مذہبی و سیاسی جماعتوں کا فوجی عدالتوں کے قیام پر ملا جلا رد عمل ، دہشت گردی کے خاتمے پر اتفاق، فوجی عدالتیں عبوری حل ہیں، اب وقت آگیاہے کہ مل کر اسلامی پاکستان بنائیں، سراج الحق ، اصولی طور پر فوجی عدالتوں کے مخالف ہیں، آئین نے گنجائش دی تو غور کرینگے، فضل الرحمن ، ملکی حالات کے پیش نظر فوجی عدالتوں کے قیام کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں، علامہ عارف واحدی

جمعہ 26 دسمبر 2014 07:59

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔26دسمبر۔2014ء)مذہبی و سیاسی جماعتوں کا فوجی عدالتوں کے قیام پر ملا جلا رد عمل ، امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہاہے کہ فوجی عدالتیں مجبوری بن گئیں، فوجی عدالتیں عبوری حل ہیں، اب وقت آگیاہے کہ مل کر اسلامی پاکستان بنائیں، مولانافضل الرحمن کا کہنا ہے کہ اصولی طور پر فوجی عدالتوں کے مخالف ہیں، آئین نے گنجائش دی تو غور کرینگے، سزائے موت پر قانون کے تقاضوں کے مطابق عمل کیا جائے، تفریق سے اجتناب کیا جائے جبکہ شیعہ علماء کونسل کا موقف ہے کہ ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ چاہتے ہیں، پسند و ناپسند کو آڑے نہ آنے دیا جائے،ملکی حالات کے پیش نظر فوجی عدالتوں کے قیام کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں، دہشتگردی کا موجب بننے والے عناصر کی بیخ کنی ضروری ہے،سزائے موت پر انصاف کے تقاضوں کے مطابق عمل کیا جائے۔

(جاری ہے)

جمعرات کوایکشن پلان کے حوالے سے امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ سانحہ پشاور نے پوری دنیا میں انسانیت کو ہلاکر رکھ دیا ہے۔ شہید بچوں کے خون کی خوشبو آج بھی محسوس کررہے ہیں۔ اسکول کے سانحے پر ہر پاکستانی پریشان اور افسردہ ہے، اللہ تعالیٰ سب کو ایسے دن سے بچائے ان کی دعا ہے کہ یہ واقعہ آخری ہو، اب مل کر ایک اسلامی پاکستان بنانے کا وقت آگیا ہے اور انشا اللہ 2015 پاکستان میں امن کا سال ہوگا۔

سراج الحق نے مزید کہا کہ فوجی عدالتیں عبوری حل ہے جس میں ملزم کو صفائی کا پورا موقع فراہم کیا جائے گا فوجی عدالتوں کے قیام کا فیصلہ انتہائی مجبوری میں کیا گیا ہے، ملک کی تمام جماعتوں کو فوجی عدالتوں پر تحفظات تھے اس لئے ان کی مدت 2 برس رکھی گئی ہے ۔ایکشن پلان او رفوجی عدالتوں کے قیام کے حوالے سے مولانافضل الرحمن کا کہنا تھا کہ فوجی عدالتوں کے حق میں اصولی طور پر نہیں ہیں البتہ سیاسی و عسکری قیادت کے اجلاس میں یہ معاملات ایجنڈا کا حصہ تھا تو اس معاملے پر ہم نے موقف اختیار کیا کہ اگر معروضی حالات کے پیش نظر ان کا قیام ضروری بھی ہے تو پھر آئین سے رجوع کیا جائے اور ماہرین کی رائے لی جائے اس کے بعد اس پر ہم رائے دینگے اور اگر آئین میں اس کی گنجائش بنتی ہے تو ہم غور کرینگے۔

انہوں نے کہاکہ مدارس نے ہمیشہ دہشت گردی کی نہ صرف مذمت کی ہے بلکہ اس کی ہر صورت میں مخالفت کی ہے ہم قیام امن کیلئے تعاون کیلئے تیار ہیں۔ شیعہ علماء کونسل کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ عارف حسین واحدی کا کہنا تھا کہ ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ چاہتے ہیں چاہے وہ کسی بھی طریقے سے کی جائے لیکن ماضی کی طرح پسند و ناپسند کا معیار نہ اپنایا جائے بلکہ صحیح معنوں میں دہشت گردوں کی سرکوبی کی جائے۔

انہوں نے کہاکہ فوجی عدالتوں کے قیام بارے آئین و قانون کو دیکھا جائے جب عدالتوں سے انصاف نہ ملے اور سزائے موت کو معطل کردیا جائے تو آخر کار یہ نوبت آجاتی ہے ہم دہشت گردی کے تدارک کیلئے فوجی عدالتوں کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں ۔ جبکہ ہم یہ بھی مطالبہ کرتے ہیں سزائے موت پر انصاف کے تقاضوں کے مطابق عمل کیا جائے ۔

متعلقہ عنوان :