی اکاؤنٹس میں منتقل کرتے چلے آ رہے ہیں ۔ 68 سال سے ملکی اقتدار پر وہ اشرافیہ مسلط ہے جسے عوامی مسائل سے کوئی غرض نہیں وہ چہرے اور پارٹیاں بدل کر ایوانوں میں جاتے ہیں اور آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک سے غریبوں کے نام پر قرضہ لیکر اپنے کھاتوں میں جمع کرادیتے ہیں جس سے نہ صرف ملک معاشی ابتری کاشکار ہے بلکہ ان ظالم حکمرانوں کی وجہ سے ہر پاکستانی 80 ہزار روپے کا مقروض ہے ۔

(جاری ہے)

ایل پی جی کی قیمتیں کم کر کے عالمی سطح پر لائی جائیں۔ ان خیالات کااظہا ر انہوں نے عوامی رکشہ یونین کے زیراہتمام عوامی حقوق ریلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ ریلی ناصر باغ سے شروع ہوئی اور چیئرنگ کراس پنجاب اسمبلی کے سامنے پہنچ کر بڑے احتجاجی جلسہ کی شکل اختیا رکر گئی ۔ جلسہ سے امیر جماعت اسلامی پنجاب ڈاکٹر سید وسیم اختر ، میاں مقصود احمد ، خلیق احمد بٹ ،عوامی رکشہ یونین کے چیئرمین مجیدغوری ، صدر عوامی رکشہ یونین حافظ مظہر گیلانی اور شباب ملی لاہور کے صدر عابد میر نے بھی خطاب کیا ۔

امیر العظیم ،عبدالعزیز عابد اور احمد سلمان بلوچ بھی اس موقع پر موجود تھے۔ اس موقع پر سراج الحق نے رکشہ چلا کر رکشہ ڈرائیورز سے اظہار یکجہتی بھی کیا۔سراج الحق نے کہاکہ ملک کے وسائل پر قابض مافیا ہمیشہ سانپ بن کر قومی وسائل کو ہڑپ کرتارہا ہے۔ انہوں نے پاکستان کے وجود میں زہر گھول دیاہے ۔ عوام تعلیم ، صحت او ر روزگار کی سہولتوں سے محروم ہیں اور اشرافیہ نے لوٹ مار اور کرپشن سے اپنی سات پشتوں کے لیے ناجائز دولت جمع کر لی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ نام نہاد عوامی نمائندے انتخابات میں غریبوں سے ووٹ لینے کے لیے ان سے ہاتھ ملاتے ہیں اور پھر پانچ سال تک انہیں ہاتھ دکھاتے ہیں ۔ غریب اپنے نمائندوں کی شکل دیکھنے کو ترس جاتے ہیں لیکن کوئی وزیر مشیر اور رکن اسمبلی ان کی پریشانیوں کے خاتمہ کے لیے اسمبلی میں آواز نہیں اٹھاتا ۔ انہوں نے کہاکہ جب تک غریب محنت کش اور مزدور اپنے جیسے لوگوں کو اقتدار کے ایوانوں میں نہیں پہنچائیں گے ، ان کے مسائل حل نہیں ہوں گے ۔

انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی مزدوروں ، محنت کشوں اور کسانوں کی جماعت ہے میں خود ایک غریب محنت کش کا بیٹا ہوں ۔ انہوں نے کہاکہ جس نے غریب محنت کش کے گریبان پر ہاتھ ڈالا اس کا گریبان میں خود پکڑوں گا ۔ جماعت اسلامی مزدوروں ، محنت کشوں کسانوں اور ریڑھی بانوں کی سرپرست جماعت ہے ۔ انہوں نے کہاکہ میں نے مینار پاکستان پر عوامی مسائل کے حل کا جو ایجنڈا دیا تھا وہ اٹھارہ کروڑ عوام کے مسائل کے حل کا ایجنڈا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان میں اسلامی نظام حکومت کے قیام کے لیے لوگ جماعت اسلامی کی جدوجہد میں شامل ہو جائیں ، ہم اقتدار میں آ کر تیس ہزار سے کم آمدن والے شہریوں کو آٹا ، گھی ، دال ، چاول ، چینی اور چائے کی قیمتوں میں سبسڈی دیں گے اور پانچ بڑی اور جاں لیوابیماریوں کینسر ، دل ، گردے ،یرقان اور بچوں کی تھیلیسمیا کی بیماریوں کا علاج حکومت خود کرے گی ۔

انہوں نے کہاکہ بنک اربوں اور کروڑوں رکھنے والے امیروں کو قرضہ دیتے ہیں اور غریبوں سے ضمانتیں مانگتے ہیں ۔ غریب اگر رکشہ خریدنے یامکان بنانے کے لیے قرضہ مانگے تو اسے دھکے کھانے کے سوا کچھ نہیں ملتا۔ انہوں نے کہاکہ اسلامی حکومت غریب اور بے سہارا لوگوں کو بلاسود قرضے مہیا کرے گی تاکہ وہ بھی اپناکاروبار کر سکیں اور اپنے بچوں کو اعلیٰ تعلیم دلواسکیں ۔

انہوں نے کہاکہ ہم ملک سے طبقاتی نظام تعلیم کا خاتمہ کر کے یکساں نظام تعلیم رائج کریں گے تاکہ غریب کے بچے بھی اسی سکول میں پڑھ سکیں جس میں صدر اور وزیراعظم کے بچے بڑھتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ غریب رکشہ ڈرائیور کابغیر کسی غلطی کے چالان کرنے والے ٹریفک سارجنٹ وی آئی پی کو اشارہ توڑنے پر بھی سلیوٹ کرتاہے۔ انہوں نے مطالبہ کیاکہ ملک میں گیس کے بحران پر قابو پانے کے لیے ایران کے ساتھ گیس پائپ لائن کے معاہدے کو پورا کیا جائے ۔

امریکی دباؤ پر اس معاہدے کو سبوتاژ کیا گیا ۔ امریکہ پاکستان میں معاشی ترقی اور سیاسی استحکام نہیں چاہتا وہ پاکستان کو بھی شام ، لیبیا اور عراق بناناچاہتاہے۔ امیر جماعت اسلامی پنجاب ڈاکٹر سید وسیم اختر نے اپنے خطاب میں کہاکہ رکشہ ڈرائیورز کا دوہرے چالان کا نظام ختم کیا جائے ۔ غریب محنت کشوں سے مال اکٹھا نہ کیا جائے ۔ وزیر اعلیٰ غیر قانونی چالانوں کانوٹس لیں اور ایل پی جی کی قیمتوں میں کمی کر کے اسے 96 روپے فی کلو کے عالمی ریٹس کے مطابق کیا جائے ۔

اس موقع پر چیئرمین عوامی رکشہ یونین مجید غوری نے مطالبہ کیا کہ رکشہ ڈرائیورز سے پرچی کے نام پر بھتہ کی وصولی فوری ختم کی جائے ۔ رکشہ سٹاپ اور اڈے مہیا کیے جائیں ۔ رکشہ ڈرائیوروں کو ان کے گھر کی دہلیز پر ڈرائیونگ لائسنس مہیا کیے جائیں اور ڈرائیوروں پر بنائے گئے ناجائز مقدمات فوری ختم کیے جائیں ۔مجید غوری نے کہاکہ اگر ہمارے مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو ہم اپنے خاندانوں سمیت گورنر ہاؤس کے سامنے خیمے لگا کر دھرنا دیں گے اور سراج الحق ہمارے مہمان ہوں گے جس پر امیر جماعت اسلامی نے کہاکہ آپ گورنر ہاؤس کی بجائے وزیراعلیٰ ہاؤس یا وزیراعظم ہاؤس کے سامنے دھرنا دیں تو میں آپ کا میزبان بنوں گا۔

عوامی حقوق ریلی میں رکشہ سمیت ہزاروں لوگ شریک تھے ۔ ناصر باغ سے اسمبلی ہال تک تاحد نظر موٹر سائیکلوں اور رکشوں کی قطاریں تھیں ۔ ریلی کے شرکاء نے بینرز ،کتبے اور امیر جماعت اسلامی سراج الحق کی تصاویر والے پوسٹر ز اٹھا رکھے تھے ۔

متعلقہ عنوان :