وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت مشا ورتی اجلا س، وزیراعظم نے انسداد دہشتگردی کے قومی لائحہ عمل پر عملدرآمد کیلئے مزید فیصلوں اور اقدامات کی منظوری دے دی،انسداد دہشتگردی کے ادارے نیکٹا کوفعا ل کر نے کا فیصلہ ،نیکٹا کا انتظامی اجلاس 31 دسمبر کو طلب،دہشتگردوں کیخلاف کارروائی کیلئے قانونی اور آئینی ترامیم کا پہلا مسودہ بھی وزیراعظم کو پیش، مسود ے پر وزیراعظم کا سیاسی جماعتوں کے ساتھ مشاورت کرنے کا فیصلہ،خصوصی فوجی عدالتوں کے ججز،ا سٹاف کی تعیناتی کاطریقہ بھی وضع کرلیا گیا ،دہشتگردوں کو ملنے والی بیرونی فنڈنگ اور اندرونی طور پر ان کی مالی مدد کرنے والوں کا بھی دہشتگردی قانون کے تحت ٹرائل کیاجائیگا ،دہشتگردوں کا پیچھا کرکے انہیں سمندر بردکردینگے، وزیراعظم نواز شریف

اتوار 28 دسمبر 2014 09:03

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔28دسمبر۔2014ء ) انسداد دہشتگردی کے قومی لائحہ عمل پر عملدرآمد کیلئے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے مزید فیصلوں اور اقدامات کی منظوری دے دی ہے ، انسداد دہشتگردی کے ادارے نیکٹا کا انتظامی اجلاس 31 دسمبر کو طلب، دہشتگردوں کیخلاف کارروائی کیلئے قانونی اور آئینی ترامیم کا پہلا مسودہ وزیراعظم کو پیش کردیا گیا وزیراعظم کا سیاسی جماعتوں کے ساتھ مشاورت کرنے کا فیصلہ ۔

ہفتہ کو انسداد دہشتگردی کے قومی لائحہ عمل پر عملدرآمد سے متعلق جائزہ اجلاس وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کی زیر صدارت وزیراعظم ہاؤس میں ہوا جس میں وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار ، وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال ، اٹارنی جنرل سلمان اسلم بٹ ،وزیراعظم کے معاونین خصوصی خواجہ ظہیر اور بیرسٹر ظفر اللہ بھی اجلاس میں شریک ہوئے ۔

(جاری ہے)

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ نیکٹا کو فوری طور پر مکمل طور پر فعال کیاجائے گا ا ور اسے متحرک کرنے کیلئے حکومت عملی اقدامات شروع کرے گی ۔ نیکٹا کا پہلا اجلاس بدھ کو ہوگا جس کی صدارت وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کرینگے ۔ اجلاس میں وزیراعظم کو دہشتگردوں کیخلاف کارروائی کرنے اور دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کیلئے آئینی اور قانونی ترامیم کا مسودہ بھی وزیراعظم کو پیش کیا گیا ۔

اس موقع پر اٹارنی جنرل سلمان اسلم بٹ نے قانونی اور آئینی مسودے پر وزیراعظم کو بریفنگ دی جس میں قانونی سقم کو دور کرنے کی تجاویز بھی دی گئیں اور انہیں ترامیم کا حصہ بنایا گیا مسودے کے تحت دہشتگردوں کیخلاف قائم کئے گئے مقدمات کی سماعت میں تیزی لائی جائے گی اور دہشتگردی میں ملوث مجرموں کو جلد سے جلد کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا ۔

فوجی افسران پر مشتمل خصوصی عدالتوں کا بھی قیام جلد عمل میں لایا جاسکے گا ۔ اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ دہشتگردوں کو ملنے والی بیرونی فنڈنگ اور اندرونی طور پر ان کی مالی مدد کرنے والوں کا بھی دہشتگردی قانون کے تحت ٹرائل کیاجائیگا اور وہ بھی دہشتگردی کے حمایت کرنے والے مجرم ٹھہرائے جائینگے ۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ قانونی اور آئینی مسودے کو حتمی شکل دینے سے پہلے تمام سیاسی جماعتوں کے سربراہوں کے ساتھ فوری مشاورت کا عمل شروع کیاجائیگا تاکہ قانون سازی متفقہ طور پر کی جاسکے ۔

وزیراعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگردی کیخلاف جنگ میں ہر صورت ہم کامیابی حاصل کرینگے کیونکہ یہ دہشتگرد قوم کے بچوں کے مجرم ہیں اور ان کے ہاتھ قوم کے خون سے رنگے ہوئے ہیں دہشتگردوں کا ہم پیچھا کرینگے اور انہیں سمندر بردکردینگے ۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کیخلاف لڑنے والے نوجوانوں کو قانونی تحفظ فراہم کرینگے اور یہ جوان قوم کے مستقبل کیلئے اپنی جانوں پر کھیل کر مستقبل محفوظ کررہے ہیں اور یہ قومی ہیرو ہیں اور پوری قوم نوجوانوں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے ۔

وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کے پاس دہشتگردی کے خاتمے کا آئینی حل موجود ہے ہم پرعزم ہیں کے پشاور کے شہداء کا خون رائیگاں نہیں جانے دینگے۔ وزیراعظم کا قانون نافذ کرنے والے اداروں کا آپس میں موثر اور مربوط روابط قائم کرنے کی ہدایت ۔ وزیراعظم نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں امن وامان قائم کرنے کیلئے کم سے کم وقت میں بہترین نتائج دکھائیں ۔

متعلقہ عنوان :