فوجی عدالتوں کاقیام، آئینی و قانونی ماہرین نے تحفظات کا اظہار کر دیا ، فوجی عدالتوں کے قیام سے جمہوری حکومت کی بنیادیں کمزور ہوگئی ہیں، حشمت حبیب،فوجی عدالتوں کا قیام آئین سے متصادم ہ ، معاملہ سپریم کورٹ میں آئے گا تو حکومت اور فوج کیلئے مشکلات پیدا ہوجائینگی، خصوصی گفتگو، آئین کی موجودگی میں آئین سے ہٹ کر راستہ اختیار کرنا عقلمندی نہیں ہے، فضل حق عباسی ، سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں کے قیام کا فیصلہ مسترد کردیا تھا اب آئینی ترمیم سامنے آنے کے بعد ہی دیکھنا پڑے گا ، جسٹس(ر) سعید الزمان صدیقی ، فیصلہ جمہوری حکومت کے لیے خطرناک ثابت ہوگا، اس اقدام کو رد کرتے ہیں ، فوجی عدالتوں کے قیام کو چیلنج کرینگے ، سیاسی قیادت نے بہت مایوس کیا اور اپنے اختیارات سے خود ہی دستبردار ہوگئی،فوجی عدالتوں کا قیام مایوس کن ہے متوازی عدالتی نظام کسی صورت بھی مسئلے کا حل نہیں ہے، جسٹس( ر) وجیہہ الدین احمد، عاصمہ جہانگیر اور سلمان اکرم راجہ ایڈووکیٹ کا بھی ردعمل

ہفتہ 27 دسمبر 2014 10:14

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔28دسمبر۔2014ء ) تحریک تحفظ عدلیہ کے سربراہ حشمت حبیب ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ فوجی عدالتوں کے قیام سے جمہوری حکومت کی بنیادیں کمزور ہوگئی ہیں ، فوجی عدالتوں کا قیام صرف مارشل لاء میں ہی ہوتا ہے ۔ خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے حشمت حبیب ایڈووکیٹ نے کہا کہ فوجی عدالتوں کا قیام آئین سے متصادم ہے اور معاملہ جب سپریم کورٹ میں آئے گا تو حکومت اور فوج کیلئے مشکلات پیدا ہوجائینگی ۔

اگر ہم حالت جنگ میں ہیں تو اس کا یہ قطعی مطلب نہیں ہے کہ ہم آئین کو نظر انداز ہی کردیں ۔آئین پر عمل کرتے ہوئے بھی جمہوری حکومت بہترین راستہ تلاش کرسکتی تھی مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ جمہوری قیادت نے خود ہی سرنڈر کردیا ۔ فوجی عدالتوں کے قیام کے حوالے سے خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر فضل حق عباسی نے کہا کہ ہم فوجی عدالتوں کے قیام کو درست نہیں سمجھتے کیونکہ آئین کی موجودگی میں آئین سے ہٹ کر راستہ اختیار کرنا عقلمندی نہیں ہے ۔

(جاری ہے)

فوجی عدالتوں کے قیام کیلئے جب آئینی ترمیم سامنے آئے گی تو ہم اس کو چیلنج کرینگے ۔ خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے سابق چیف جسٹس ریٹائرڈ سعید الزمان صدیقی نے کہا کہ 1998ء میں سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں کے قیام کا فیصلہ مسترد کردیا تھا اب آئینی ترمیم سامنے آنے کے بعد ہی دیکھنا پڑے گا کہ فوجی عدالتوں کا قیام درست ہے یا غلط ہے البتہ سپریم کورٹ کو ہر آئینی ترمیم کی تشریح کا پورا حق حاصل ہے ۔

جسٹس ریٹائرڈ وجیہہ الدین احمد نے کہا کہ فوجی عدالتوں کے قیام کا فیصلہ جمہوری حکومت کے لیے خطرناک ثابت ہوگا اور یہ معاملہ آخر میں سپریم کورٹ میں ہی آئے گا کیونکہ آئین یہ کہتا ہے کہ پارلیمنٹ آئین کی بنیادی روح سے منافی کوئی قانون سازی نہیں کرسکتی ۔ فوجی عدالتوں کے قیام پر تبصرہ کرتے ہوئے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی سابق صدر محترمہ عاصمہ جہانگیر نے کہا کہ ہم اس کو رد کرتے ہیں اور فوجی عدالتوں کے قیام کو چیلنج کرینگے ۔

سیاسی قیادت نے بہت مایوس کیا اور اپنے اختیارات سے خود ہی دستبردار ہوگئی فوجی عدالتوں کا قیام مسئلے کا حل نہیں ہے ہمیں پہلے سے موجود نظام کی خامیاں دور کرنا چاہیں تھیں ۔ سلمان اکرم راجہ ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ فوجی عدالتوں کا قیام مایوس کن ہے متوازی عدالتی نظام کسی صورت بھی مسئلے کا حل نہیں ہے ججوں اور گواہوں کو تحفظ دیکر ہم نظام کو بہتر کرسکتے تھے مگر افسوس سیاسی قیادت نے سب کچھ نظر انداز کردیا ۔

متعلقہ عنوان :