50ارب روپے کا شارٹ فال پورا کرنے کیلئے گیس کی قیمتو ں اضافہ ناگزیر ہوگیا ، وزارت پٹرولیم کا قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ اجلاس میں انکشاف،پائپ لائن کی بجائے عوام کو ایل پی جی سلنڈر کے ذریعے گیس فراہمی کی سمری بھی منظوری کیلئے وزیراعظم کو بھجوادی ، سی ڈی اے سمیت دیگر اداروں کے سینئر افسران کی عدم شرکت پر کمیٹی کا شدید اظہار برہمی ،بیورو کریسی نے پارلیمنٹ کو مذاق سمجھ لیاہے، عوام کے اربوں روپوں کے معاملات کو ادارے اہمیت دینے کو تیار نہیں، آئندہ اجلاس میں افسران شرکت یقینی بنائیں بصورت دیگر معاملہ ایوان میں اٹھانے کے ساتھ وزیراعظم کو خط بھی لکھا جائیگا، چیئرمین رانا حیات محمد خان

ہفتہ 27 دسمبر 2014 10:13

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔28دسمبر۔2014ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ کے اجلاس میں وزارت پٹرولیم نے انکشاف کیاہے کہ 50ارب روپے کا شارٹ فال پورا کرنے کیلئے گیس کی قیمتو ں اضافہ ناگزیر ہوگیا جبکہ پائپ لائن کی بجائے عوام کو ایل پی جی سلنڈر کے ذریعے گیس فراہمی کی سمری بھی منظوری کیلئے وزیراعظم کو بھجوادی ، اوگرا، سی ڈی اے سمیت دیگر اداروں کے سینئر افسران کی عدم شرکت پر کمیٹی کا شدید اظہار برہمی چیئرمین کمیٹی رانا حیات نے کہاہے کہ بیورو کریسی نے پارلیمنٹ کو مذاق سمجھ لیاہے، عوام کے اربوں روپوں کے معاملات کو ادارے اہمیت دینے کو تیار نہیں، آئندہ اجلاس میں افسران شرکت یقینی بنائیں بصورت دیگر معاملہ ایوان میں اٹھانے کے ساتھ ساتھ وزیراعظم کو خط بھی لکھا جائیگا۔

(جاری ہے)

جمعہ کے روز قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ کا اجلاس چیئرمین رانا حیات محمد خان کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں ممبران کمیٹی کے علاوہ اوگرا، سی ڈی اے، سوئی نادرن گیس، سوئی سدرن گیس اور کابینہ ڈویژن کے حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں گیس کی قیمتوں اور پریشر کے معاملات زیر بحث آئے جبکہ سی ڈی اے کی جانب سے کمرشل اور نان کمرشل پلاٹوں کا معاملہ زیر بحث آیا جیسے ہی اجلاس شروع ہوا تو چیئرمین کمیٹی نے اوگرا، سی ڈی اے اور سوئی سدرن گیس کے اعلیٰ حکام بارے استفسار کیا جس پر بتایاگیا کہ چیئرمین اوگرا سعید خان، چیئرمین سی ڈی اے معروف افضل، ایس این جی پی ایل اور ایس ایس جی پی ایل کے ایم ڈیز اجلاس میں حاضر نہیں ہوسکے جس پر چیئرمین کمیٹی اور دیگر کمیٹی ممبران نے شدید برہمی کا اظہار کیا۔

اس موقع پر چیئرمین کمیٹی رانا حیات نے کہاکہ عوام کے اربوں ر وپے کے معاملات ہیں مگر ایسا لگتاہے کہ ادارے سنجیدہ ہی نہیں ہیں وزارتوں اور محکموں کی اعلیٰ بیورو کریسی نے پارلیمنٹ کو مذاق بنالیاہے اس موقع پر انہوں نے موجود افسران کو ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ آئندہ اجلاس میں غیر حاضر افسران کی حاضری یقینی بنائیں بصورت دیگر معاملے کو ایوان میں اٹھایا جائیگا اور وزیراعظم کو اس بارے میں خط لکھ کر صورتحال سے آگاہ کرینگے۔

بعد ازاں اجلاس کے دوران ایس این جی پی ایل کے ڈپٹی مینجنگ ڈائریکٹر امجد لطیف نے بریفنگ دیتے ہوئے انکشاف کیا کہ ملک میں گیس کی شدید قلت ہے او راس وقت 200 فیصد شارٹیج کا سامناہے گھریلو صارفین کو 1ہزار ایم ای سی ایم جی گیس فراہم کی جارہی ہے جبکہ ضرورت 2800 ایم ایم سی ایم جی کی ہے جس میں 1800 ایم ایم سی ایم جی شارٹیج کا سامناہے جس پر ممبر کمیٹی ملک ابرار نے کہاکہ انڈسٹریز کو گیس کی فراہمی پوری کی پوری کی جارہی ہے اور ان سے بھاری رشوت لے کر انہیں سہولت فراہم کی جارہی ہے اور گیس لوڈ مینجمنٹ نہیں کی جارہی جبکہ کمپریسر کے ذریعے بھی گیس چوری کی جارہی ہے جس پر ڈپٹی ایم ڈی سوئی نادرن نے کہا کہ اس طرح کی کوئی کارروائی نہیں ہوئی ہے جبکہ کمپریسر چوری پر سینکڑوں گیس کنکشن منقطع کئے گئے ہیں اور ان پر قانونی کارروائی کی جارہی ہے کمیٹی نے اوگرا کو گھریلو صارفین کیلئے کھانا پکانے کے تین وقتوں میں گیس کی فراہمی کو یقینی بنانے کی بھی ہدایت کردی جس پر ایڈیشنل سیکرٹری پٹرولیم نعیم ملک نے کہاکہ اس وقت پچاس ارب روپے سبسڈی حکومت شارٹ فال پر دے رہی ہے جس کی وجہ سے حکومت کو مزید قیمتیں بڑھانی ہونگی 2 اوقات میں گھریلو صارفین کو گیس مہیا کی جارہی ہے لیکن کمیٹی کی سفارش پر تین اوقات میں گیس فراہمی کی یقین دہانی کراتے ہیں بعد ازاں سیکرٹری نے کہاکہ پوری دنیا میں ایل پی جی یا بجلی حکومتیں فراہم کرتی ہیں لیکن پاکستان میں دونوں سہولیات حکومت پاکستان صارفین کو دے رہی ہے جس پر یہ فیصلہ کیاگیاہے کہ گیس پائپ لائن کی بجائے گھریلو صارفین کو ایل پی جی پر لایا جائیگا جس کی باقاعدہ سمری تیارکرکے وزیراعظم کو بھجوادی گئی ہے تاکہ اس پر عملدرآمد کیا جاسکے۔

بعدازاں چیئرمین سی ڈی اے کی عدم شرکت کے باعث ایجنڈے کو آئندہ اجلاس تک موخر کردیاگیا اور آئندہ اجلاس میں تمام متعلقہ اداروں کے سینئر عہدیداروں کی شرکت کو یقینی بنانے کمیٹی نے ہدایت بھی کردی۔