دہشتگردوں کومعصوم بچوں کے لہوکے ایک ایک قطرے کاحساب دیناہوگا،وزیراعظم ، سانحہ پشاورکے بعدپاکستان بدل چکا،اس میں فرقہ واریت ،دہشتگردی ،انتہاء پسندی کی کوئی گنجائش نہیں ،ننھے شہداء کے خون کے حساب کافرض چکاکردم لیں گے،دہشتگردقوم کافیصلہ سن لیں ،ان کے دن گنے جاچکے ،معصوم بچوں نے بزدل دہشتگردوں اورقوم کے درمیان لکیرکھینچ دی،نوازشریف کا قوم سے خطاب

جمعرات 25 دسمبر 2014 09:27

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔25دسمبر۔2014ء)وزیراعظم میاں محمدنوا زشریف نے کہاہے کہ سانحہ پشاورکے بعدپاکستان بدل چکا،اس میں فرقہ واریت ،دہشتگردی ،انتہاء پسندی کی کوئی گنجائش نہیں ،ننھے شہداء کے خون کے حساب کافرض چکاکردم لیں گے ،دہشتگردوں کومعصوم بچوں کے لہوکے ایک ایک قطرے کاحساب دیناہوگا،دہشتگردقوم کافیصلہ سن لیں ،ان کے دن گنے جاچکے ہیں اورگھیراتنگ ہوچکاہے ،معصوم بچوں نے بزدل دہشتگردوں اورقوم کے درمیان لکیرکھینچ دی ۔

ان خیالات کااظہاروزیراعظم نوازشریف نے جمعرات کوقوم سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہاکہ میں ایسے موقع پرمخاطب ہوں جب پشاورسانحہ نے پوری قوم کوہلاکررکھ دیاہے اورقوم کے سینوں پرگہرازخم لگایاآج ہرآنکھ اشک باراورہرسینہ زخمی ہے ،بچوں کوخون سے نہلادیاگیاجوپاکستان کامستقبل تھے ،ہربچہ ہماراسرمایہ تھاان کے والدین کے دلوں میں کتنی آرزوئیں تھیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ مجھے ایک باپ ہونے کے ناطے شدت سے احساس ہے کہ والدین کس طرح شدت سے اپنے بچوں کی سلامتی دعائیں مانگتے ہیں ان کے وہم وگمان میں بھی یہ نہیں ہوتاکہ کس دن جنازے کوکندھادیناپڑیگا،دہشتگردوں نے قوم کے نونہالوں کونشانہ بناکرہمارے مستقبل پرخنجرگھونپاہے ،وہ 6سالہ خولہ میری بیٹی تھی ،خذیفہ بھی میرابیٹاتھا،پھول جیسے شہداء کی ماوٴں کی آہ وپکاراب بھی میرے کانوں میں گونج رہی ہے ،ہم اپنے معصوم بچوں کے خون کورائیگاں نہیں جانے دیں گے اورلہوکے ایک ایک قطرے کاجلدحساب دیناہوگا،شہیدبچوں کے لواحقین تنہانہیں ہم ان کے غم میں شریک ہیں ،ہم شہداء کے خون کے حساب کاقرض چکاکردم لیں گے ۔

انہوں نے کہاکہ حکومت نے مذاکرات بے نتیجہ ہونے کے بعد2014ء میں ضرب عضب کاآغازکیاجس نے دہشتگردوں پرکاری ضرب لگائی اوروہ وحشیانہ کارروائیوں پراترآئے ،جنہوں نے معصوم بچوں اورعام شہریوں کونشانہ بنایا،وہ جان لیں کہ ہم نے دہشتگردی کے ناسورکوجڑسے اکھاڑنے کاتہیہ کررکھاہے ،سانحہ پشاورکے بعدکاپاکستان بدل چکاہے اس میں فرقہ بندی ،انتہاء پسندی اوردہشتگردی کی کوئی گنجائش نہیں ہے ۔

ہم نہ صرف دہشتگردی بلکہ اس سوچ کاخاتمہ کریں گے ۔انہوں نے کہاکہ پارلیمانی جماعتوں کی مشاورت سے متفقہ جامع پلان تشکیل دیاجس کے چندنکات یہ ہیں 10گھنٹے کی میٹنگ کانچورہے ۔انہوں نے کہاکہ حکومت نے سانحہ پشاورکے فوراًبعدپھانسی کی سزاپرعملدرآمدکافیصلہ کیا،جوشروع ہوچکاہے ،دہشتگردی کی سنگین وارداتوں میں ملوث ملزمان سزاسے بچتے رہے اب فوجی افسران کی سربراہی میں سپیشل کورٹس قائم کی جارہی ہیں تاکہ ایسے جرائم کاارتکاب کرنے والے عناصربلاتاخیرانجام کوپہنچائے جاسکیں ،ان خصوصی عدالتوں کی مدت دوسال ہوگی ۔

انہوں نے کہاکہ ملک بھرمیں عسکری تنظیموں اورمسلح جہتوں کی اجازت نہیں ہوگی ،انسداددہشتگردی کے ادارے نیکٹاکومضبوط اورفعال بنایاجارہاہے ۔انہوں نے کہاکہ نفرتیں ابھارنے انتہاء پسندی فرقہ واریت کوفروغ دینے والے لٹریچراخبارات اوررسائل کے خلاف موثراوربھرپورکارروائی کافیصلہ کیاگیا،دہشتگردوں اورتنظیموں کی مالی اعانت کے تمام وسائل مکمل طورپرختم کئے جائیں گے اورکالعدم تنظیموں کودوسرے نام سے کام کرنے کی اجازت نہیں ہوگی اوراسپیشل انٹی ٹیررازم فورس بنائی جائے گی ۔

مذہبی انتہاء پسندی کوروکنے اوراقلیتوں کے تحفظ کویقینی بنایاجارہاہے ،دینی مدارس کی رجسٹریشن اورضابطہ بندی کااہتمام کیاجارہاہے ،پرنٹ اورالیکٹرانک میڈیاپردہشتگردوں اوران کے نظریات کی تشہیرپرپابندی ہوگی اورمتاثرین کے گھروں کی واپسی پہلی ترجیح رکھتے ہوئے دہشتگردی کے نیٹ ورکس کامکمل خاتمہ کیاجائیگا،انٹرنیٹ اورسوشل میڈیاپردہشتگردی کے فروغ کی روک تھام کیلئے فوری اقدامات کئے جارہے ہیں ،پنجاب اورملک کے کسی بھی حصے میں انتہاء پسندی کی کوئی گنجائش نہیں چھوڑی جائے گی اورکراچی میں جاری آپریشن کومنطقی انجام تک پہنچایاجائے گا،حکومت بلوچستان کومکمل اختیاردیاجارہاہے ۔

انہوں نے کہاکہ خصوصی عدالت کے سربراہان فوجی افسران ہوں گے جن کیلئے قانون سازی کی جائے گی ،آج کادن ایک تاریخی دن تھا،آج سے پرامن پاکستان کاآغازکیاجائیگا،قائداعظم نے جس پاکستان کاخواب دیکھاتھااسے پوراکیاجائیگا۔