سندھ ہائی کورٹ نے ایٹمی بجلی گھروں کیخلاف درخواست نمٹا دی ، اٹامک انرجی کمیشن کو کراچی میں ایٹمی بجلی گھر کے منصوبوں پر کام کی اجازت

منگل 23 دسمبر 2014 08:35

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔23دسمبر۔2014ء)چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس مقبول باقر کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے اٹامک انرجی کمیشن کو کراچی میں ایٹمی بجلی گھر کے منصوبوں پر کام کی اجازت دیتے ہوئے دو نئے ایٹمی بجلی گھروں کیخلاف درخواست نمٹا دی ہے۔ پیر کوعدالت نے اٹامک انرجی کمیشن کو حکم امتناع ختم کرتے ہوئے منصوبوں پر کام کی اجازت دے دی۔

عدالت میں پرویز ہود بھائی، شرمین عبید چنائے، ڈاکٹر اے ایچ نیّر اور عارف بیلگومی نے ایٹمی بجلی گھروں کے تعمیر کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔درخواست گزاروں کا موقف تھا کہ جس ٹیکنالوجی، اے سی ٹی 1000 سے کراچی میں بجلی گھر تعمیر کیا جا رہا ہے اس کا کہیں تجربہ نہیں کیا گیا ہے۔ منصوبہ کراچی کے شہریوں پر ایٹمی تجربہ کرنے کے مترادف ہے۔

(جاری ہے)

اتنے گنجان آباد شہر کے نزدیک جوہری بجلی گھر کا منصوبہ دانشمندانہ اقدام نہیں ہے۔

سونامی، زلزلہ یا دہشتگردی کی صورت میں کراچی کے لوگوں کے پاس کہیں جانے کا راستہ نہیں ہوگا اور جو تابکاری پھیلے گی اس سے بچنے کا امکان نہیں ہے۔درخواست گزاروں کا موقف تھا کہ جاپان کے شہر فوکو شیما میں ہونے والے جوہری پلانٹ کے حادثے کے بعد دنیا میں جوہری توانائی کی کوشش کم کر دی گئی ہیں۔ درخواست گزاروں کا موقف ہے کہ اگر اس جوہری پلانٹ میں کوئی حادثہ ہوگیا تو 2 کروڑ کی آبادی والے کراچی کے شہریوں کو شدید خطرات لاحق ہو جائیں گے۔درخواست گزاروں نے پاکستان نیوکلیئر ریگولیٹری اتھارٹی، پاکستان اینوائرمنٹ پروٹیکشن ایجنسی اور سندھ کے ماحولیات اور متبادل توانائی کے محکمے کو فریق بنایا تھا۔

متعلقہ عنوان :