پارلیمانی رہنماوٴں نے طویل مشاورت کے بعدخصوصی عدالتوں کے قیام سمیت دہشتگردی کے خلاف ایکشن پلان پراتفاق کرلیا، ادھورے فیصلوں کاوقت گزرگیاجن باتوں پراتفاق ہواہے ان پرفوری عمل کیاجائے گا،وزیراعظم نواز شریف، قومی قیادت نے 18نکاتی متفقہ قراردادپراتفاق کرلیا،قراردادمیں قومی قیادت کا دہشتگردی اورانتہاء پسندی کے خاتمے کے عزم کااعادہ،فوجی افسران پرمشتمل خصوصی عدالتیں قائم کرنے کافیصلہ

جمعرات 25 دسمبر 2014 09:27

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔25دسمبر۔2014ء)پارلیمانی رہنماوٴں نے 11گھنٹے کی طویل مشاورت کے بعدخصوصی عدالتوں کے قیام سمیت دہشتگردی کے خلاف ایکشن پلان پراتفاق کرلیا،وزیراعظم کاکہناہے کہ ادھورے فیصلوں کاوقت گزرگیاجن باتوں پراتفاق ہواہے ان پرفوری عمل کیاجائے گا،ملک سے دہشتگردی کامکمل خاتمہ کریں گے ،قمرزمان کائرہ نے کہاکہ تمام جماعتیں فوجی افسران پرمشتمل اسپیشل ٹرائل کورٹس کے قیام پرمتفق ہیں ،جو2سال کیلئے قائم کی جائیں گی ،پاکستان تحریک انصاف کے رہنماشاہ محمودقریشی نے کہاکہ دہشتگردی کوشکست دینی ہے اوراس کاخاتمہ کرناہے ،سیاسی قیادت نے قوم کے اعتمادپرپورااترنے کی کوشش کی ہے ۔

تفصیلات کے مطابق وزیراعظم میاں محمدنوازشریف کی زیرصدارت پارلیمانی جماعتوں کے رہنماوٴں کااجلاس بدھ کی صبح 11بجے شروع ہوا،جورات قریباً10بجے تک جاری رہااور11گھنٹے تک طویل مشاورت کی گئی ،اجلاس میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف ،ڈی جی آئی ایس آئی ،اپوزیشن لیڈرسیدخورشیدشاہ ،قمرزمان کائرہ ،رحمان ملک ،شاہ محمودقریشی ،شیریں مزاری ،عمران خان ،فاروق ستار،بابرغوری اوردیگرسیاسی رہنماوٴں نے شرکت کی ۔

(جاری ہے)

اجلاس میں قومی ایکشن پلان کی سفارشات کی منظوری دی گئی ،وزیراعظم نے کہاکہ اب ادھورے فیصلوں کاوقت گزرگیاہے ،پارلیمانی جماعتوں کے اجلاس میں جن چیزوں پراتفاق ہواہے ،ان پرفوری عمل ہوگا،سیاسی جماعتوں کااتفاق رائے تاریخی لمحہ ہے ،ہمیں قوم کی پوری حمایت حاصل ہے ،ملک سے دہشتگردوں کاخاتمہ کریں گے ۔اجلاس کے بعدمیڈیاسے گفتگوکرتے ہوئے قمرزمان کائرہ نے کہاکہ ہم نے لفظوں کے پیچھے کوئی بات نہیں چھپائی ،ملک میں اسپیڈی انصاف کی ضرورت ہے ،جوعدالتی نظام پہلے موجودہے ،وہ ڈیلیورنہیں کررہا،اس لئے تمام سیاسی جماعتیں فوجی افسران پرمشتمل اسپیڈی ٹرائل کورٹس کے قیام پرمتفق ہیں جن کاوقت دوسال رکھاگیاہے ۔

انہوں نے کہاکہ اسپیشل ٹرائل کورٹس کاسیاسی استعمال نہیں ہوگااوراسے صرف نفرت پھیلانے والوں کے خلاف استعمال کیاجائیگااوراس کاقیام ایک طریقہ کارکے مطابق ہوگا۔خورشیدشاہ نے کہاکہ ان عدالتوں کے قیام کیلئے آئین میں ترمیم ہوگی امیدہے کہ دہشتگردوں کواس کے بعدکوئی راستہ نہیں ملے گا،پاکستان تحریک انصاف کے رہنماشاہ محمودقریشی نے کہاکہ سیاسی جماعتوں نے قوم کے اعتمادپرپورااترنے کی کوشش کی اورآج کااجلاس اس نتیجہ پرختم ہواکہ ہم نے دہشتگردی کی لعنت کامل کرمقابلہ کرناہوگا،ان قوتوں کوواضح پیغام دیاگیاجنہوں نے ہمارے معصوم بچوں کاخون کیا،اورپاکستان کے امن کوبربادکیاجنہوں نے ہماری افواج اورنہتے شہریوں پرایک دہائی سے کاری ضرب لگاتے آرہے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ تحریک انصاف اورعمران خان نے 2چیزوں پراصرارکیاکہ جن چیزوں پراتفاق ہوااس کوعملی جامہ پہنانے کیلئے وقت کاتعین ہوناچاہئے۔وزیراعظم میاں محمدنواز شریف کی زیرصدارت اجلاس میں قومی قیادت نے 18نکاتی متفقہ قراردادپراتفاق کرلیا،قراردادمیں قومی قیادت نے دہشتگردی اورانتہاء پسندی کے خاتمے کے عزم کااعادہ کیاہے اورفوجی افسران پرمشتمل خصوصی عدالتیں قائم کرنے کافیصلہ کیاگیاہے ۔

18نکاتی قراردادمیں مزیدکہاگیاہے کہ خصوصی عدالتیں قائم کی جائیں گی ،خصوصی عدالتوں کی سربراہی فوجی افسران کریں گے ،خصوصی عدالتوں کی مدت2سال ہوگی ،فوری انصاف کے لئے مقدمات کے فیصلے کم سے کم مدت میں کئے جائیں گے ،دہشتگردی کے ٹرائل کیلئے وقت مقررکیاجائیگا،خصوصی عدالتوں کے قیام کیلئے آئین اورقانون میں ترامیم کی جائیں گی،قراردادمیں کہاگیاکہ قومی قیادت نے دہشتگردی کے مواصلاتی رابطوں کے نظام کوختم کیاجائیگا،قومی ایکشن پلان کمیٹی کی سفارشات کی بھی منظوری دی گئی ہے ،کالعدم تنظیمیں جومختلف ناموں سے کام کرتی ہٰں ان کے خلاف بھی کارروائی ہوگی ،ٹیکناکوموثربنانے کافیصلہ کیاگیاہے ،انسداددہشتگردی فورس قائم کی جائے گی ،جسے ملک بھرمیں تعینات کیاجائیگا،انتہاء پسندانہ موادکے خلاف بھی کارروائی ہوگی ،مدارس کے ریفرنس کے حوالے سے اقدامات ہونگے ،پرنٹ اورالیکٹرانک میڈیاپردہشتگردی کے پیغامات کوروکنے کے حوالے سے اقدامات کافیصلہ کیاگیاہے ۔

فاٹامیں انتظامی امورپراصلاحات کی جائیں گی ،آئی ڈی پیزکی گھروں کوواپسی یقینی بنائی جائے گی ،قراردادمیں کہاگیاکہ شدت پسندی کوکسی صورت برداشت نہیں کیاجائیگا۔فرقہ واریت میں ملوث دہشتگردوں کے خلاف بھی سخت اقدامات کئے جائیں گے ،بلوچستان حکومت کوسیاسی مفاہمت کیلئے بااختیاربنایاجائیگا،افغان مہاجرین کی واپسی سے متعلق پالیسی بنائی جائے گی ۔

وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ آج وقت آگیا ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں کو دہشت گردی کیخلاف مضبوط فیصلے کرنے ہوں گے‘ اگر آج کمزور اور لنگڑے فیصلے کئے تو تاریخ اور قوم کبھی معاف نہیں کرے گی‘ دہشت گردی کینسر بن چکی ہے‘ اگر اس کا علاج نہ کیا گیا تو اس کے بہت برے اثرات مرتب ہوں گے‘ اگر کسی جماعت کو تحفظات ہوں تو بیٹھ کر بات کی جائے‘ پاکستان‘ افغانستان نے ایک دوسرے کی سرزمین دہشت گردی کیلئے استعمال نہ ہونے پر اتفاق کیا ہے‘ آج قوم کو تمام جماعتوں کی طرف سے یکسوئی کا فیصلہ جانا چاہئے۔

بدھ کے روز وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت پا رلیما نی جما عتو ں کی آ ل پا رٹیز کا نفر نس کا اعلی سطحی اجلاس ہوا جس میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف سمیت وزیر داخلہ چوہدری نثار اور تمام سیاسی جماعتوں کی لیڈر شپ نے شرکت کی۔ وزیراعظم نواز شریف نے تمام سیاسی جماعتوں کا اجلاس میں آمد پر خیرمقدم کیا اور کہا کہ پشاور جیسے اندوہناک واقعہ کی سب جماعتوں نے مذمت کی اور جس طرح تمام سیاسی قیادت نے یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ذمہ داری کا ثبوت دیا اس کیلئے شکرگزار ہوں۔

وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ اس وقت قوم کی نظریں ہم پر ہیں کہ سیاسی قیادت کیا فیصلے کرتی ہے کیونکہ پاکستان اور پوری دنیا کی تاریخ میں بچوں کو مارنے والے اندوہناک واقعات نہیں ملتے۔ دہشت گردی کینسر جیسی بیماری بن چکی ہے اور اگر اس کینسر کا علاج نہ کیا گیا تو تاریخ اور قوم ہمیں کبھی بھی معاف نہیں کرے گی۔ یہ ذمہ داری تمام سیاسی جماعتوں کو مل کر پوری کرنا ہوگی۔

نواز شریف نے کہا کہ اگر آج ہم کمزور اور لولے لنگڑے فیصلے کئے تو قوم ہمیں کبھی معاف نہیں کرے گی اور ایسے لوگوں کیخلاف جو ملک و قوم کو جڑ سے اکھاڑنے کیلئے تیار ہیں اور ریاست کیخلاف ہاتھوں میں چھوٹے بڑے گروپ اسلحہ لے کر آئین کی خلاف ورزی کررہے ہیں تو ایسے لوگوں کیخلاف کارروائی کرنا ٹھیک نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس دہشت گردی کی جنگ میں پاکستان نے بڑی قربانیاں دیں اور دہشت گردی سے معیشت کو بھی نقصان پہنچا۔

پہلے کبھی بھی ان عناصر کیخلاف جنگ نہیں لڑی کیونکہ ہم مذاکرات کے ذریعے معاملات حل کرنا چاہتے تھے لیکن یہاں پر بات کس سے کی جائے۔ یہاں پر چھوٹی بڑی بہت سی کالعدم جماعتیں موجود ہیں جو ریاست کیخلاف کھڑی ہیں۔ نواز شریف نے کہا کہ کراچی ایئرپورٹ پر حملے کے بعد تمام سیاسی جماعتوں کی مشاورت سے آپریشن ضرب عضب شروع کیا تو اب تک اس آپریشن کے بیشمار مثبت نتائج سامنے آئے ہیں جوکہ خوش آئند ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان میں انتخابات کے بعد نئی قیادت سے ملاقاتیں کیں اور وہاں آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے بھی دورے کئے۔ افغان قیادت کیساتھ اتفاق ہوا کہ افغانستان پاکستان کیخلاف اور افغانستان پاکستان کیخلاف اپنی سرزمین دہشت گردی کیلئے استعمال نہیں ہونے دیں گے جبکہ پاک افغان قیادت نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ مسائل کو میڈیا پر اچھالنے کی بجائے ایک دوسرے کیساتھ شیئر کرکے حل کریں گے۔

پشاور واقعہ کے بعد آرمی چیف نے فوری طور پر افغانستان کا دورہ کیا اور وہاں پر دہشت گردی کیخلاف دونوں ملکوں کی جانب سے کارروائی کا فیصلہ کیا گیا۔ پاک افغان کا دہشت گردی کیخلاف ایک ساتھ ہونا مثبت پیشرفت ہے۔ نواز شریف نے کہا کہ اب پاک سرزمین پر دہشت گردی برداشت نہیں کی جائے گی اور نہ ہی افغان دہشت گردوں پاکستان کیخلاف سرزمین استعمال کرنے دی جائے گی۔

نواز شریف نے کہا کہ اب دہشت گردی کیخلاف مضبوط فیصلے کرکے پوری قوم کو ایک پیغام جانا چاہئے۔ اگر آج ہم نے اگلے واقعات کا انتظار کیا تو پھر بہت دیر ہوجائے گی۔ اگر کسی جماعت کو کوئی خدشات یا تحفظات ہیں تو آج اس کی نشست میں بیٹھ کر شیئر کرلے کیونکہ آج ہم جس ملک میں دورے پر جاتے ہیں تو وہاں کی لیڈر شپ اور میڈیا ہم سے ایسے سوالات کرتے ہیں جن کا ہمارے پاس جواب نہیں ہوتا۔

آج کے اجلاس میں تمام جمہوریت کے حمایتی موجود ہیں اور تمام جماعتوں نے جمہوریت کیلئے بڑی قربانیاں دی ہیں۔ جمہوریت کو بچانے کیلئے آج تمام جماعتوں کو یکسوئی کا فیصلہ کرنا ہوگا اور آج کی اس نشست کو بامقصد بنانا ہوگا کیونکہ پشاور سانحہ بہت بڑا المیہ ہے اور پوری قوم کی نظریں آج کے اجلاس پر لگی ہوئی ہیں۔ اگر آج ہم نے ان دہشت گردوں کو جنہوں نے ہمارے جوانوں اور معصوموں کو شہید کیا ان کو معاف کردیا تو پھر تاریخ ہمیں کبھی معاف نہیں کرے گی۔ سری لنکن ٹیم پر حملے کے مرتکب دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچانا بھی مثبت پیشرفت ہے۔ ایسے فیصلوں سے قوم خوش ہوگی۔

متعلقہ عنوان :