بنگلہ دیش کی جنگی جرائم عدالت نے ایک اور سابق وزیر کو سزائے موت سنا دی،73سالہ رہنما کو وہیل چیئر پر عدالت میں لایا گیا اور عدالت نے موت تک انہیں پھانسی دینے کا حکم سنادیا،سید محمد قیصر نے کسی ردعمل کا اظہار نہ کیا

بدھ 24 دسمبر 2014 10:07

ڈھاکہ( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔24دسمبر۔2014ء )بنگلہ دیش کی جنگی جرائم کی عدالت نے 1971ء میں اجتماعی زیادتی اور نسل کشی کے الزامات پر سابق وزیر سید محمد قیصر کو سزائے موت سنا دی ہے وہ 15ویں شخص ہیں جنہیں 1971ء کے حالات کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے موت کی سزا سنائی گئی ہے ۔73سالہ رہنما کو وہیل چیئر پر عدالت میں لایا گیا اور عدالت نے موت تک انہیں پھانسی دینے کا حکم سنایا تاہم سید محمد قیصر نے اس موقع پر کسی ردعمل کا اظہار نہیں کیا ۔

سید قیصر کے وکلاء نے الزامات کو مسترد کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ سزا کیخلاف اپیل کرینگے ۔ بنگلہ دیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ نے 2010ء میں یہ عدالت قائم تھی جسے بین الاقوامی جنگی جرائم کا ٹربیونل قرار دیا گیا ہے تاہم اس عدالت کے فیصلوں پر عالمی سطح پر شدید تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے ۔

(جاری ہے)

یہ عدالت جماعت اسلامی اور بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کے کئی رہنماؤں کو موت کی سزا سنا چکی ہے جن میں سے بہت سے لوگوں کو سزا دی جا چکی ہے ۔

جج عبیدالحسن نے کہا کہ استغاثہ نے بلاشک و شبہ یہ الزامات ثابت کردیئے ہیں کہ قیصر نے ایک نیم عسکری گروپ بنایا تھا جس نے بھرپور دہشت پھیلائی استغاثہ کے وکیل محمد علی نے دعویٰ کیا ہے کہ اس گروپ کے حملے میں کم از کم 108 ہندو مارے گئے تھے جبکہ بہت سے گھروں کو لوٹ کر جلا دیا گیا تھا سید قیصر 1980ء کے عشرے میں فوجی حکمران حسین محمد ارشاد کے دور میں زراعت کے وزیر رہے

متعلقہ عنوان :