انٹیلی جنس نظام کو مربوط اور فعال ،مذہبی منافرت پھیلانے پر مکمل پابندی، فاٹا کے لئے فوری قانون سازی اور دہشتگردوں کے سوشل میڈیا کا استعمال روکنے کا فیصلہ ، قومی ایکشن پلان کمیٹی کا اجلاس، 17 میں سے 8 نکات پر اتفاق ،نیشنل ایکشن پلان کمیٹی نے سفارشات کوحتمی شکل دیدی ،جلدانصاف کیلئے تمام متفق ہیں ،وزیرداخلہ کل جماعتی کانفرنس میں سفارشات پیش کریں گے، دہشتگردی کے خاتمے کیلئے واضح حکمت عملی بنائی جائے گی، قمرزمان کائرہ

بدھ 24 دسمبر 2014 09:55

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔24دسمبر۔2014ء) سانحہ پشاور کے بعد وزیراعظم کی جانب سے قائم کی گئی قومی ایکشن پلان کمیٹی نے ملک میں انٹیلی جنس نظام کو مربوط اور فعال بنانے،کریمنل جسٹس سسٹم کو موثر اور تیز کرنے، انٹیلی جنس معلومات اور قانون نافذ کرنے والے اداروں میں فاصلے کم کرنے سمیت مذہبی منافرت پھیلانے پر مکمل پابندی، فاٹا کے لئے فوری قانون سازی اور دہشتگردوں کے سوشل میڈیا کا استعمال روکنے سمیت دیگر 17 میں سے 8 نکات پر اتفاق کرلیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ کی سربراہی میں ہونے والی قومی ایکشن پلان کمیٹی کے اجلاس کے دوران شرکاء نے 17 میں سے8 نکات پر اتفاق کرلیا ہے ۔ کمیٹی میں شامل پارلیمانی جماعتوں کے نمائندوں کی جانب سے دہشتگردی سے نمٹنے کے لئے 17 سفارشات پیش کی گئی تھیں جن میں ملک میں انٹیلی جنس نظام کو مربوط اور فعال بنانا، ملک میں کریمنل جسٹس سسٹم کو موثر اور تیز کرنا، انٹیلی جنس معلومات اور قانون نافذ کرنے والے اداروں میں فاصلے کم کرنا شامل ہے جب کہ سفارشات میں مذہبی منافرت پھیلانے پر مکمل پابندی، فاٹا کے لئے فوری قانون سازی اور دہشت گردوں کے سوشل میڈیا کا استعمال روکنے کے اقدامات شامل ہیں جب کہ شرکا نے تجویز پیش کی کہ صوبائی حکومتوں کے ذریعے بارود اور اسلحہ پر کنٹرول کیا جائے۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ 16 دسمبر کو پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر دہشتگردوں کے حملے کے بعد وزیراعظم نواز شریف نے آل پارٹیز کانفرنس میں دہشتگردی سے نمٹنے کے لئے وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان کی سربراہی میں ایکش پلان کمیٹی بنائی تھی جسے ایک ہفتے کے اندر پلان تشکیل دینے کا ٹاسک دیا گیا تھا۔ادھرنیشنل ایکشن پلان کمیٹی نے سفارشات کوحتمی شکل دیدی ،جلدانصاف کیلئے تمام متفق ہیں ،وزیرداخلہ کل جماعتی کانفرنس میں سفارشات پیش کریں گے،مدارس کی اصلاحات،میڈیاضابطہ اخلاق کیلئے نیشنل ایکشن کمیٹی کااجلاس دوبارہ ہوسکتاہے ۔

نیشنل ایکشن کمیٹی کے اجلا س کے بعدمیڈیاسے گفتگوکرتے ہوئے سابق وفاقی وزیراطلاعات پیپلزپارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات قمرزمان کائرہ نے کہاکہ ورکنگ گروپ تشکیل دیاتھاجس نے بیس سے اکیس پوائنٹ مرتب کئے تھے ان تمام ایشوزپرسیرحاصل گفتگوہوئی ہے ۔انہوں نے کہاکہ دہشتگردی کے خاتمے کیلئے واضح حکمت عملی بنائی جائے گی ۔انہوں نے کہاکہ دہشتگردی کے خاتمے کیلئے فوج کی جانب سے اٹھائے گئے تمام اقدامات کاتحفظ کریں گے ۔

انہوں نے کہاکہ سفارشات کوحتمی شکل دیدی گئی ہے ،وزیرداخلہ کل جماعتی کانفرنس میں بریفنگ دیں گے ۔انہوں نے کہاکہ ان تمام سفارشات اورتفصیلات پرغورکیاگیاہے ۔انہوں نے کہاکہ کل جماعتی کانفرنس میں یہ سفارشات بھیجی جائیں گے ،دہشتگردی کی لڑائی اکٹھے ہوکرلڑناہوگااورحکومت کوبعض سفارشات پرقانون سازی کرناپڑیگی ،ماورائے آئین کوئی اقدام نہیں ہوگا۔انہوں نے کہاکہ سپیڈی انصاف مہیاکریں گے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ فوجی عدالتوں یامدارس اصلاحات کے حوالے سے کوئی اختلاف موجودنہیں ہے